ترقی کا راز - زکر اللہ اور عمل صالح

دینی و دنیاوی ترقی کا راز کیا ہے اللہ تعالیٰ کا ذِکْر اور بے شک اللہ تعالیٰ کی یاد بہت بڑی چیز ہے۔

’’ولذکراللہ اکبر‘‘ (القرآن)

دعا کریں اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ بہت بڑی چیز۔۔۔اور بہت بڑی نعمت نصیب فرما دے۔ جو ہمارے اہم ترین ضرورت ہے

اللہ تعالیٰ کو ہمارے ذِکر کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ وہ تو غنی، بادشاہ بے نیاز ہے۔۔۔ ہماری تو حیثیت ہی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذِکر کرسکیں۔۔۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ وہ ہمیں اپنے ذکر کی توفیق عطاء فرماتا ہے۔۔۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم سب ’’ذکر اللہ‘‘ کے بہت محتاج ہیں۔۔۔ اگر ہم ذکر نہیں کریں گے تو تباہ ہوجائیں گے، ہلاک ہوجائیں گے اور گناہوں میں ڈوب جائیں گے۔۔۔ یاد رکھو ’’ذکر اللہ‘‘ میں زندگی ہے اور ترقی ہے اور کامیابی ہے۔۔۔ شیطان جب کسی پر غالب آجاتا ہے تو سب سے پہلے اُسے ’’ذکر اللہ‘‘ سے غافل کرتا ہے۔۔۔ ’’ذکراللہ‘‘ کرنے والے مجاہد ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔۔۔ اور جو مجاہد ’’ذکر اللہ‘‘ نہیں کرتے وہ بالآخر جہاد سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔۔۔ کیونکہ شیطان اُن پر غالب آجاتا ہے اور اُن کے دلوں کو سخت کر دیتا ہے۔

شیطان کے غالب ہونے کا مطلب

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کے بارے میں فرمایا:

اِسْتَحْوَذَعَلَیْہِمْ الشَّیْطَانُ فَاَنْسٰہُمْ ذِکْرَاللّٰہِ، اُوْلٰءِکَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ اَ لَا اِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ہُمُ الْخَاسِرُوْنَ۔ (المجادلۃ۹۱)

ترجمہ: ان (منافقین) پر شیطان نے غلبہ پا لیا ہے، پس اُس نے انہیں اللہ تعالیٰ کا ذکر بھلا دیا ہے، یہی شیطان کا گروہ ہے، بے شک شیطان کا گروہ ہی نقصان اٹھانے والا ہے۔۔۔

تھوڑا سا سوچیں کہ ہمارا بدترین دشمن شیطان سب سے پہلا کام یہی کرتا ہے کہ ۔۔۔ جس پر غلبہ پاتا ہے اُسے اللہ تعالیٰ کے ذِکْر سے غافل کردیتا ہے۔۔۔ معلوم ہوا کہ ذکر سے غفلت کتنی نقصان دہ چیز ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ شیطان کے کسی انسان پر غالب آجانے کی یہ علامات ہیں۔

(۱) شیطان اُسے کھانے، پینے، پہننے اور اپنا ظاہر سنوارنے میں مشغول کردے۔
(۲) اُس کے دل کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد کرنے اور اُن کا شکر ادا کرنے سے غافل کردے۔
(۳) اُس کی زبان کو جھوٹ، غیبت اور بہتان میں لگا کر اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ہٹا دے۔
(۴) اُس کی تمام سوچ اور فکر کو دنیا بنانے اور دنیا جمع کرنے میں مشغول کر دے۔ (تفسیرالمدارک)

تھوڑا سا غور فرمائیں

شیطان ’’منافقین‘‘ پر غالب آجاتا ہے۔ شیطان کے غالب آنے کی چار علامات ہم نے پڑھ لیں۔۔۔ اب ہم دوسروں کو نہیں بلکہ خود کو دیکھیں کہ۔۔۔ کہیں یہ علامات ہمارے اندر تو پیدا نہیں ہوگئیں۔ ویسے ’’ذکراللہ‘‘ سے غفلت تو بہت عام ہوچکی ہے۔۔۔ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ ہمارے معمولات پورے نہیں ہوتے، تلاوت رہ جاتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔۔۔ اللہ کے بندوں! تلاوت کے بغیر کیا زندگی ہے؟ اور ذکراللہ کے بغیر کیا مزہ ہے۔۔۔

زندگی کا جو دن تلاوت اور ذکر، فکر اور عمل کے بغیر گزر گیا وہ دن ہمارا تو نا ہوا بلکہ ہمارے خلاف ہی ہوگیا یعنی ہمارا دشمن بن گیا۔۔۔ طرح طرح کے ہوٹل، طرح طرح کے کھانے۔۔۔ خود کو خوبصورت بنانے کی بے وقوفانہ فکر اور اس کیلئے گھنٹوں کی محنت۔۔۔

ہر وقت گپ شپ اور یہاں وہاں کی باتیں اور دنیا کمانے اور بنانے کی فکر۔۔۔ یا اللہ حفاظت فرما۔۔۔ کہ ہماری اور ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی اِس سے حفاظت فرما۔۔۔

یہ کون لوگ ہیں؟

یہ کون لوگ ہیں؟۔۔۔ صبح اُٹھ کر پہلی فکر ’’شیو‘‘ بنانے کی۔۔۔
نبی پاک سے محبت کے دعوے اور کیسی خوبصورت سنت کو ذبح کر کے دن کا آغاز ۔۔۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔۔۔

پھر سر کے بالوں کا سٹائل۔۔۔ بالکل انگریزوں جیسا، کافروں جیسا۔۔۔ پھر لباس کی تراش خراش۔۔۔ جیب میں موسیقی بجاتے موبائل فون۔۔۔ اذان کی آواز آئی مگر مسجد کا رُخ نہ کیا۔۔۔ جو عورت نظر آئی اُس کو خوب دیکھا اور دکھایا۔۔۔

نام پوچھو تو کوئی غلام اللہ، غلام رسول، احمد، کوئی عبداللہ۔۔۔ اور کوئی عبدالرحمن۔۔۔ سبحان اللہ کیا خوبصورت اسلامی نام۔۔۔ مگر اسلام سے کیا تعلق۔۔۔ نام غلام اللہ اور غلام رسول اور غلامی اغیار اور طاغوت کی۔ دن اور رات کے کئی گھنٹے فلمیں دیکھنے، گانے سننے اور کرکٹ کی کمنٹری میں برباد۔۔۔ اور باقی وقت کھانے، پینے، سونے، شاپنگ کرنے، دنیا کمانے اور عشق معشوقی میں ختم۔۔۔ نہ دل محفوظ نہ آنکھیں۔۔۔ نہ کوئی جذبہ نہ کوئی امنگ۔۔۔بس ’’لائف اسٹائل‘‘ کو جدید بنانا ہے اور ہرگناہ کو کمانا ہے۔۔۔

یا اللہ ہمیں اور ہماری اولادوں کو اپنا فضل فرما کر ایسا بننے سے بچا۔۔۔ ان لوگوں سے تو جانوروں کی زندگی بہتر ہے۔۔۔ وہ اپنی ترتیب سے اللہ تعالیٰ کا ذکر تو کرتے ہیں۔۔۔ کیا ہمارے زندگیوں میں سے۔۔۔ ’’اللہ تعالیٰ‘‘ نکل چکا ہے۔۔۔ نہ اللہ تعالیٰ کا نام۔۔۔ نہ اللہ تعالیٰ کی یاد۔۔۔ نہ اللہ تعالیٰ کی محبت۔۔۔ نہ اللہ تعالیٰ کا خوف۔۔۔ اور نہ اللہ تعالیٰ کے کسی حکم کی پرواہ۔۔۔ بس یاد ہے تو صرف اللہ کی قسم کھانا تاکہ اپنا گھٹیا سودا دھوکے سے بیچ دیں اور سامنے والے بھائی کو دھوکہ دے ڈالے اور نام کس کا بیچ میں رکھ کر اللہ عزوجل کا۔ معاز اللہ۔

جی ہاں شیطان غالب آجائے تو انسان کو ایسا ہی ’’ مُردار‘‘ بنا دیتا ہے۔۔۔ کسی نوجوان کو میوزک کی دُھن میں مست گاڑی چلاتا دیکھیں۔۔۔ دل شرم اور خوف سے کانپ جاتا ہے۔۔۔

اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اللہ تعالیٰ کے راستے کے پر جدوجہد کرکے تو دیکھو تب اللہ تعالیٰ تمہیں وہ ’’حسن‘‘ عطاء فرمائے گا جس کا کوئی مقابلہ بھی نہیں کرسکے گا۔۔۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533392 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.