سوال: ہم عید میلاد النبی والے دن اتنی خوشی یعنی جشن
کیوں مناتے ہیں؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا
قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذٰلک فلیفرحوا ھوخیر مما یجمعون(یونس:۵۸)
ترجمہ:تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی
کریں وہ انکی سب دھن دولت سے بہتر ہے۔
اس آیۃ کریمہ سے پتا چلا کہ جسے اللہ تعالیٰ کا فضل اور رحمت حاصل ہو اسے
چاہیے کہ وہ خوشی منائیں۔
دوسری جگہ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا
وما ارسلنا ک الا رحمۃ للعا لمین(الانبیاء :۱۰۷)
ترجمہ:ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت تمام جہانوں کے لئے
معلوم ہوا آقا علیہ الصلٰوۃوالسلام تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں ،سو جیسی
رحمت ویسی خوشی توآج کے دن ہمیں سارے جہانوں کی رحمت حاصل ہوئی اسی لیئے
ساری دنیا کے مسلمان آج کے دن خوشی مناتے ہیں ۔
سوال: ہر مسلمان انفردی طور پر ہی خوشی منا لے ہم یوں جلوس نکال کر اعلانات
کر کے محافل میلاد وغیرہ سے خوشی کا اظہار کیوں کرتے ہیں؟
جواب: اللہ جل جلالہ نے ارشاد فرمایا
اما بنعمۃ ربک فحدث(الضحیٰ:۱۱)
ترجمہ:اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔
اس آیۃ کریمہ سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کا خوب چرچا کرنا چاہیے
اور مصطفیٰ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا
محمد نعمۃ اللہ(بخاری شریف جلد۲کتاب المغازی ،باب قتل ابی جہل،رقم
الحدیث:۳۷۵۸)
ترجمہ : محمد ﷺ اللہ تعا لیٰ کی نعمت ہیں۔
اسی لیے ہم نعمت ملنے پر اس نعمت کا خوب چرچا کرتے ہیں۔
سوال: اسلام میں تو صرف دو عید ہیں تو اس دن کو عید کیوں کہتے ہیں ؟
جواب: پہلی بات یہ کہ اسلام میں صرف دو عیدیں نہیں ہیں کیونکہ حضرت عبداللہ
ابن عباس (رضی اللہ عنہما)نے جب الیوم اکملت لکم دینکم(المائدۃ:۳)تلاوت کی
تو ایک یہودی نے کہا کہ اگر ہم پر یہ آیت نازل ہوتی تو ہم اس دن عید مناتے
اس پر حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے ارشاد فرمایا کہ اس
دن ہماری دو عیدیں تھیںیوم عرفہ اور یوم جمعہ(مشکٰوۃ شریف باب الجمعۃالفصل
الثالث ، رقم الحدیث:۱۳۲۸)
اس حدیث شریف سے پتا چلا کہ عیدیں صرف دو نہیں ہیں بلکہ ان کے علاوہ بھی
بہت عیدیں ہیں جیسا کہ صرف یوم جمعہ ہی ایک سال میں 53بار آتا ہے اس کے
علاوہ بھی حدیث شریف میں کتنے ہی ایام کو عید قرار دیا گیا ہے ۔
جہاں تک میلاد النبیﷺ والے دن عید منانے کی بات ہے قرآ ن کریم میں حضرت
عیسیٰ (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کی دعا منقول ہے
اللھم ربنا انزل علینا مائدۃ من السماء تکون لنا عیدا(المائدۃ:۱۱۴)
ترجمہ:اے اللہ اے ہمارے رب ہم پر آسمان سے خوان اتار کہ وہ ہمارے لیے عید
ہو
اس آیۃمبارکہ میں حضرت عیسیٰ نے دستر خواں جیسی نعمت ملنے پر اس دن کو عید
کا دن قرار دیاتو جس دن ہمیں سید الانبیاء جیسی نعمت ملے ہم کیوں نہ اس دن
کو عید کا دن کہیں۔
سوال : عید کی تو نماز بھی ہوتی ہیں تو اس عید کی کتنی نمازیں ہیں ؟
جواب: حضرت عقبیٰ ابن عامر (رضی اللہ عنہ ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا
یوم العرفۃ ویوم النحر وایام التشریق عیدنا اھل الاسلام وھی ایام اکل و
شرب(المستدرک للحاکم ج:۱،ص:۶۰۰)
ترجمہ:عرفہ کا دن قربانی کا دن اور ایام تشریق ہم مسلمانوں کی عید کے دن
ہیں اوریہ کھانے پینے کے دن ہیں۔
د یکھیں جب ان ایام میں بھی کوئی نماز واجب نہیں تو پتا چلا کہ ہر عید والے
دن نماز ضروری نہیں ۔
ہاں آپ کسی دن بھی نوافل اداء کریں اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کے لئے یہ بہت
مفید عمل ہے۔
سوال : کیا نبی اکرمﷺ کامیلاد صرف ہم ہی مناتے ہیں یاہم سے پہلے کسی اور نے
بھی منایا؟
جواب: نہیں میرے بھائی نبی اکرم ﷺکا میلاد صرف ہم ہی نہیں منا رہے بلکہ
اللہ رب العزت ،خالق کائنات اور کم و بیش تمام انبیاء کرام نے نبی آخر
الزماں حبیب خدا ﷺ کا میلاد منایا میں تمہیں مختصر طور پر بتاتا ہوں کہ جس
طرح اللہ رب العزت اور انبیا ء کرام نے نبی اکرم ﷺ کی بعثت و مدحت کا تذکر
ہ کر کے مصطفےٰ کریم ﷺ کا میلاد منایا اسی طرح ہم بھی باعث تخلیق کائنات کا
تذکرہ کر کے میلاد مناتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآ ن مجید میں ارشاد فرمایا
لقد من اللہ علی المؤمنین اذبعث فیھم رسولا من انفسھم(آل عمران :۱۶۴)
ترجمہ:بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا مؤمنوں پر کہ ان میں انہی میں سے ایک رسو
ل مبعوث فرمایا۔
اسکے علاوہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے جابجا بعثت مصطفی ﷺ کے تذکرے
فرمائے ہیں ۔
جیسا کہ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا
واذاخذاللہ میثاق النبیین لما اتیتکم من کتٰب وحکمۃثم جاء کم رسول مصدق لما
معکم لتؤمنن بہ ولتنصرنہ(آل عمرا ن :۸۱)
ترجمہ:اور جب اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں سے انکا عہد لیا جو میں تم کو کتا ب
اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق
فرمائے تو ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور اسکی مدد کرنا۔
سو چئے کہ انبیاء کرام سے اللہ تعالیٰ نے عہد لیا کہ جب تمہیں کتاب و حکمت
عطاء کرنے کے بعد ایک ایسا رسول تمہارے پاس آئے جو ان سب کی تصدیق کرے تو
تم بھی اس پر ایمان لانا اور اسکی مدد کرنا تو اس عہد کو وفاء کرنے کے لیے
انبیاء کرام نے بھی اپنی امتوں میں اس نبی کا تذکرہ یقیناکیا ہوگاجیسا کہ
اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام)کے بارے میں بیان
فرمایا کہ انہوں نے اپنے امتیوں کے درمیان حضور ﷺ کی بعثت کا تذکرہ کیا
ومبشرا برسول یأتی من بعد اسمہ احمد(الصف:۶۰)
ترجمہ: ان رسول کی بشارت سناتا ہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام
احمد ہے۔
اسی طرح امام احمد بن حنبل (رحمۃ اللہ علیہ)جو کہ امام بخاری (رحمۃاللہ
علیہ)کے استاذہیں صحابہ کرام کے میلاد منانے کا منظر جلیل القدر صحابی حضرت
امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ)سے منقول کرتے ہیں جو کہ صحاح ستہ کی معتبر و
مستند کتاب سنن نسائی شریف میں بھی مذکور ہے کہ:
ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کا اپنے صحابہ کے ایک حلقہ سے گزر ہواتو آپ ﷺنے
فرمایا
ما اجلسکم تم یہاں کیوں بیٹھے ہو؟
صحابہ کرام نے عرض کی جلسنا ندعوااللہ تعالیٰ و نحمدہ علیٰ ما ھدانا لدینہ
ومن علینا بک
ہم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے اور اسکی حمدوثناء کرنے بیٹھے ہیں اس لیے کہ اس
نے ہمیں دین کی طرف ہدایت دی اور آپ کی بعثت سے ہم پر احسان فرمایا
آ پ ﷺنے فرمایا آللہ ما اجلسکم الا ذلک اللہ کی قسم تم صرف اسی وجہ سے
بیٹھے ہو؟
صحابہ نے عرض کی آللہ ما اجلسنا الا ذلک اللہ کی قسم ہم صرف اسی وجہ سے
بیٹھے ہیں ۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایااماانی استحلفکم تھمۃ لکم وانمااتانی جبریل علیہ
السلام فاخبرنی ان اللہ عز وجل یباھی بکم الملائکۃ
ترجمہ: میں نے کسی بد شگونی کی بناء پر تم سے قسم نہیں لی ،ابھی میرے پاس
جبریل علیہ السلام تشریف لائے تھے اور انہوں نے مجھے خبر دی کہ اللہ عزوجل
تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخرکر رہا ہے(مسند امام احمد بن
حنبل،رقم:۱۶۹۶۰،،سنن نسائی ،رقم : ۵۴۲۸)
ان سب چیزوں سے پتا چلاکہ میلاد مصطفےٰﷺ صرف ہم ہی نہیں منا رہے بلکہ روز
اول سے ہی یہ ریت برقرار ہے۔
سوال: اچھا تو کیا میلاد منانے سے کچھ حاصل بھی ہوتا ہے؟
جواب: جی ہاں کیوں نہیں بخاری شریف میں ہے کہ
ثویبۃ مولاۃ ابی لھب کان ابو لھب اعتقھا فا ارضعت النبی ﷺ فلما مات ابو لھب
اریہ بعض اھلہ بشر حالۃقال لہ ما ذا لقیت قال ابو لھب لم الق بعد کم غیر
انی سقیت فی ھذہ بعتاقۃ ثویبۃ
(بخا ری شریف جلد نمبر ۲ کتاب النکاح بابامھاتکم التی ارضعن کم ،رقم الحدیث
: ۴۷۸۱)
ترجمہ : ثویبہ جو ابو لہب کی باندی تھیں ابو لہب نے اسے آزاد کیا تو اسنے
نبی اکرمﷺ کو دودھ پلانے کی سعادت حاصل کی جب ابو لہب اہل خانہ میں سے کسی
کو بد حالی میں دیکھا یا گیاتوانہوں نے پوچھاکہ تجھے کیا ملا تواس نے جواب
دیا تمھارے بعد مجھے خیر نہیں ملی علاوہ ازیں کہ ثویبہ کو آزاد کرنے کے عوض
مجھے سیراب کیا جاتا ہے۔
ابو لہب نے نبی اکرم ﷺ کے میلاد کی خوشی کسی اعتقاد نہیں بلکہ اپنا بھتیجا
سمجھ کر منائی تھی تو اسے اتنا بڑا انعام ملا ہم تو اللہ کے نبی اور حبیب
اللہ ہونے کے اعتقاد سے مناتے ہیں پھر اس نے ساری زندگی کفرو بت پرستی اور
رسول اللہ کی مخالفت میں گزار دی تھی ہم تو الحمد للہ اللہ کی وحدانیت و
معبودیت اور رسو ل اللہ کے احکامات پر بہر صورت ایمان رکھتے ہیں۔
سوال: میلاد منانا شرعا کیسا ہے؟
جواب: تفسیر روح البیان، سورۃ الفتح میں آیت محمد الرسول اللہ کے تحت لکھا
ہے کہ
من تعظیمہ عمل المولد اذا لم یکن فیہ منکر قال الامام السیوطی یستحب لنا
اظہارالشکرالمولد علیہ
ترجمہ: آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعظیم میں سے ہے کہ میلاد منایا جائے
جبکہ اس میں کوئی خلاف شرع فعل نہ ہوامام سیوطی فرماتے ہیں کہ آقا علیہ
الصلوٰۃ والسلام کی ولادت کے شکرانہ کا اظہار کرنا ہمارے لیے مستحب ہے۔
سوال: آج کل میلاد شریف کے موقع پر غیر شرعی رسومات (پہاڑیاں
بنانا،مردوخواتین کا اختلاط وغیرہ) بھی ہوتی ہیں تو یہ کیسا ہے؟
جواب: ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ میلاد منانا شرعی طور پر جائز عمل ہے
البتہ جوغیر شرعی رسومات ہوتی ہیں وہ میلاد کے موقع پر بھی ناجائز ہیں اس
لیے ہمیں ان چیزوں سے بالکل اجتناب کرنا چاہیے کہ ایک اچھے عمل کی برکات حا
صل کرنے کے ساتھ ساتھ کہیں گناہوں کا ارتکاب بھی نہ کر گزریں۔ |