برسات کے دن تھے اور بارش بہت تیز ہور ہی تھی۔ کمرے کی
چھت چاروں طرف سے بہہ رہی تھی ۔کوئی بھی ایسا طریقہ نہیں تھا جس سے پانی کو
روکا جا سکے۔ میں سامنے برآمد ے میں بیٹھا اس خوبصورت منظر کے نظارے لے رہا
تھا اور سامنے موجود ہرے بھرے کھیتوں پر پڑتی تیز بارش کو بہت غور سے دیکھ
رہا تھا ۔
بادلوں نے بھی آسمان کو اس طرح ڈھکا ہوا تھا کہ صبح کے 10بج رہے تھے اور
ایسا لگ رہا تھا جیسے ابھی رات ہونے والی ہے۔میں اس خوبصورت اور دلکش منظر
میں کھو گیا تھا ۔ناجانے یہ منظر مجھے کونسی دنیا میں لے گیا تھا۔جہاں سے
واپس آنے کو دل ہی نہیں کر رہا تھا ۔ہر طرف خاموشی ہی خاموشی چھائی ہوئی
تھی اور بارش کی وہ رم جھم اور تیز بارش کی ٹپ ٹپ پڑنے والی بوندوں کی
آوازایک الگ ہی لطف دے رہی تھی۔
بہت ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا بھی چل رہی تھی اور میں برآمدے میں بیٹھا سردی سے
ٹھٹھر رہا تھا۔ چونکہ کمرے میں تو بارش کا پانی مسلسل آنے کی وجہ سے کمرے
کا سارا سامان بھیگ چکا تھا ۔ اس لیے اب کوئی لحاف بھی نہیں تھا کہ جس کو
میں اوڑھ کر سردی سے بچ سکوں۔
بارش کا ایسا موسم ہو اور گرم گرم چائے نہ ہو، گرم گرم سموسے نہ ہوں، گرم
گرم پکوڑے نہ ہوں۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔!! ان کے بغیر تو یہ موسم ادھورا
رہ جاتا ہے۔ ۔ لیکن اُس وقت نہ بجلی ا ٓ رہی تھی اور نہ ہی گیس۔۔ |