تحریر ۔غلام مرتضیٰ ذوق گولڑوی امیر مرکزی جماعتِ
اہلسنت پٹہکہ
مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام
بے شک اﷲ اور اسکے فرشتے درود بھیجتے ہیں غیب کی خبریں دینے والے عظیم
الشان نبی پر اے اہلِ ایمان تم بھی اس عظمت والے نبی پر درودِ پاک اور سلام
بھیجوسلام بھیجنا قرآنِ پاک اخزاب
درود سلام کا سلسلہ تسلسل دوامی سے جاری ہے یُصَلُّونَ فعل مضارع کاصیغہ ہے
جو استمرارکا متقاضی ہے۔ماضی حال اور مستقبل تینوں زمانوں میں ہر لمہ ہر
گھڑی اﷲکے محبوب پر اﷲ کی طرف سے ملائکہ کیطرف سے اور اہلِ ایمان کی طرف سے
درود سلام بھیجاجا رہا ہے۔اور ہمیشہ ہمیشہ بھیجاجاتا رہے گا۔نماز کے اند
بھی اور نماز کے باہر بھی۔لیکن جب ماہِ بیع الاول کا چاند نظر آجاتا ہے تو
ہر طرف درودسلام ہی کی آواز سنائی دیتی ہے۔عُشاقِ مصطفیﷺدرود سلام کی محافل
گھر گھر،بستی بستی،نگرنگر،گلی گلی،انعقاد کرکے نہ صرف اپنے ایمان کو جلا
بخشتے ہیں بلکہ شرق سے غرب تک شمال سے جنوب تک تحت السّریٰ سے عرشِ علیٰ تک
فضاؤں کو منوّر اور معطر کر دیتے ہیں۔ہر سمت اور ہر طرف ایک ہی آواز سننے
کو ملتی ہے۔
َؒمصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام
اور
عرش پہ تازہ چھیڑ چھاڑ فرش پہ ہر طرف دھوم دھام
کان جدھر لگایئے تیری ہی داستان ہے
ایسا کیوں نہ ؟ یہ وہ ہستی ہے جس کے لئے ساری کائنات کو تخلیق کیا گیااگر
آپ نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا۔
حدیثِ قدسی ہے۔
اے نبیﷺ اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں افلاک کو پیدا نہ کرتا
دوسرے مقام پر اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا اے نبیِ اگر آپ کو پیدا کرنامقصود
نہ ہوتا تو میں اپنارب ہونا بھی ظاہر نہ کرتا۔
بقول مولانا ظفر علی خان ۔
گر ارض وسماکی محفل میں لَولَاکَ لَمَا کا شور نہ ہو
یہ رنگ نہ ہو گلزاروں میں یہ نور نہ ہو سیّاروں میں
کائنات اور کائنات کی ہر چیز کا وجود ،وجودِ مصطفیٰ ﷺ کامرہونِ منت
ہے۔خالقِ ارض و سما نے جب تخلیق ِ کائنات کا ارادہ فرمایا۔تو فرمایا ( میں
چھپا ہواخزانہ تھا میں نے پسند فرمایاکہ میں پہچانا جاؤں تو میں نے مخلوق
کو پیدا فرمایا ۔ نبی ِ رحمت کا فرمان ذیشان ہے اﷲ تعالیٰ نے مخلوق میں سب
پہلے میرے نورِ پاک کو پیدا فرمایا۔ جبکہ نہ زمین تھی نہ آسمان نہ جن نہ
ملائکہ نہ انسان نہ فرشتے نہ لوح نہ قلم نہ تحت نہ فوق نہ شرق نہ غرب ، نہ
شمال نہ جنوب نہ چاند نہ سورج نہ ستارے نہ سیّارے نہ جنت نہ دوزخ ایک اﷲ
پاک کی ذات تھی اور ایک محبوب پاک کی ۔ سب سے پہلے اپنے محبوب کو پیدا
فرمایا۔ پھر اسی کے وسیلے سے باقی کائنات کو تخلیق فرمایا۔ آخر میں حضرت
آدم علیہ السلام کو اپنا نائب اور خلیفہ کو جب زمین پر بھیجنے کا قصد
فرمایاتو ملائکہ سے مشورہ فرمایا اور ارشاد باری ہے اے محبوب پاک یاد کرو
وہ زمانہ جب آپکے رب نے فرشتوں سے فرمایامیں زمیں اپنا خلیفہ بنانا چاہتا
ہوں تو فرشتوں نے عرض کیا کیا بنائے گا اس میں اس کو جو اس میں فساد
پھیلائے گا خون بہائے گا اور ہم تیری تعریف اور تقدیس بیان کرنے والے ہیں
تو اﷲ رب العزت نے ارشاد فرمایا جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے
(البقرہ)
بھر جب حضرت آدم علیہ السلام کا جسم مبارک تیار ہو گیا تو اﷲ تعالیٰ نے
جسمِ آدم میں روح پھونکی تو اپنے محبوب پاک کا نور حضرت آدم علیہ السلام کے
جسم میں ودیعت رکھا اور مسجودِ ملائک بنایا ۔ عزت عظمت اور شرافت کا تاج
آپکے سر سجایا گیا ۔ نگاہِ آدم نے عرشِ معلی پر دیکھا تو لااِلہٰ الا اﷲ
محمد رسول اﷲﷺ جلی حروف میں لکھا ہوا پایا۔ عرض کی مولیٰ تو نے اپنے نام کے
ساتھ محمد ﷺ کا نام لکھا ہے یہ کون شخصیت ہے جسکو اپنے ساتھ جگہ دی ہے ۔ اﷲ
تعالی نے فرمایا اے پیارے آدم یہ شخصیت بظاہر تیری اولاد میں خاتم النّبیین
بنا کر بھیجی جائے گی۔ لیکن حقیقت میں یہی شخصیت اصلِ کائنات ، وجہ تخلیقِ
کائنات ہے۔ اے آدم اگر میں محمد ﷺ کو پیدا نہ کرتا تو نہ زمین کو پیدا کرتا
نہ آسمان کو پیدا کرتاچاند سورج کو پیدا نہ کرتا، جنت اور دوزخ کو پیدا نہ
کرتااے آدم ؑ تمہیں بھی پیدا نہ کرتا۔ اے میرے پیارے آدم دنیا میں جب کوئی
مشکل کوئی پرشانی کوئی مصیبت کوئی تکلیف آئے تو میرے محبوب ﷺ کے اسم مبارک
محمدﷺوسیلہ پیش کرنا ان کے نامِ پاک برکت سے تمہاری دعا قبول کی جائے اور
مشکل اور پریشانی دور کی جائے گی۔ مولاناعبدالرّحمن جامی ؒ نے کیا خوب
فرمایا۔
وصلّ اﷲُ علیٰ نورِِ کن وشد نور ہاپیدا
زمیں از حبِّ او ساکن فلک در عشقِ او شیدا
اگر نام ِ محمد را نیا وردِ شفیع آدم
نہ آدم یافتِ توبہ نہ نوحؑ غرقِ نجیّنا
یہی وہ نامِ پاک ہے جس کی برکت سے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی
حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کنارے لگی حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نارِ
نمرود گلزار ہوئی حضرتِ یونس ؑ مچھلی کے پیٹ سے باہر آئے ۔
کشتی نوحؑ میں نارِ نمرودمیں بطنِ ماہی میں یونس کی فریاد پر
آپ کا نامِ نامی اے صلِّ علیٰ ہر جگہ ہر مصیبت میں کام آگیا۔
اگر انبیا ؑ پر آنے والی مشکلات اس باعظمت نام کی برکت سے حل ہوئیں ہیں تو
امتِ محمدی ﷺ کی مشکلات بھی اسی نام کی برکت سے حل ہوتی ہیں ۔ اﷲ تعالی کو
صرف یہی نام محبوب ہے جسکو کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت میں اپنے نام کے ساتھ
ملایا ہے۔ موذن کی اذانوں میں ، نمازی کی نمازوں میں خطیب کے خطبے میں مقرر
کی تقریروں میں مدرس کی تدریسوں میں عشاق کی صداؤں میں، ہواؤں میں ،فضاؤں
میں،اور دعا ؤں میں ہر جگہ اﷲ کے نام کے ساتھ نبیِ رحمتﷺ کانام لیا جاتا ہے
اور قیامت تک لیا جاتا رہے گا۔اﷲ تعالی نے حضرتِ انسان کو زبان عطا کی ہے
اسکی غرض و غایت صرف یہی ہے۔
بقولِ شاعر
زبان تا بود در د ہاں جائے گیر
ثنائے محمد ﷺ بود دل پزیر
منہ میں جب تک زباں ہے لب پر نعتِ مصطفیﷺ رواں ہے۔
ماہِ ربیع الاول میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب پاکﷺ کو دنیا میں بھیج کر
اہلِ ایمان پر احسانِ عظیم فرمایا اور اس احسان کو جتایا بھی ۔ ارشاد
فرمایا۔ لَقَد منّ اﷲ علی مؤمینن اَ ذ بعث فیھِم رسولا ۔ البتہ تحقیق اﷲ نے
مومنین پر احسان فرمایا کے ان میں انہی میں سے عظیم الانسان رسول مبعوث
فرمایا اور وماارسلنٰکَ الّا رحمۃ للعالٰمین بنا کر بھیجا۔ عٰلمین چار ہیں
عالم ارواح ، عالمِ دنیا، عالم برزخ ، اور عالمِ آخرت اور حضورﷺ سب عالمین
کے لئے سراپا رحمت ہیں۔اس رحمت سے تمام جہانوں میں اہلِ ایمان ہی استفادہ
حاصل کر سکتے ہیں اس لئے احسان بھی ربِّ کریم نے مومنین پر ہی جتایا ہے۔
وہی حقیقت میں آپ ﷺ کی آمد کو اﷲ کا سب سے بڑا انعام فضل و رحمت تسلیم کرتے
ہیں۔ خوشی و مسرت کا اظہار کرت ہیں اور ہمہ وقت درود وسلام کا نذرانہ پیش
کرتے ہیں ۔اپنا آقا و مولیٰ جانتے ہیں۔ اﷲ محبوب مانتے ہیں ، انکی محبت اﷲ
کی محبت ، انکی اطاعت اﷲ کی اطاعت،انکی رضا اﷲ کی رضا، انکی ناراضگی اﷲ کی
ناراضگی ہے۔ لِہذا رسولِ خدا حضر محمدﷺ کی ذات گرامی عین ایمان بلکہ جانِ
ایمان ہے۔
بقولِ اقبالؒ
مغزِ قرآں روحِ ایمان جانِ دیں
ہست حبّ رحمت اللعٰالمین
قرآن کا مغز ایمان کی روح دین ِ اسلام کی جان ایک ہی ذات جو رحمت اللعالمین
ہے کی محبت ہے ۔اﷲ تعالیٰ اسی محبت پر ہمارا خاتمہ فرمائے۔
|