اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے
جو کہ اپنے پیروکاروں کو امن و سلامتی کا درس دیتا ہے اور اسی وجہ سے دنیا
بھر کے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام کا
شمار دنیا کے سب سے تیزی سے پھیلے والے مذہب میں بھی ہوتا ہے جو بغیر کسی
طاقت کے زور پر پھیلا تھا اور اب بھی پھیل رہا ہے۔ پاکستان کو بھی اسلام کے
نام پر حاصل کیا گیا ہے اس میں رہنے والے بیشتر لوگ مسلمان ہیں اور باقی
ماندہ لوگ مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں جو کہ اسلام کے اصولوں کے مطابق
اپنی زندگیوں کو بسر کر رہے ہیں اور کرنے کے خواہشمند بھی ہیں۔ لیکن انہیں
اس بات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے؟
اسی وجہ سے ہمارا ملک دیگر اقوام کی طاغوتی طاقتوں کا نشانہ بنا ہوا ہے
چاہے وہ مذہبی انتہا پسندی کی شکل میں ہو یا خودکش حملوں کی صورت میں کی
جار ہی ہے۔ پاکستان کو ہر پل کمزور سے کمزور تر کرنے کی کوششیں کی جارہی
ہیں۔ ابھی گزشتہ چند دن قبل جو کچھ گوجرہ میں ہوا ہے کیوں ہوا ہے ؟ کس کے
کہنے پر لوگوں کی جان و مال کا نقصان کیا گیا ہے؟ لوگوں کو اشتعال انگیزی
سے کیوں روکا نہیں گیا ہے؟ کیوں ہماری حفاظت پر معمور ادارے عوام کی جان و
مال کے تحفظ میں ناکام رہے ہیں؟ کیا اس قتل و غارت سے قبل حقائق کی تصدیق
کی کیوں ضرورت محسوس نہیں کی گئی ہے؟ کیا محض چند ناعاقبت اندیشں لوگوں کی
مذموم حرکات پر لوگوں کی جان و مال سے کھیلنا جائز ہے؟ کیا اسلام اس طرح کے
اقدامات کی جو کئے گئے ہیں کی اجازت دیتا ہے؟ اسلام کی تعلیمات کے مطابق جو
نا حق ایک جان جاتی ہے پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے ؟ ہم کیوں محض نام
کے مسلمان بن کر رہ گئے ہیں؟ باوجود اس کے ہم اپنا ایک بازو بھی کھو چکے
ہیں ابھی تک ہم اپنے دشمنوں سے آگاہ نہیں ہو سکے ہیں اور یہی ہمارا سب سے
بڑا لمحہ فکریہ ہے۔
توہین رسالت کرنے والے کی اگرچہ سزا مقرر ہے لیکن کیا قانون کو اپنے ہاتھوں
میں لینا کیاں کا انصاف ہے؟ پہلے ہی آپس کی فرقہ واریت کی وجہ سے بہت نقصان
ہو چکا ہے اب غیر مسلم لوگوں کے ساتھ اس طرح کے اقدامات سے پاکستان کا تصور
باقی دنیا میں کیا ہوگا اس بات کی دوسروں کے ہاتھوں میں کھیلنے والوں کی
شاید خبر نہیں ہے ان کو بس اپنا مفاد عزیز ہے۔ اس سلسلے میں بعض علما کرام
کا کردار بھی اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق نہیں ہے وہ اسلام کی بعض شرعی
احکامات کی درست طور پر وضاحت نہیں کرتے ہیں اور معصوم و سادہ لوگ ان کی
باتوں سے خدا و رسول کی نافرمانی کے مرتکب بن جاتے ہیں۔
اسلام کی تعلیمات باقی تمام مذاہب کا احترام کا درس دیتی ہیں اور غیر
مسلموں کو بھی حقوق دیئے گئے ہیں لیکن بعض لوگوں کو اس طرح کی باتیں کھٹکتی
ہیں اور وہ محض اپنے فائدے کی باتیں سوچتے ہیں؟ کچھ نا عاقبت اندیش لوگوں
کی رائے میں یہ واقعہ شاید توہین رسالت کی سزا کے خاتمہ کا سبب بن جائے
لیکن ایسا کسی طور ممکن نہیں ہے کوئی مسلمان توہین رسالت کرنے والے کو
برداشت نہیں کر سکتا تاوقیتکہ وہ اپنے کیفر کردار کو نہ پہنچ جائے لیکن
پہلے قران کے مطابق حقائق کی تصدیق ضروری ہوتی ہے؟ ایک فرد کی سزا سو لوگوں
کو دینا کہاں کی عقلمندی ہے؟
وزیراعلیٰ پنجاب نے اس بارے میں تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ مجرمان کو
سزا دینے میں سنجیدہ نظر آتے ہیں ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ حکومت اس بار
یہ کام کر ہی دے کہ مجرم اپنے انجام کو پہنچیں تاکہ کل کو کوئی پھر سے یہ
کھیل نہ کھیل سکے۔ ایک گزارش یہ ہے کہ اگر ہم مسلمان پیدا ہو ہی گئے ہیں تو
خدارا ایسے کام نہ کریں کہ اسلام اور مسلمانوں پر سوالات اٹھائے جائیں۔ |