وطنِ عزیز کی ایک بڑی اکثریت اس خیال کی حامی ہے کہ ما
رشل لاء ملک کے لئے نقصان دہ اور جمہو ریت کا تسلسل ترقی و خو شحالی کا
ضامن ہے ، بے شک ایسا ہی ہوگا، بشر طیکہ جمہو ریت اپنی اصل روح کے مطابق ہو
۔ایسی جمہوریت جو ہمارے ملک میں گذشتہ ادوار میں آئی، گئی ،اور ہے ایسی
جمہو ریت کو جمہو ریت کہنا ہی جمہوریت کی رسوائی ہے۔ایسی ہی رسوائے زمانہ
جمہو ریت کی وجہ سے ملک میں مارشل لاء آتا رہا اور اگر ایسی ہی جمہو ریت کا
تسلسل جاری رہا تو وہ دن دور نہیں کہ ہمیں ایک اور مارشل لاء کا منہ بھی
دیکھنا پڑے گا۔ 1999میں موجودہ وزیر ِ اعظم جناب نواز شریف کے بعض احمقانہ
فیصلوں کی وجہ سے مارشل لاء نافذ ہوا تھا۔اکیلے جنرل(ر) پرویز مشّرف نے ان
کو گھر کی بلکہ سعودی عرب کی راہ نہیں دکھائی تھی بلکہ ان کے ساتھ بڑے محبِ
وطن جرنیلوں نے بھی ان کا ساتھ دیا تھا۔کیوں ؟ کیا ہمارے جرنیل جنہوں نے
آئین کی تحفّظ کی قسم کھائی ہو ، وہ آئین کو توڑنے کا سوچ سکتے ہیں ؟ ہر گز
نہیں، مگر جب ملک کی سلامتی ہی خطرے میں پڑ جائے، جب ملک کو تحفظ دینے والا
ادارہ (پاک فوج) کو تباہ کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہوں تو پھرمجبو راً
پاک فوج کو آئین کے مقابلے میں ملک کو تر جیح دینی پڑتی ہے۔
آج پھر جناب نواز شریف وزیر اعظم ِ پاکستان ہیں،اگر چہ عام خیال تو یہ تھا
کہ نواز شریف ماضی سے سبق سیکھ چکے ہو نگے اور وہ ان غلطیوں کو دوبارہ نہیں
دہرائیں گے جو ان سے پہلے سر زد ہو ئی تھیں مگر افسوس کہ یوں محسوس ہو تا
ہے کہ جناب نواز شریف نے ماضی سے کو ئی سبق نہیں سیکھا اور وہ ایک دفعہ پھر
احمقوں کے نرغے میں پھنس کر احمقانہ اقدامات کر رہے ہیں۔ جس کی ایک واضح
مثال سابق آرمی چیف پر غداری کا مقدمہ قائم کرنا ہے۔اگر چہ نواز شریف یا ان
کے ہم خیال سیاستدانوں کا خیال ہے کہ ایک آرمی چیف کو لٹکا کر وہ ہمیشہ
ہمیشہ کے لئے ما رشل لاء کا دروازہ بند کر لیں گے مگر یہ ان کی خام خیا لی
ہے ، مارشل لاء کا راستہ روکنے کا واحد اور مو ثر طریقہ یہ ہے کہ جمہوریت
کو جمہوریت کی صحیح روح کے مطابق چلایا جائے، جس میں عوام کے مشکلات و
مسائل میں اضافہ نہیں، بلکہ کمی آئے۔
ایک بات جو ہمیں اس وقت ذہن میں رکھنی چا ہئے ، وہ ہے کہ بد قسمتی سے
پاکستان میں موجود تمام بڑے ادارے ما سوائے پاک فوج کے تباہ ہو چکے ہیں ۔پاکستان
کے دشمنوں کے آنکھوں میں پاک فوج (جو ایٹمی طاقت بھی ہے) کانٹے کی طرح چھب
رہا ہے،ان کا خیال ہے کہ اگر پاکستانی فوج کو کسی طرح کمزور کیا جائے،
بدنام کیا جائے، ڈی مو رال کیا جائے تو پھر بڑے آسانی کے ساتھ پاکستان کو
ٹکڑے ٹکڑے کیا جاسکتا ہے اور 1971 والی تاریخ کو دہرایا جا سکتا ہے یعنی
پاکستان کے نقشہ کو حسبِ خواہش بدلا جا سکتا ہے۔بناء برایں وہ پاکستانی فوج
کو کمزور کرنے کا کو ئی مو قعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔اندریں حالات اگر کو
ئی پاکستانی حکمران اپنی نا سمجھی کی وجہ سے پاک فوج کو کمزور کرنے،رسوا
کرنے یا ڈی مورال کرنے کا کو ئی بھی اقدام اٹھائے گا تو اسے نہ رف پاک فوج
میں بلکہ پورے ملک میں نا پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جائیگا۔۔ اور پاک فوج
کا جب صبر کا پیمانہ لبریز ہو گا تو نتیجہ مارشل لاء کی صورت میں نکلے گا ۔
اس وقت سابق آرمی چیف جنرل پر ویز مشرف کی ذات کی با ت نہیں ہے، وہ پھا نسی
چڑھے یا بیرونِ ملک جا ئے، فوج کو اس سے غرض نہیں، مگر فوج کو پاک فوج کے
وقار ، مورال اور دشمنوں کی بد نیّتی سے ضرور غرض ہو گی ۔وہ ہر گز اس بات
کو برداشت نہیں کریں گے کہ پاک فوج کے چیف کو ملک سے غداری کی سزا دی جائے۔
خواہ وہ پرویز مشرف ہو ۔ ایوب خان ہو، یحیٰٰ خان ہو یا ضیا الحق ہو۔
کیونکہ پاک فوج کا ہر فرد، سپاہی سے لے کر جرنیل تک ، ایمان کی حد تک دل و
جان سے یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ پاک فوج کا جرنیل باقی سب کچھ ہو سکتا ہے مگر
وہ ملک کا غدار کبھی نہیں ہو سکتا اور حقیقت بھی یہی ہے۔لہذا نواز شریف کا
پر ویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلا کر اسے غدار ثابت کرنا صرف پرویز مشرف
کی نہیں ، بلکہ پوری فوج کی تذلیل سمجھی جائیگی۔لہذا کوئی محسوس کرے یا نہ
کرے ، ایک دفعہ پھر بھاری بوٹوں کی آواز سنائی دے رہی ہے۔اگر بوٹوں کی یہ
چھاپ وزیراعظم نواز شریف بھی سن لے تو ان کے لئے اور ملک کے لئے نیک فال
ثابت ہو گی ورنہ دمادم مست قلندر ہوگا اور یہ نام نہاد جمہوریت بھی ہمیں
داغِ مفارقت دے دیگی۔۔۔۔۔۔ |