خدا کا خوف کرو پاکستان کے حکمرانوں، کیا
ہمارے بزرگوں نے اس ملک کے قیام کے لیے اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ اس ملک
کے نوجوانوں کو سود پر قرضے دیے جائیں گے اور قرضہ لون اسکیم کے تحت نوجوان
اپنا کاروبار کرسکتے ہیں اقدام تو اچھا ہے پر سود پر قرض دینا یہ کہاں کی
صداقت مندی ہے کہ نوجوانوں کو قرض کے زریعے برسر روزگار بنانے کے ساتھ ساتھ
مقروض بھی بنایاجائے گا۔
جناح نے تولاالہ الہ اللہ کا نعرہ لگایا تھا کہ پاکستان کو اسلامی اصولوں
کے تحت مثالی ریاست بنایا جائے گا یہاں عوام کا پیسا عوام پر ہی خرچ ہوگا
عوام کا ایک روپیا بھی کوئی سرکاری شاہی افسر اپنے اوپر خرچ نہیں کرسکتا،
مجھے بابائے قوم قائداعظم کا ایک واقع یاد آیا کہ ایک دفعہ بانی پاکستان
قائداعظم محمد علی جناح ایک جلسے میں خطاب کرنے پہنچے تو دیکھا کہ کوئی بھی
وزیر افسر جلسے میں موجود نہیں سب غیرحاضر تھے بابائے قوم وقت کے بڑے پابند
تھے اور مقرہ وقت پر پہنچ جاتے تھے لہذا بانی پاکستان نے کہا کہ یہ تمام
کرسیاں اور اسیٹج ہٹا دیا جائے اور کہا کہ ان سب وزیروں اور افسروں کو چائے
کی جگہ پانی دیا جائے اسکے بعد وزیروں اور افسروں نے زمین پر بیٹھ کر خطاب
سنا ان نوابوں کو دیر سے آنے پر عزت واحترام سے نہ بیٹھایا جائے یہ اعوام
کا پیسا اعوام پر ہی خرچ ہوگا اور اعوام کے پیسوں پر عیش کرنے کا حق کسی
وزیر یاافسرکو نہیں پہنچتا۔
لیکن آج قائد کے پاکستان کو دیکھ کر بڑا افسوس ہوتا ہے کہ آج پاکستان کے
حکمران عوام کے پیسوں پر عیش کرتے ہوئے اسی ملک کے عوام اور نوجوانوں کو
سود پر قرضے دے رہے ہیں اور اسلامی اصولوں سے ہٹ کرقرض کے مرض کو فرض بنانے
کا سیاسی گیم کھیل رہے ہیں۔
بھوک سے مرجانا مگر سود لےکر اللہ سے جنگ مت کرنا جس نے سود لیا دیا اور
گواہ بنا اللہ سے اسکی کھلی جنگ ہوگی۔۔۔ سورہ البقرہ |