حب اللہ و حب رسول

پہلے اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ہی دراصل محبت ہے۔ اللہ تو ہم سے اتنی محبت کرتا ہے جتنی ہماری ماں ہم سے نہیں کرتی جی ہاں وہ ماں جو ہمیں پیدا کرتی ہے پالتی پوستی اور کسی قابل کرتی ہے اور جو ہماری خوشی پر خوش اور ہماری تکلیف پر تڑپ جاتی ہے۔ اللہ عزوجل ہم سے ہماری ماؤں کی نسبت ستر گنا زیادہ محبت کرتے ہیں تو اندازہ لگا لیجیے اللہ عزوجل کی ہم سے محبت کا۔

اور جہاں تک محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعلق ہے تو ہم میں سے کوئی مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک ہم کو ہمارے ماں باپ، بیوی بچوں غرض دنیا کی ہر ہر شے سے زیادہ محبت محبوب اللہ یعنی ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نا ہو جائے۔

ایک جگہ قرآن میں ارشاد پاک ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ اللہ عزوجل پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ارشاد فرماتے ہوئے گویا ہوتے ہیں

“ (اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کہہ دو کہ اگر تم (مسلمانوں) چاہتے ہو کہ اللہ تم (یعنی مسلمانوں) سے محبت کرے تو پیروی کرو (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ) اللہ تم (مسلمانوں) سے محبت کرنے لگے گا اور تمہیں (مسلمانوں ) کو معاف کرے گا “

اللہ کمی بیشی معاف فرمائے آمین یا رب العالمین۔

ایک اللہ والے بزرگ فرماتے تھے۔۔۔ ہر چیز محبت سے وجود میں آتی ہے اور ذکر سے ترقی کرتی ہے اور بڑی ہوتی ہے۔۔۔ اب اگر ’’ذکراللہ‘‘ کا نظام قائم ہو تو یہ جماعتیں، مدرسے اور ادارے اور اسلامی معاشرہ نا صرف مرتب ہو گا بلکہ ترقی بھی خوب کرے گا، لیکن اگر ان میں ذکراللہ کا نظام نہ ہو تو سب دنیاداری کے اڈے بن جاتے ہیں۔۔۔ نماز کا اہتمام، تلاوت کا اہتمام، ذکر وتسبیح کا اہتمام، درودشریف اور استغفار کا اہتمام۔۔۔ اور ہر کام میں سنت کا اہتمام۔۔۔ مسنون دعاؤں کا اہتمام اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کا اہتمام۔۔۔ یہ سب ’’ذکراللہ‘‘ کے نظام میں داخل ہے۔۔۔ اور اصل چیز اللہ تعالیٰ کی وہ محبت ہے جو اخلاص اور احسان کے مقام تک پہنچی ہوئی ہو۔۔۔ نماز، روزہ، زکوات حج عمرہ قربانی غرض ہر کام اللہ کے لیے جہاد اللہ تعالیٰ کے لئے۔۔۔ اور آپس کی دوستی اور دشمنی سب اللہ تعالیٰ کے لئے ہو تو پھر دین کا ہر کام قبول ہوتا ہے اور ترقی کرتا ہے۔۔۔

مسلمانوں سے کہا جاتا ہے کہ آیات ربانی جس قدر توفیق ہو، مسنون دعائیں اور مشہور اور صحیح احادیث یاد کرنے کا اہتمام کرو ان میں بہت بڑی خیر اور برکت پوشیدہ ہے۔۔۔ مگر ہم ان کا اہتمام بھی نہیں کر پاتے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔۔۔ وجہ کیا کہ ٹائم نہیں ملتا یا یاد نہیں رہتی۔۔۔ اللہ کے بندوں! تمہیں کتنی دوائیوں کے نام یاد ہیں۔۔۔ کتنے لوگوں کے نام یاد ہیں۔۔۔ اور تو اور ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور پتہ نہیں کون کون سی ٹیموں کے مشکل اور کبھی نا سنے ہوئے نام تک یاد ہو جاتے ہیں ۔ پھر کیا وجہ ہے کہ مبارک باتیں، دعائیں اور احکامات یاد نہیں ہوتے ؟۔۔۔

بات صرف محبت کی ہے نام کی محبت اور نام کی حرمت پر جان قربان کرنا تو نصیب والوں ہی کو نصیب ہو سکتا ہے کیا محبت کا دم بھرنے والے ہمارے جیسے مسلمانوں کی زندگی رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی سے زیادہ ’’مصروف‘‘ زندگی ہے۔۔۔ اس کائنات میں سب سے زیادہ ’’مصروف‘‘ زندگی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گزاری۔۔۔ جب آپ نے اتنی مصروف زندگی کے باوجود اِن دعاؤں کا اہتمام فرمایا تو پھر کسی اور کے لئے کیا عذر رہ جاتا ہے۔۔۔ اے ایمان والے لوگوں۔ آیات ربانی، مسنون دعاؤں حدیثوں اور کلمات کی برکت سے انسان کے وقت، علم، اعمال، رزق، نیکیوں اور عمر میں برکت ہو جاتی ہے۔۔۔ اور زندگی نور سے بھر جاتی ہے۔۔۔ اس لئے ان نعمتوں سے ہم سب خوب خوب فائدہ اٹھائیں۔۔۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533400 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.