مُحسنِ انسانیت کا میلا د منا نا دورِ حا ضر کی ضرورت

ما ہ ربیع الاول کی آمد مسلمانا ن عالم میں خو شیو ں کی لہر دوڑا دیتی ہے اور ان میں تشکر و امتنان کے جذبے زندہ کر دیتی ہے ۔ ربیع الاول وہ نورانی مہینہ ہے جس کی آغوش میں نو ر مبین کے جلوے قیا مت تک چمکتے رہیں گے اسی ماہ کی با رہ تاریخ کو حضور ختمی مرتبت محمد مصطفی ا اس دنیا میں جلوہ گر ہو ئے اس دارِ دنیا میں حضورا کا پیدا ہو نا ولا دت محمدی ہے اور چالیس سال کی عمر میں حضوراکا وحی نبوت سے مشرف ہو کر لو گو ں کو دین حق کی طرف بلا نے پر ما مور ہو نا بعثت محمدی ہے۔رسول کریم اکی بعثت سے قبل ہر پیغمبر کو ایک خاص علا قے اور خا ص قوم کی طرف مبعوث کیا گیا مگر حضرت محمد مصطفی ا اپنی قوم اور قیا مت تک کیلئے پوری دنیا کے انسانو ں کی طرف رسول بن کر آئے یہ فضیلت تمام انبیاء و رُسل میں صرف آپ ا کیلئے مخصوص ہے ۔

جناب رحمۃ اللعالمین ا تو وہ عظیم نعمت ہیں کہ جن کے ملنے پر رب تعالیٰ نے خوشیاں منانے کا حکم بھی دیا ہے۔ ارشاد ہوا:(اے حبیبا!) تم فرماؤ، اﷲ کے فضل اور اُسکی رحمت (کے نزول)کے سبب انہیں چاہیے کہ خوشی منائیں، وہ (خوشی منانا) ان سب چیزوں سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔ ( سورہ یونس:۵۸)اﷲ تعالیٰ کے فضل ورحمت سے مراد حضورا ہیں، سورۃ الاحزاب آیت ۴۷ میں آپ ا کو ’’فضل‘‘ اور سورۃ الانبیاء آیت ۱۰۷ میں’’ رحمت‘‘ فرمایا گیا ہے ۔ ایک اور مقام پر نعمت کا چرچا کرنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا:’’اور اپنے رب کی نعمت کاخوب چرچا کرو‘‘ (سورہ الضحیٰ:۱۱)خلاصہ یہ ہے کہ میلا د النبی منانا لوگوں کو اﷲ کے دن یاد دلانا بھی ہے، اسکی نعمت عظمیٰ کا چرچا کرنا بھی اور اس نعمت کبریٰ کے ملنے کی خوشی منانا بھی۔ اگر ایمان کی نظر سے قرآن وحدیث کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ذکرمیلادمصطفی ا اﷲ تعالیٰ کی سنت ہے۔صحیح بخاری میں ہے کہ ابولہب کے مرنے کے بعد حضرت عباس ص نے اسے خواب میں بری حالت میں دیکھا اور پوچھا، مرنے کے بعد تیرا کیا حال رہا؟ ابولہب نے کہا، تم سے جدا ہوکر میں نے کوئی راحت نہیں پائی سوائے اسکے کہ میں تھوڑا سا سیراب کیا جاتا ہوں کیونکہ میں نے محمد(ا) کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔ ’’جب حضور ا کے میلاد کی خوشی کی وجہ سے ابولہب جیسے کافر کا یہ حال ہے کہ اسکے عذاب میں کمی کر دی جاتی ہے حالانکہ اسکی مذمت میں قرآن میں سورہ نازل ہوئی تو حضور ا کے مومن اُمتی کا کیا حال ہوگا جو میلادکی خوشی میں حضورا کی محبت کے سبب مال خرچ کرتا ہے۔

جس سال نور مصطفےٰ ا حضرت آمنہ ث کو ودیعت ہوا وہ سال فتح ونصرت، تروتازگی اور خوشحالی کا سال کہلایا۔ اہل قریش اس سے قبل معاشی بدحالی اور قحط سالی میں مبتلا تھے حضورا کی ولادت کی برکت سے اس سال رب کریم نے ویران زمین کو شادابی اور ہریالی عطا فرمائی، سوکھے درخت پھلوں سے لدگئے اور اہل قریش خوشحال ہوگئے۔ربیع الاول کی پر نو ر ساعتوں میں ہر محب رسول اکی دلی خوا ہش ہو تی ہے کہ میلا د النبیا کی محفل سجا ئے ،لیکن بعض لو گ طرح طرح کے اعتراضا ت کر کے مسلمانو ں کے درمیا ن تفرقہ پیدا کر نے کا با عث بنتے ہیں ۔حالانکہ حضور انے خو د روزہ رکھ کر اپنا میلا د منا یا ،روزہ بھی عبا دت ہے ، ہم روزہ بھی رکھتے ہیں اور اﷲ کا شکر بھی ادا کر تے ہیں ۔۔آپ ذرا جائزہ لیں مسلما نو ں کو عبا دت سے دور کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اطمینان قلب کی دولت سے محروم ہو کر دنیا میں کھو جائیں اور بزدلی ان کا شعا ر بن جائے ۔۔ذرا غور کریں ! کلمہ میں کس کا ذکر ہے ؟۔۔درود پڑھنے کا حکم کس نے دیا ؟۔۔محفل میلا د میں اﷲ اور رسول ا کا ہی ذکر کیا جا تا ہے، تو پھر اس صالح ذکر سے کیو ں روکا جا رہا ہے؟۔۔مسلما نو! ذرا غو ر کرو یہ وقت اپنو ں کو دور کر نے کا نہیں بلکہ قریب کر نے کا ہے ۔حضور نبی کریم انے تو اسلام پھیلا نے کا حکم دیا تھا لیکن ہم مسلما نو ں کو مشرک و بد عتی بنا کر اسلام کو سمیٹنے کی کو شش کر رہے ہیں ۔ ذرا سوچیں اپنے بیٹے کا یو مِ پیدا ئش منا نا جا ئز۔۔ مگر حضور رحمت عالم ا کا یو مِ پیدائش منا نا نا جائز کیوں ؟۔۔ اگر یو م پاکستان منا یا جا سکتا ہے۔۔یو مِ کشمیر منا یا جا سکتا ہے۔۔ تو یومِ پیدائش رسول اکیوں نہیں منا یا جا سکتا ؟۔۔

مسلمانو ! ذرا اپنی تاریخ پڑھو ، کم سے کم سلطنت عثمانیہ کے زوال کے اسباب جانو ۔۔تمھیں غیروں نے اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا کلمہ گو دشمنو ں نے پہنچایا ہے ۔۔یا د کرو !کیا امام حسین کا قاتل کلمہ نہیں پڑھتا تھا ؟ کیا وہ نما ز یں نہیں پڑھتا تھا ؟وہ سب کچھ کر تا تھا مگر اس کا دل محبت ِ رسول ا اور محبت ِ اہل بیت سے خا لی تھا ۔۔ذرا غو ر تو کرو !مغربی افکا ر کی یلغا ر ۔۔فحا شی کا سیلا ب ۔۔ما ڈرن اسلام کے نعرے ۔۔ثقافت کے نام پر بے حیا ئی ۔۔قوم کی اسلام پسند اور روشن خیالی میں تقسیم ۔۔یہ سب تم کو کہا لے جا رہے ہیں ۔
دوستو ! میلا د منانے کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی ۔۔دشمن ہمیں رسول خدا سے دور کر نا چا ہتا ہے۔۔میلا د النبیا کی محفلیں سجا ؤ ۔۔ اقوام کو بتا ؤ کے ہما را نبی ا کو ن ہے اور اس نبی ا کی تعلیما ت کیا ہیں۔میلا د تو تعلیما ت نبوی ا پھیلا نے کا ذریعہ ہے ۔۔اپنے مسائل کا حل سیرت ِ رسول امیں تلا ش کر و ۔

دوستو! میلا د النبیا منا کر نو جوانو ں کو بتا ؤ کہ جب بھی کسی گستاخ نے رسول کریم ا کی شان میں دریدہ دہنی کی ۔۔۔تو تمھاری ہی جو انیا ں حضوراکی عزت و ناموس کے آگے ڈھال بن گئیں ۔گو یا میلا د تو قوم کو بھولا سبق یا د دلا نے کا ذریعہ ہے ۔۔میلا د مسلما نو ں کو اکٹھا کر نے کا مرکز ہے ۔۔میلا د تو محبتیں با ٹنے کا منبع ہے ۔۔تو ساتھیو ! اﷲ اور اس کے رسول کا ذکر گلیو ں میں محلو ں میں ہر سطح پر خوب عام کرو ۔ کہ
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہا ں چیز ہے کیا لو ح قلم تیرے ہیں
٭٭٭٭
Salman Ahmed Shaikh
About the Author: Salman Ahmed Shaikh Read More Articles by Salman Ahmed Shaikh: 6 Articles with 4109 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.