معذرت نامہ

برادرم جناب زاہد اختر صاحب اور جناب جاوید صاحب السلام و علیکم

بہت شکریہ کہ آپ صاحبان نے ناچیز کے مضمون پر نظر ڈالی اسے سراہا اور پسند کیا اور راقم کے لئے دعا بھی کی بہت شکریہ

لیکن برادرم اپنے اس مضمون 'دوہری شخصیت' پر آپکا تبصرہ پڑھ کر دکھ ہوا کہ آپ نے محض لفظ 'دوہری شخصیت' کو لیکر متن کا مفہوم ہی بدل دیا صاحبان ہر شے کے دو پہلو ہوتے ہیں روشن بھی اور تاریک بھی فدوی نے یہاں دوہری شخصیت کو لیکر دوہری شخصیت کے روشن پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی تھی جب کہ آپ صاحبان کے تبصرہ کو پڑھ کر اندازہ ہوا کہ فدوی کی یہ کوشش ناکام رہی

نظریاتی اختلاف اپنی جگہ لیکن انسان کو نظریاتی اختلافات کو لیکر شدید جذباتی طرز عمل سے گریز کرنا چاہیے معذرت کے ساتھ یہاں یہ کہنا ضروری ہے کہ منافقت اور دوہری شحصیت دو الگ چیزیں ہیں منافقت مشرکین کی صفت بیان کی گئی ہے مومنین کی نہیں

منافق کبھی مخالف کے سامنے اپنی آرا کا برملا اظہار نہیں کرتا بلکہ خود کو مخاطب کا ہم خیال ہمدرد اور خیر خواہ ظاہر کرتا ہے جب کہ اسی شخص کے پیٹھ پیچھے اس کی مخالفت میں منصوبے تیار کرتا رہتا ہے اور اس کی غیر موجودگی میں اس کی خیر خواہی نہیں بلکہ برائی چاہتا ہے دوسروں کی نظروں میں اسے منفی کردار کے حامل فرد کی حیثیت سے ظاہر کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے

اور آج بھی دنیا میں ایسے مشرکین موجود ہیں جو بظاہر تو خود کو مسلمانوں کا دوست ظاہر کرتے ہیں لیکن اندر خانے مسلمانوں کی مخالفت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے حکمران اس بات کو سمجھیں یا نہ سمجھیں لیکن عوام ضرور سمجھتے ہیں

جبکہ دوہری شخصیت کسی انسان میں بیک وقت دو متضاد کیفیات کا ہونا ہے اور ضروری نہیں کہ شخصیت کا ایک پہلو روشن ہے تو دوسرا تاریک ہو شخصیت کے دونوں پہلو مثبت بھی تو ہو سکتے ہیں راقم کے مضمون میں کہیں بھی دوہری شخصیت کو نفی میں نہیں بلکہ اثبات میں ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے بہت سے لکھنے والے جو بیک وقت شاعری و نثر دونوں میں اپنے خیالات و نظریات کا اظہار کرتے ہیں ان میں سے اکثر شاعری اپنے لئے جبکہ نثری سنجیدہ مضامین کی صورت میں اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں

سو ہم بھی شاعری اپنے لئے اور نثر سب کے لئے لکھتے ہیں کہ ہماری ذات پر ہمارا بھی کچھ حق ہےراقم تو یوں بھی رات کی بھیانک تاریکی پر نہیں رات میں چمکتے چاند ستاروں کی روشنی پر نظر رکھنے کو بہتر خیال کرتا ہے اور اسی روشنی سے کوئی نہ کوئی بہتری کا پہلو برآمد کرنے کی سعی کرتا رہتا ہے سو بندہ ناچیز نے شخصیت کے دوہرے پن سے روشن پہلووں کو اجاگر کرنے کی اپنی سی کوشش کی ہے جو آپ صاحبان کے تبصرے کی روشنی میں راقم کے حق میں ناکام ثابت ہوئی ہے

دوسری بات کہ جس دوہری شخصیت کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہ بندہ ناچیز خود ہے کہ ہر انسان سب سے زیادہ خود کو جانتا ہے اور سب سے زیادہ اپنی ہی رفاقت کا دم بھرتا ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ راقم اپنی ہر تحریر اپنے اصل نام سے ہی لکھتا ہے کچھ نام قلمی اور فرضی بھی ہوتے ہیں تحریر کا مقصد صرف اپنا نظریہ اپنا نکتہ نظر دوسروں تک پہنچانا ہوتا ہے کسی بات کو کسی پیغام کو نیک نیتی سے قارئین کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پھیلانا ہوتا ہے تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے کے لئے دئیے سے دیا جلانا ہوتا ہے نہ کہ جذباتیت کی رو میں بہہ کر باہم دست و گریباں ہونے کا رجحان پروان چڑھانا ہوتا ہے یہ نظریاتی اختلافات اور شدید جذباتی رویہ ہی ہے کہ جو ہماری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا نہیں رہنے دیتی یہی وجہ ہے کہ آزادی حاصل ہونے کے بعد طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک ہمارے وطن اور ہماری قوم کا روشن مستقبل معلق ہے

اس ارٹیکل کو لیکر آپ صاحبان نے جناب نجیب الرحمن صاحب پر تنقید کے بےلگام نشتروں کی جو بوچھاڑ کر دی ہے اس کے لئے ہم خود پریشان و پشیمان ہو گئے ہیں جہاں تک جناب نجیب الرحمن صاحب کا تعلق ہے تو نہ تو کبھی ہمیں ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے اور نہ ہی ہم نے کبھی انہیں دیکھا ہے ان کا ہم سے تعارف ہماری ویب ڈاٹ کام کے قاری و لکھاری کی حیثیت سے رہا ہے اور یہ تعلق چند موضوعات پر محض الفاظ و نظریات کی مطابقت کا ہے ذاتی رفاقت و دوستی کا نہیں

محترم جناب نجیب الرحمن صاحب راقم کے مضمون کو لیکر آپ کو جس تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اسے پڑھ کر دل کو دھچکا لگا ہے ہم خود کو اس کے ذمہ دار سمجھتے ہوئے آپ سے معذرت خواہ ہیں آپ کی نظر سے بھی راقم کا یہ آرٹیکل گزرا ہوگا اور یقیناً آپ نے مبصرین کی آرا سے قطعہء نظر راقم کے مضمون کا درست مفہوم سمجھ لیا ہوگا

قارئین سے التماس ہے کہ کسی بھی تحریر کو پڑھ کر اس کا مفہوم سمجھے بغیر اس پر کوئی ایسا تبصرہ نہ کریں کوئی ایسی رائے نہ دے جو دوسروں کے لئے باعث آزار ہو دل دکھانے والی ہو جیسا کہ راقم کی اس تحریر پر دو صاحبان کے تبصرے کے نتیجے میں سامنے ائی ہے جس نے راقم کو ایک اور مضمون 'معذرت نامہ' کے عنوان سے لکھنے کی تحریک دی ہے شکریہ
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488798 views Pakistani Muslim
.. View More