حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
”جس رات مجھے معراج ہوئی میرا گزر ایک ایسے گروہ پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی
طرح ہیں اور ان میں سانپ بھرے ہوئے ہیں جو باہر سے نظر آتے ہیں۔ میں نے
جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ (جو ایسے عذاب میں مبتلا
ہیں) انہوں نے بتایا کہ یہ سود خور لوگ ہیں:۔ (مسند احمد ابن ماجہ)
فائدہ:۔ اسلام میں سود کی حرمت کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں، جو شخص مسلمان
گھرانے میں پیدا ہوا ہے وہ اتنا ضرور جانتا ہے کہ اسلام میں سود حرام ہے۔
بلکہ اس اجمالی حقیقت سے تو غیر مسلم بھی ناواقف نہیں اور یہ بھی معلوم ہے
کہ سود خوری کا طریقہ کوئی آج دنیا میں پیدا نہیں ہوا۔ اسلام سے پہلے
جاہلیت میں بھی اس کا سلسلہ جاری تھا۔ قریش مکہ، یہود مدینہ میں اس کا عام
رواج تھا اور ان میں صرف شخصی اور خاندانی ضرورتوں کے لیے نہیں بلکہ تجارتی
مقاصد کے لیے بھی سود کا لین دین جاری تھا۔ ہاں نئی بات جو آخری دو صدی کے
اندر پیدا ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ جب سے یورپ کے بنئیے دنیا میں برسراقتدار
میں آئے ہیں تو انہوں نے مہاجنوں اور یہودیوں کے سودی کاروبار کو نئی نئی
شکلیں اور نئے نام دیئے اور اس کو ایسا عام کردیا کہ آج اس کو معاشیات و
اقتصادیات اور تجارت کے لیے ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے لگا اور سطحی نظر والوں
کو یہ محسوس ہونے لگا کہ آج کوئی تجارت یا صنعت یا کوئی معاشی نظام بغیر
سود کے چل ہی نہیں سکتا۔ اگرچہ فن کے جاننے والے اور ماحول کی تقلید سے ذرا
بلند ہو کر وسیع نظر سے معاملات کا جائزہ لینے والے اہل یورپ کا بھی یہ
فیصلہ ہے کہ سود معاشیات کے لیے ریڑھ کی ہڈی نہیں بلکہ ایک کیڑا ہے جو ریڑھ
کی ہڈی میں لگ گیا ہے جب تک اس کو نکالا جائے گا دنیا کی معاشیات اعتدال پر
نہ آسکے گی۔
ہر مسلمان کو علم ہے کہ قرآن مجید اور احادیث میں سود کو واضح طور پر حرام
قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں سود کے حوالے سے انتہائی سخت
وعیدیں ہیں جو کہ کسی دوسرے گناہ کے متعلق نہیں ہیں۔ قرآن پاک میں سب سے
پہلی آیت جس میں سود کے ناپسندیدہ ہونے کا اشارہ ملتا ہے وہ سورہ روم کی یہ
آیت ہے۔ ”جو سود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہوکر وہ بڑھ جائے
تو اللہ تعالٰی کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا اور جو زکوٰہ تم اللہ کی خوشنودی
حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو اس کے دینے والے درحقیقت اپنا مال بڑھاتے
ہیں”۔ (الروم۔39)۔ اسلام میں سود کے ناپسندیدہ ہونے کی شدت کا اندازہ اس
بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک اسلامی سلطنت میں کافر امن و امان سے رہ
کر اپنے تمام مذہبی معاملات کی پابندی کرسکتا ہے۔ لیکن سود کا کاروبار کرنے
کی اس کو بھی اجازت نہیں ہے۔ شب معراج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کو عالم غیب کی بہت سی چیزوں کا مشاہدہ کرایا گیا، اسی ضمن میں جنت
اور دوزخ کے بعض مناظر بھی دکھائے گئے تاکہ خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کو حق الیقین کے بعد عین الیقین کا مقام بھی حاصل ہوجائے اور آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم ذاتی مشاہدہ کی بنا پر لوگوں کو عذاب و ثواب سے آگاہ کرسکیں۔
اس سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک منظر بھی دیکھا جس کا
مندرجہ بالا حدیث میں ذکر ہے کہ کچھ لوگوں کے پیٹ اتنے بڑے ہیں جیسے کہ
اچھا خاصا گھر اور ان میں سانپ بھرے ہوئے ہیں جو دیکھنے والوں کو باہر سے
نظر آتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دریافت کرنے پر حضرت
جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ سود لینے والے اور کھانے والے لوگ ہیں
جو اس لرزہ غیز عذاب میں مبتلا کیے گئے ہیں اور اگر ہم سب کو اس سے بچنے کی
توفیق نصیب فرمائے۔ آمین۔ |