آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس ہر
سال 13 جولائی سے 19 جولائی تک ہفتہ الحاق پاکستان 23 اگست کو یوم نیلہ بٹ
16,16,17 اکتوبر کو مسلم کانفرنس کا یوم تاسیس اور نومبر کا پہلا ہفتہ
شہدائے کشمیر اور سال کے آخر میں 18 دسمبر کو اپنے بانی قائد اور قائد اعظم
محمد علی جناح ؒ کے سیاسی جانشین چوہدری غلام عباس کی سالانہ برسی عقیدت و
احترام سے مناتی ہے۔ اس سال18 دسمبر کو قائد ملت رئیس الاحرار چودھری غلام
عباسؒ کی 46 ویں برسی روائتی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔ سب سے بڑی تقریب
راولپنڈی میں رئیس الاحرار کے مزار پر منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت صدر مسلم
کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے کی ۔ عوامی مسلم لیگ کے صدر ممبر قومی
اسمبلی اور سابق وفاقی وزیرشیخ ر شیداحمد، تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی
اسد عمر، لبریشن فرنٹ کے سپریم ہیڈ امان اﷲ خان اور آل پارٹیز حریت کانفرنس
کے رہنماؤں سید یوسف نسیم، میر طاہر مسعود ، داؤد یوسف زئی اور عبدالمجید
ملک کو مہمانان خصوصی کے طور پر اسٹیج پربٹھایا گیا تھا۔مسلم کانفرنس
راولپنڈی سرکل کے صدر اور سابق مشیر حکومت سردار عبدالرازق خان جو
استقبالیہ کمیٹی کے سیکرٹری بھی تھے نے بہتر ین انداز میں اسٹیج کنڈیکٹ کیا
۔ مرکزی مجلس انتظامیہ کے چیئرمین راجہ محمد یٰسین خان نے خطبہ استقبالیہ
پیش کیاجس میں قائد ملت چوہدری غلام عباسؒ کے ساتھ ساتھ انجمن فیض السلام
کے بانی اور کشمیر عوام کے عظیم محسن میاں حیات بخش مرحوم کو بھی خراج عقید
ت پیش کیا گیا جنہوں نے 1967 ء میں مشکل ترین حالات اور حکومت پاکستان کی
بے اعتنائی کے باوجود راولپنڈی ، اسلام آباد کے سنگم پر قائد ملت کے مزار
کے لئے یہ قطعہ زمین فراہم کیا۔ انھوں نے خطبہ استقبالیہ میں حکومت آزاد
کشمیر ، کشمیر لبریشن سیل اور سیکرٹری سروسز چوہدری منیر جو تقریب میں
موجود تھے کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔ جلسہ گاہ کے اطراف میں مسلم
کانفرنس کے اکیساسی سالہ تاریخ کے مختلف ادوار کے صدور کی تصاویر ایک بینر
پر آویزاں کی گئیں تھیں۔ ایک اور بینر پر حریت کانفرنس کے قائدین سید علی
گیلانی، میر واعظ عمر فاروق ، شبیر احمدشاہ، پروفیسر عبدالغنی بٹ اور محمد
یٰسین ملک کی تصاویر پر مشتمل بینر بھی لگایا گیا تھا۔ایک بینر پر او آئی
سی کی کشمیر کے بارے میں حال ہی میں منظور ہونے والی قرار داد کا خیر مقدم
کیا گیا تھا اور اسی طرح کے ایک اور بینر میں صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق
احمد خان کو او آئی سی کانفرنس میں کشمیری وفد کی قیادت کرنے پر خراج تحسین
پیش کیا گیا تھا۔ پنڈال میں اسی قسم کے ساٹھ کے لگ بھگ دیگر خیر مقدمی
بینرز لگائے گئے تھے۔
مسلم کانفرنس ہر سال یہ دن اس عہد کی تجدید کے ساتھ مناتی ہے کہ وہ قائد
ملت کے مشن کی تکمیل ، کشمیر کی آزادی اور الحاق پاکستان کی منزل کے حصول
تک جدو جہد جاری رکھے گی۔ متحدہ مسلم کانفرنس کے وقت اس تقریب کو شو آف
پاور کے طور پر منایا جاتا تھامجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان اور
سردار سکندر حیات خان کے دھڑوں سے وابستہ کارکن سارے آزاد کشمیر سے اکھٹے
ہو کر آتے تھے،’’ جیوے مرشد ‘‘اور’’ جیوے سکندر‘‘ کے نعروں کے مقابلے ہوتے
تھے لیکن دھڑا بندی کے خاتمے کے بعد اب برسی کی تقریب میں عقیدت کا عنصر
غالب ہوتا ہے اور ایک ہی چھتری تلے جمع ہونے والے کارکن کبھی کبھی جیوے
مرشد کا نعرہ لگا دیتے ہیں۔اگرچہ اس سال بھی برسی کی چند پرانی باتیں ہی
تھیں تاہم کچھ نئی روایات بھی قائم ہوئیں جن کا ذکر کرنا ضروری ہے۔مثلاً
صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان صبح آٹھ بجے اپنے رفقاء کے ہمراہ
مزار پر پہنچ گئے تھے انھوں نے قرآن خوانی میں حصہ لیا اور اجتماعی دعا بھی
خود ہی کرائی۔ اس دفعہ قائد ملت کے ایصال ثواب کے لئے راولپنڈی ، اسلام
اورآزاد کشمیر کے مختلف دینی مدارس میں بھی قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا
تھا۔جب کہ حکومت آزاد کشمیر کے محکمہ امور دینیہ کے زیر اہتمام آزاد کشمیر
کی محکمہ اوقاف کی مساجد میں بھی اسی طرح کا اہتمام تھا۔ اجتماعی دعا کے
بعد پولیس نے گارڈ آف آنر پیش کیا ۔ اس موقع پر مسلم کانفرنس کے سپریم ہیڈ
سردار محمد عبدالقیوم خان اور اپنی طرف سے صدر جماعت نے مزار پر پھولوں کی
چادریں چڑھائیں۔ اس دفعہ مسلم کانفرنس کی سیکرٹری جنرل محترمہ مہرالنساء،
چیئرمین استقبالیہ کمیٹی راجہ محمد یٰسین ، چیئرمین میڈیا کمیٹی سردار محمد
صغیر چغتائی ، اور چیئرمین انتظامی کمیٹی سردار محمد سعید انقلابی کی طرف
سے بھی قائد کے حضور عقیدت کے پھول نچھاور کئے گئے۔ اس دفعہ جلسہ کی
کارروائی وقت مقررہ سے پندرہ منٹ قبل پونے دس بجے شروع ہو گئی جوچار بجے تک
تسلسل کے ساتھ جاری رہی جس سے چار درجن کے لگ بھگ مقررین نے خطاب کیا۔جلسہ
شروع ہونے سے قبل ہی پانچ سو کے قریب جماعتی عہدیداران ، سینئر رہنماء،
کارکنان اور مختلف کمیٹیوں کے اراکین پنڈال میں پہنچ چکے تھے۔ آزاد کشمیر
اور پاکستان کے مختلف علاقوں سے قافلوں کی آمد کا سلسلہ ایک بجے تک جاری
رہا ۔اخبارات کی رپورٹنگ کے مطابق تقریب میں پانچ ہزار کے قریب لوگوں نے
شرکت کی۔
مسلم کانفرنس کے سینئر نائب صدر ملک محمد نواز مسلم کانفرنس کے سیکرٹری
جنرل محترمہ مہرالنساء مسلم کانفرنس کے ممبران اسمبلی ، سردار سیاب خالد،
سردار میر اکبر خان، چیئرمین استقبالیہ کمیٹی راجہ محمدیٰسین خان ، چیف
آرگنائزر مرزا محمد شفیق جرال ،ممبر کشمیر کونسل سردار محمد صغیر چغتائی،
سابق وزراء چوہدری محمد یوسف، عبدالقیوم خان نیازی،حنیف اعوان،پیر مرتضی
گیلانی،دیوان علی چغتائی، شمیم علی ملک، حاجی سردار گل خنداں،مفتی
منصورالرحمان، پنجاب کے صدر حافظ حامد رضا، KPK کے صدر حسن خان ،میر پورسے
مسلم کانفرنس کے رہنماء فدا حسین کیانی، ڈویژنل صدر چوہدری محمد اشرف ، اور
پونچھ ڈویژن کے صدر سردار الطاف حسین خان کو بھی اسٹیج پہ بٹھایا گیا تھا۔
نکیال سے بزرگ مسلم کانفرنسی رہنما ذیلدار سردار محمد اقبال خان اور
راولاکوٹ سے سید عنایت اﷲ شاہ کو صدر مسلم کانفرنس نے بطور خاص بلا کر
اسٹیج پر بٹھایا۔تقریب میں خواتین کی نمائندگی مرکزی سیکرٹری محترمہ سمیعہ
ساجد راجا نے کی۔
سوشل میڈیا کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عدنان مرغوب اور راجہ نثار اعظم ، ولید
عبداﷲ، راجہ اعجاز کالانے سوشل میڈیا پر تقریب کی LIVE کوریج کے علاوہ
پبلسٹی بھی کی گئی جسے صدر مسلم کانفرنس نے بطور خاص سراہا۔
ریاستی اخبارات نے موقعہ کی مناسبت سے خصوصی طور پر بغیر کوئی معاوضہ لئے
سپلیمنٹ شائع کیا۔ صدر مسلم کانفرنس نے اپنی تقریر کے دوران تمام اخبارات
اُن کے ایڈیٹرز ، نمائندگان اور مضامین لکھنے والوں کا فرداً فرداً نام لے
کر شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ بغیر کسی معاوضے کے سپلیمنٹ نکال کر
ریاستی اخبارات نے ایک بڑی خدمت کی ہے۔
مسلم کانفرنس کے سپریم ہیڈ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کا تحریر ی
بیان مسلم کانفرنس کے مرکزی سیکرٹری سردار عابد رزاق خان نے پڑھ کر سنایا ۔
سردار محمد عبدالقیوم خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسلامی، پاکستانی اور
کشمیری تشخص مسلم کانفرنس کا طرہ امتیاز رہا ہے۔انھوں نے تمام مسلم
کانفرنسیوں پر زور دیا کہ وہ خود کو اس امتیاز کا پابند کریں اور اپنے عمل
اور کردار سے ظاہر بھی کریں ۔ انھوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس دوقومی نظریے
کی بنیاد پر وجود میں آئی اور یہ نظریہ اس کی سب سے بڑی اساس ہے۔
اجتما ع سے خطاب کرتے ہوئے ممبر قومی اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا کہ جب ہم
نے سیاست میں قدم رکھا تو ملک میں مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کا
طوطی بول رہا تھا۔ سارے پاکستان کی سیاست اُن کے گرد گھوم رہی تھی۔اس وقت
کشمیری رہنما پاکستان کی سیاست لیڈ کر رہے تھے ۔ راولپنڈی کی سیاست کراؤن
بیکری کے مالک حاجی عبدالرزاق کے ہاتھوں میں تھی۔ انھوں نے کہا کہ قائد
اعظم محمد علی جناح نے کشمیری رہنماء چوہدری غلام عباس ؒ کو اپنا سیاسی
جانشین نامزد کیا یہ کشمیریوں اور مسلم کانفرنس کے لئے کسی اعزاز سے کم
نہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں مسلم کانفرنس کی سیکرٹری جنرل
محترمہ مہرالنساء اور سردار عبدالرازق نے میرا ساتھ دیا میں اس کے لئے مسلم
کانفرنس کا شکر گزار ہوں۔ اُن نے مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کو
زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اُن کی صحت یابی کے لئے دعا کی
۔
تحریک انصاف کے ممبر اسمبلی اسد عمر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
پی ٹی آئی کشمیر کی آزادی اور الحاق پاکستان کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کی
پھر پور حمایت جاری رکھے گی۔ کشمیر یوں کو حق خودارادیت دلائے بغیر ایشیا
میں پائیدار امن قائم ہو سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان اندرونی استحکام آ سکتا
ہے۔
جموں وکشمیر لبریش فرنٹ کے چیئرمین امان اﷲ خان نے قائد ملت چوہدری غلام
عباسؒ اور مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کو خراج عقیدت و خراج تحسین
پیش کرتے ہوئے کہا کہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری جو فیصلہ کریں گے وہ ہم
سب کو قبول ہو گا۔
صدر آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس اور تقریب کے صدر سردار عتیق احمد خان نے
قائد کشمیر چوہدری غلام عباس کو خراج عقیدت پیش کیا اور اُن کے نقش قدم پر
چلنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ انھوں نے مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان
کے فرمودات پر عمل کی ضرورت واضح کی ۔ او آئی سی کانفرنس میں کشمیریوں کی
نمائندگی کو مسلم کانفرنس کے لئے ایک اعزاز قرار دیا اور کہا کہ جب تک ایک
بھی کشمیری زندہ ہے ہندوستان دیوار برہمن تعمیر نہیں کر سکتا۔ بنگلہ دیش
میں ملا عبدالقادر کی شہادت کو سلام پیش کرتے ہوئے صدر جماعت نے حکومت
پاکستان کے کمزور موقف کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ۔ انھوں نے کہا کہ آزاد
کشمیر حکومت ہمارے نہ چاہتے ہوئے بھی تبدیل ہو جائے گی۔ نواز شریف قومی
ایشوز پر دو ٹوک فیصلہ کریں۔ طیب اردگان کی مداخلت سے بنگلہ دیش میں تین سو
پھانسیاں روکیں نواز شریف بزدلی کا مظاہر ہ کر رہے ہیں ۔
آزاد کشمیر حکومت کے سابق سینئر وزیر اور مسلم کانفرنس کے سابق سینئر نائب
صدر چوہدری محمد یوسف نے کہا کہ مسلم کانفرنس ریاستی تشخص کی علامت ہے میں
کل بھی مسلم کانفرنسی تھا اور آج بھی مسلم کانفرنسی ہوں۔ وزارت عظمی کے
قلمدان کی وارث بھی مسلم کانفرنس ہی ہے۔ یہی جماعت میرا ہمیشہ نظریاتی پلیٹ
فارم رہا ہے اور اسی جماعت میں رہ کر میں نے خطہ کے لوگوں کی خدمت کی ہے۔
حریت قائدین نے تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے قائد ملت چوہدری غلام عباس کو
خراج عقیدت پیش کیا ۔ کشمیر کی آزادی کے لئے مسلم کانفرنس کو کلیدی کردار
ادا کرنا پڑے گا ۔کشمیریوں کی نگاہیں سردار عتیق کی طر ف ہیں۔ افکار کو یاد
کرنے والی قوتیں شکست نہیں کھاسکتیں۔حکومت پاکستان کشمیریوں کی خواہشات کے
مطابق کشمیر پالیسی تشکیل کرے۔ کشمیری دیوار برہمن تعمیر نہیں ہونے دیں گے
دنیابھر میں دیواریں گر رہی ہیں نئی دیوار کی تعمیر کا خواب دیکھنے والے
ہوش کے ناخن لیں۔
سردار عثمان علی خان،میاں کریم اﷲ قریشی ،راجہ محمد لطیف حسرت، مسلم
کانفرنس میرپور کے صدر چوہدری شوکت علی، مسلم کانفرنس کے مرکزی سیکرٹری
راجہ ممتاز فضلداد ایڈووکیٹ، راجہ محمد اکبر ایڈووکیٹ، سردار منظور حسین
خان اور انیس گوگا کی طرف سے پیش ہونے والی قرار دادوں کے ذریعے حکومت
پاکستان کی کشمیر پالیسی، بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے ملا عبدالقادر کو
پھانسی دینے اور پاکستان کی وزارت خارجہ کے منفی رد عمل اور ہندوستان کی
طرف سے دیوار برہمن کی تعمیر جیسے اقدامات کی پر زور مذمت کی گئی جب کہ او
آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلا س میں کشمیر کے بارے میں منظور ہونے والی
قرارداد کا خیر مقدم کیا گیااور صدر مسلم کانفرنس کو کانفرنس میں جرات
مندانہ موقف پیش کرنے پر مبارکباد دی گئی۔ دیگر قرار دادوں میں رئیس
الاحرار چوہدری غلام عباسؒکو خراج عقیدت اور مجاہد اول سردار محمد
عبدالقیوم خان کے سیاسی اور علمی کارناموں کو خراج تحسین اور صدر مسلم
کانفرنس کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
اس دفعہ حکومت آزاد کشمیر کے محکمہ تعلیم کے زیر اہتمام آزاد کشمیر کے تمام
کالجز میں بھی اسی قسم کی تقریبات منعقد ہوئیں۔ جب کہ محکمہ امور دینیہ کے
زیر اہتمام آزاد کشمیر محکمہ اوقاف کی تمام مساجد میں بھی فاتحہ خوانی اور
اجتماعی دعا کا اہتمام تھا ۔
برسی کی تقریب میں آزاد کشمیر کے 10 اضلاع اور قانون ساز اسمبلی کے41
انتخابی حلقوں سے بھرپور نمائندگی موجود تھی۔ مسلم کانفرنس بھمبر کے صدر
چوہدری مصظفیٰ اور جنرل سیکرٹری راجہ مسعود اسلم،میر پور کے صدرچوہدری شوکت
علی،عبدالقیوم قمر کوٹلی کے صدر خلیق نوابی اور جنرل سیکرٹری حافظ
اورنگزیب، ملک رضوان ، ملک حبیب، پونچھ کے صدر سردار محمد ارشاد خان اور
جنرل سیکرٹری سردار محمد کمال خان، ہٹیاں بالا سے عنصر پیرزادہ ، سید غلام
نبی شاہ، نیلم سے خواجہ محمد شفیق، مظفرآباد سے میر عتیق الرحمان، راجہ
ثاقب مجید، اظہر گیلانی، شیخ مقصود ، بشارت مغل،ہارون آزاد کی قیادت میں
مختلف علاقوں سے آنے والے جلوسوں کا اسٹیج سے خیر مقدم کیا جاتا
رہا۔سدھنوتی کے حلقہ بلوچ سے سابق وزیر سردار فاروق احمد طاہر کے دست راست
سابق چیئرمین سردار عبداﷲ خان اور سابق ممبر کشمیر کونسل ملک پرویز اختر
اعوان کے چچا زاد بھائی عامر مقبول اعوان،سردار عبدالرؤف اور انیس گوگا کی
قیادت میں تین درجن کے لگ بھگ جماعتی کارکن اجلاس میں پہنچے۔ اسی طرح
آزادکشمیر کے سابق سینئر وزیر چوہدری محمد عزیز کے حلقہ فاروڈ کہوٹہ سے
سابق ایم ایل اے شیخ محمود ، میجر (ر) یوسف قریشی،ابرار غنی ایڈووکیٹ اور
فرید کیانی کی قیادت میں بھی ایک جلوس پہنچا۔پلندری سے سردار محمد حبیب خان
ایڈووکیٹ ، ملک کبیر اعوان ، راجہ محمد سعید ،شبیر عباسی اور شہزاد عباسی
نے شرکت کی۔
یورپ کے صدر سردار محمد صدیق خان، برطانیہ سے چوہدری محمد جمیل تبسم،
چوہدری محمد فاضل اور چوہدری محمد یونس خصوصی طور پر برسی میں شرکت کے لئے
پاکستان آئے تھے۔برسی کی تقریب میں دنیا بھر سے مسلم کانفرنسی قیادت کی
موجودگی اس بات کی غماز ہے کہ مسلم کانفرنس آج بھی متحد ہے جو لوگ اس کی
کمزوری کے شوشے چھوڑ کر دل خوش کر رہے تھے اُن کے لئے برسی کا پیغام یہ ہے
کہ کسی کے آنے جانے سے جماعتوں پر کوئی فرق نہیں پڑھتا۔ نظریات زندہ رہیں
تو اقتدار کی کوئی اہمیت نہیں۔ برسی کی تقریب میں مسلم کانفرنس کے بزرگ
ترین رہنماؤں چوہدر ی یوسف سے لیکر عباسپور سے کم عمر خاتون رہنماء کوثر
قادر راجہ نے بھی شرکت کی۔
ممبر کشمیر کونسل چوہدری محمد خان مسلم کانفرنس کے وہ واحد رہنما تھے جو
راولپنڈی میں برسی کی تقریب میں شریک نہ تھے لیکن انھوں نے ایلڈر شاٹ
/برطانیہ میں رئیس الاحرار کی یاد میں ایک دعائیہ تقریب منعقد کی جس کی
صدارت ایلڈر شاٹ کے صدر چوہدری فاروق نے کی۔ اسی طرح بریڈ فورڈ میں مسلم
کانفرنس یوتھ ونگ کے نامزد صدر چوہدری مظفر نے بھی ایک تقریب کا اہتمام کیا
اسی طرح لیڈز، لوٹن میں راجہ یعقوب اور برطانیہ کے دیگر شہروں میں بھی قائد
ملت چوہدری غلام عباس کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تقریبات
ہوئیں۔ مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اور دعا کا اہتمام کیا گیا
تھا ۔ |