محبت رسولﷺ کا لذیذ جام

از قلم: حضرت مولانا محمد مسعود ازہرحفظہ اﷲ تعالیٰ
اﷲ تعالیٰ نے جن کا نام خود بلند فرمایا…… وہ کون ہیں؟ اﷲ تعالیٰ نے جن کی ’’محبت‘‘ کو لازم قرار دیا وہ کون ہیں؟…… اﷲ تعالیٰ نے خود جن کی نعت اور تعریف اپنی عظیم کتاب میں بیان فرمائی ہے وہ کون ہیں؟…… اﷲ تعالیٰ نے جن کے اسم مبارک کو کلمے، اذان، اقامت، اطاعت اور محبت میں اپنے عظیم نام کے ساتھ جوڑ دیا وہ کون ہیں؟…… اﷲ تعالیٰ نے جن کو دنیا اور آخرت کا سردار، تاجدار اور محبوب بنایا وہ کون ہیں؟…… ان سوالوں کا جواب پوچھیں…… ہاں اپنے دل سے پوچھیں…… زمین و آسمان سے پوچھیں…… جبریل ح و میکائیل ح سے پوچھیں…… سورج، چاند اور ستاروں سے پوچھیں…… ایک ہی جواب ملتا ہے……
محمدﷺ……محمدﷺ……محمدﷺ

سبحان اﷲ! کیسا محبوب اور میٹھا نام ہے…… محمدﷺ…… اے مسلمانو! اپنی خوش نصیبی پر شکر کے سجدے کرو کہ…… ہم اُن کی اُمت ہیں جن کا نام مبارک’’محمدﷺ‘‘ ہے…… واقعی عظیم سعادت، بہت ہی عظیم سعادت…… یا اﷲ قدر کرنے اور قدر سمجھنے کی توفیق عطاء فرما…… اور ہم سب کو ’’محبتِ رسولﷺ‘‘ کا’’جام‘‘ پلا…… اے مسلمانو! یاد رکھنا، ہر عمل کی جان’’ایمان‘‘ ہے…… ایمان نہیں تو کوئی عمل قبول نہیں…… آؤ اپنے ایمان کی تجدید کریں:
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ
اور یاد رکھنا’’ایمان‘‘ کی جان’’محبت‘‘ ہے……
محبت، محبت، محبت، محبت
بڑا لطف دیتا ہے نام محبت

ہاں بے شک ایمان کی جان’’محبت‘‘ ہے…… اﷲ تعالیٰ اور رسول اﷲﷺ کی محبت…… محبت مل گئی تو ایمان بہت آسان…… سارے اعمال آسان…… اور اگر’’محبت‘‘ نصیب نہ ہوئی تو خطرہ ہی خطرہ…… زہر ہی زہر اور اندھیرا ہی اندھیرا……

شیطان ملعون کے بارے میں کہتے ہیں کہ…… ظالم کے پاس بہت علم ہے، عمل بھی بہت کرتا تھا مگر’’محبت‘‘ سے محروم تھا…… ’’محبت‘‘ تو آدمی کو’’محبوب’’ کا غلام بے دام بنا دیتی ہے…… دُکھ ملے یا سُکھ، پسندیدہ حکم ملے یا مشکل…… عاشق نے کیا دیکھنا؟…… اُس کا کام تو محبوب کو راضی کرنا ہے…… وہ دیکھو! سیدنا سعد بن ربیع ذ اُحد کے میدان میں زخموں سے چور چور پڑے ہیں…… ایسے زخم کہ نام کی محبت ہوتی تو چیخوں، شکووں اور بد گمانیوں میں بدل جاتی…… مگر یہاں سچی محبت تھی، سچا عشق تھا پوچھ رہے ہیں…… ہمارے محبوبﷺ کا کیا حال ہے؟…… او انصاریو! اگر حضرت آقاﷺ کو کچھ ہوا اور تم زندہ رہے تو کس منہ سے اﷲ تعالیٰ کے پاس جاؤ گے…… یہ آخری الفاظ تھے…… اورپھر روح نے زخمی جسم کا ساتھ چھوڑ دیا…… ؂
لب پر درود، دل میں خیال رسول ہے
اب میں ہوں اور کیفِ وصال رسول ہے

یہاں ایک مبارک حدیث پڑھ لیتے ہیں…… اﷲ کرے دل میں اُتر جائے…… پھربات آگے بڑھاتے ہیں……
عن انس رضی اﷲ عنہ قال قال رسول اﷲا لَایُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ أَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہِ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ (بخاری، مسلم)

رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا :تم میں سے کوئی بھی اُس وقت تک ’’مؤمن‘‘ نہیں ہو سکتا جب تک کہ اُس کو اپنے ماں باپ، اپنی اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ میری ’’محبت‘‘ نصیب نہ ہو……

غور فرمائیں…… حضرت محبوب آقا مدنیﷺ کی’’محبت‘‘ کے بغیر ’’ایمان‘‘ ہی نہیں…… اور محبت بھی ایسی جو اپنی اولاد…… حتی کہ اپنی جان سے بھی زیادہ ہو…… یہ حدیث اپنے دل کو یاد کرائیں…… اور اپنی اولاد کو بھی…… کیونکہ قیامت آر ہی ہے…… اور حضرت آقاﷺ کی ’’شفاعت‘‘ کے ہم سب بے حد محتاج ہیں…… ’’محبت‘‘ کسے کہتے ہیں؟…… تھوڑا سا وقت نکال کر حضرت ہجویری پ کو پڑھ لیں…… جی ہاں’’کشف المحجوب‘‘ میں ’’محبت‘‘ پر ایک پورا باب ہے…… اور اس میں محبت کے کئی ایمان افروز معانی بیان فرمائے ہیں…… اسی باب میں ایک واقعہ لائے ہیں کہ حضرت شبلیپ…… جو حضرت جنیدبغدادی پ کے مُرشد تھے ایک بار اُن پر جنون کا غلبہ تھا…… کچھ لوگ ملنے آئے…… فرمایا تم کون لوگ ہو؟…… جواب ملا’’احباءُ لکَ‘‘ ہم آپ سے محبت کرنے والے ہیں…… شبلیپ نے پتھر اٹھائے اور اُن کو مارنے لگے وہ بھاگ گئے…… فرمایا:
﴿لو کنتم احبائی لما فررتم من بلائی فاصبروا علی بلائی﴾

اگر تم مجھ سے محبت کرنے والے ہوتے تو میرے تکلیف دینے پر مجھ سے نہ بھاگتے…… محب تو وہ ہوتا ہے کہ…… محبوب کی طرف سے میٹھا ملے یا کڑوا…… اُس کے لئے سب میٹھا ہی میٹھا…… محبوب کی طرف سے نرمی ہو یا سختی…… اُس کے لئے سب کچھ لذت ہی لذت…… خیر!…… جب توفیق ملے یا دل میں محبت کا شوق اٹھے تو ایک بار کشف المحجوب دیکھ لیجئے گا…… آج تو ’’القلم‘‘ کے نصیب جاگے ہیں کہ’’ذکرِ مصطفیﷺ‘‘ میں لگا ہے…… حضرت آقا مدنیﷺ کا تذکرہ کرنے سے محبت میں ترقی ہوتی ہے…… اور محبت بڑھتی ہے تو اطاعت کی توفیق ملتی ہے…… اور اطاعت کی وجہ سے محبت مقبول ہوتی ہے…… اورمحبت جب مقبول ہوتی ہے تو پھر فوراً جواب آتا ہے…… جی ہاں اُس کے بدلے میں انسان اﷲ تعالیٰ کا’’محبوب‘‘ بن جاتا ہے…… اورجب کوئی اﷲ تعالیٰ کا محبوب بنتا ہے تو وہ ساری مخلوق کا’’محبوب‘‘ خود بخود بن جاتا ہے……

یہ سب کچھ لکھنا اور کہنا آسان…… مگر محبت پانا، محبت نبھانا اور محبت سے محبوبیت کا سفرآسان نہیں…… یا اﷲ نظر کرم فرما…… ہم سب کو اپنے محبوبﷺ کی سچی محبت اور وفاداری نصیب فرما……
محبت کے رستے میں کانٹے ہی کانٹے
مگر اُس کی منزل بڑی ہی سہانی
زباں سے محبت کا دم بھرنے والو
محبت نہیں ہے فقط دُرفشانی
mudasser jamal
About the Author: mudasser jamal Read More Articles by mudasser jamal: 202 Articles with 342502 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.