سمندری حالات و واقعات پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی
ادارے کے مطابق سمندروں میں قزاقی کے واقعات میں گزشتہ چھ سالوں سے جو کمی
واقع ہو رہی تھی وہ اب ریکارڈ کم سطح پر آ گئی ہے۔
|
|
ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل میریٹائم بیورو نے سن 2013 کی
سالانہ قزاقی رپورٹ کا اجراء کر دیا ہے۔ اِس رپورٹ کے مطابق چھ برس قبل
تواتر سے رونما ہونے والے سمندری قزاقی اپنی ریکارڈ کم سطح پر آ گئی ہے۔
بیورو کی رپورٹ کے مطابق سمندروں میں قزاقوں پر نگاہ اور ان کی کارروائیوں
کی بھرپور انداز میں حوصلہ شکنی سے سمندروں میں تجارتی بحری جہازوں کو
لوٹنے اور قبضے کرنے کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مختلف اقوام
کے بحری جہازوں کی سمندری ناکوں کے باعث قرن افریقہ سے اٹھنے والی قزاقی
بھی اب واضح طور پر کم ہو گئی ہے۔
سمندری قزاقی کے ابتدائی واقعات سن 2006 میں نمودار ہونا شروع ہوئے تھے اور
اِن میں انتہائی زیادہ اضافہ سن 2011 میں ہوا تھا۔ سالانہ رپورٹ میں بتایا
گیا کہ گزشتہ برس قزاقی کے حوالے سے دنیا بھر کے مختلف سمندری علاقوں میں
تجارتی اور دوسرے بحری جہازوں پر کُل 264 حملے کیے گئے تھے۔ سن 2013 میں
رونما ہونے والے واقعات میں صرف 13 ایسے تھے جن میں صومالی قزاق ملوث ہوئے۔
سن 2011 میں رونما ہونے والے قزاقی کے کل واقعات میں 237 میں صومالی قزاق
پیش پیش تھے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بحری جہازوں پر ہونے والے حملوں میں 300 افراد کو
یرغمال بنایا گیا اور ان میں سے21 زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں کو فائرنگ سے
یا چاقو کے زخم تھے۔ گزشتہ برس کُل 21 بحری جہاز یرغمال بنائے گئے تھے۔
قزاق کل 202 جہازوں پر سوار ہونے میں بھی کامیاب ہوئے لیکن بعد میں انہیں
پسپا ہونا پڑا۔ قزاقوں کی جانب سے 22 بحری جہازوں پر گولے بھی داغے گئے۔
ایسے حملوں سے 28 بحری جہاز بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔ قزاقی کی وارداتوں
میں نائجیریا کے قزاقوں کے ایک حملے میں ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوئی۔
نائجیریا کے قزاقوں نے 36 افراد کو اغوا بھی کیا۔ قزاقی کی کل وارداتوں میں
مغربی افریقی قزاق اُنیس فیصد میں شریک تھے۔
|
|
انٹرنیشنل میری ٹائم بیورو کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ مشرقی افریقی
سمندری علاقوں میں صومالی قزاقوں پر کڑی نگاہ رکھنے سے اُن کی حوصلہ شکنی
ہوئی ہے۔ بین الاقوامی ادارے ڈائریکٹر پوٹنگال مُوکُنڈان (Pottengal
Mukundan) نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ قزاقی کے واقعات میں کمی
سمندروں میں گشتی بحری جہازوں کی نگرانی سے ممکن ہو ئی ہے۔ مُوکُنڈان کے
مطابق اِس کے علاوہ صومالیہ میں امن کی بحالی کے اشارے بھی صومالی افراد کی
جانب سے قزاقی میں کمی کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
سمندر میں سلامتی اور دوسرے معاملات پر نگاہ رکھنے والے ادارے کے سربراہ کا
یہ بھی کہنا ہے کہ سمندری قزاقی میں کمی واقع ہونے سے نگرانی کے عمل میں
کمی کرنا کسی طور پر دانشمندانہ اقدام نہیں ہو گا اور اقوام کی مشترکہ
کوششوں کا سلسلہ جاری رکھنا ہو گا۔ مُوکُنڈان کا کہنا ہے کہ نگرانی کے عمل
میں ذرا سی بھی کمی سے قزاق پھر سے سمندروں میں سرگرم ہو سکتے ہیں۔ |