خواب اور خواہش

خواب ہیں تعبیر نہیں خواہش ہے تکمیل نہیں ہر آنکھ میں خواب اور ہر دل میں خواہشات ہوتی ہیں

‘ہزاروں خواہشیں ایسی کے ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے‘

ہر انسان کا کوئی نہ کوئی خواب ہوتا ہے کچھ خواب تو انسان نیند کے عالم میں دیکھتا ہے جن کی تعبیر بعض اوقات درست ثابت ہوتی ہے بعض اوقات نہیں بھی ہوتی یہ خواب انسان اپنی مرضی سے نہیں دیکھتا خودبخود انسان کا شعور سو جاتا ہے تو لانسان کے لاشعور میں موجودہ آئیندہ یا گزرے ہوئے وقت کی یادیں باتیں اور پیشنگویاں ہوتی ہیں جو خواب کی صورت انسان کے ذہن میں اس طرح در آتی ہیں جیسے سینما میں
پردہ سکرین پر کوئی فلم چل رہی ہوتی ہے جس طرح انسان فلم دیکھنے کے کچھ عرصہ بعد فلم کے چند مناظر بھول جاتا ہے جبکہ چند مناظر یاد رہ جاتی ہیں اسی طرح انسان جب خواب دیکھتا ہے تو کچھ خواب تو بیدار ہوتے ہی فراموش کر دیتا ہے جبکہ چند خواب انسان کی یادداشت میں تادیر رہتی ہیں ان خوابوں کا بظاہر انسان کی حقیقی زندگی سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا اور بیشتر انسان سوتے میں دیکھے گئے خوابوں کو کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے اور یہی نظر اندازی یاد رہ جانے والے خوابوں کو بھی ایک دن ذہن کے پردے سے محو کر دیتی ہے جبکہ بعض افراد خوبوں پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے خوابوں کی روشنی میں آئندہ حالات کی بابت پیشنگوئیاں بھی آخذ کرتے رہتے ہیں سوتے خوابوں کی تعبیر کبھی تو خوبوں کے مطابق نکلتی ہے اور کبھی ان کے برعکس ان خوابوں کو نظر انداز کریں یا نہ کریں بہرحال ان کا کچھ نہ کچھ تعلق انسان کی ذاتی و حقیقی زندگی سے ہوتا ضرور ہے

انسان صرف عالم مدہوشی یا نیند کے عالم میں صرف بند آنکھوں سے ہی خواب نہیں دیکھتا بلکہ انسان کچھ خواب جاگتی آنکھوں سے بھی دیکھتا ہے جاگتی آنکھوں سے دیکھے گئے یہ خواب ہی انسان کی خواہشات اور ان خواہشات کی تکمیل ہی انسان کے جاگتی آنکھوں کے خوابوں کی تعبیر ہے

یوں تو ہر زندہ دل میں بے شمار خواہشات پنپتی رہتی اور ہر جاگتی آنکھ میں سنہرے خواب سجتے رہتے ہیں
لیکن افسوس کہ ہر ایک کی خواہش پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پاتی اور نہ ہی ہر آنکھ میں سجنے والا خواب شرمندہ تعبیر ہو پاتا ہے اسی طرح میری آنکھیں بھی کچھ خواب دیکھتی اور دل ان خوابوں کی تعبیر پانے کے لئے بیقرار رہتا ہے اور یہ بیقراری کسی بھی بیقرار انسان کی طرح مجھے بھی سکون سے بیٹھنے نہیں دیتی

یہ خواب انسانوں کی اس جنت نظیر بستی کا ہے کہ جہاں طائران خوش الحان ہر صبح بے کارواں در کارواں بے خوف و خطر امن و آشتی اور الفت و محبت کے نغمے الاپتے چہچہاتے گنگناتے بڑھتے چلے جاتے ہیں اس گلشن حیات میں ہر طرف نرم و نازک حسین رنگوں اور دلپذیر خوشبو سے معطر و آراستہ و پیراستہ اندیشہ گلچیں سے بےنیاز حسین و دلکش پھول گلشن ہستی کو اپنے جوبن اور حسن و جمال سے جنت کا نمونہ بناتے ہر چہرے پر ہنستے مسکراتے مسکراہٹیں بکھیرتے دکھائی دیتے ہیں

کسی آنکھ میں آنسو نہ کسی چہرے پر حزن و ملال ہے کوئی دل حسرت زدہ نہیں ہر فرد بلا امتیاز خوشحال ہے ہر طرف امن و آشتی الفت و محبت سلامتی و دوستی ہے اخوت و بھائی چارہ عدل و مساوات بحال ہے اس حسین خواب کی وادی سے باہر نہ آنے کے لئے ہم لمبی تان کر سو رہے تھے کہ یکلخت کہیں دور سے الارمی چیخ سنائی دی خواب کا طلسم ٹوٹ گیا اور ہم اسی دنیا میں جہاں افراتفری انتشار بدامنی ظلم بے انصافی نفرت بھوک چھینا جھپٹی کا بازار گرم ہے کہ ذاتی غرض نے انسانوں کی آنکھوں پر بے حسی کی ایسی پٹی باندھ دی ہے کہ انسانوں کو اپنے ہی راستوں میں پڑے یہ دلدوز مناظر دکھائی نہیں دیتے کہ دیکھ کر بھی انجان راہی کی طرح اپنے کام سے کام رکھتے گزرتے چلے جاتے ہیں

کیا دنیا میں امن و سلامتی عدل و مساوات اخوت و محبت بحالی و خوشحالی کے یہ خوب کبھی شرمندہ تعبیر ہو پائیں گے کیا ہماری یہ خواہش کہ اس دنیا کو اپنے ہنر سے اپنے عمل سے اپنی محبت سے انسان جنت کا نمونہ بنا پائیں گے ذاتی غرض بے حسی ظلم ناانصافی کے خاتمے کی خواہش کو کیا یہ انسان تکمیل کا راستہ دکھا پائیں گے یا پھر یہ خوب ادھورے اور خواہشیں حسرتیں بن کر ہی رہ جائیں گی

نہیں ایسا نہیں ہوگا کہ اچھائی اور برائی کی جنگ میں بالآخر جیت اچھائی کی ہی ہوتی ہے اگرچہ تعمیر سے پہلے کتنی ہی تخریب کیوں نہ ہو جائے تخریب کا حتمی نتیجہ بالآخر تعمیر ہی ہوتا ہے کہ انسان تخریب کی ضربیں تا دیر نہیں سہہ سکتا اور ہر تخریب کا کوئی نہ کوئی توڑ نکال ہی لیتا ہے

یہ ایمان کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں انسان کو ایسی قوت عطا کرتا ہے کہ کوئی بڑی سے بڑی رکاوٹ بھی پھر انسان کا رساتہ نہیں روک سکتی کہ خوابوں کی تعبیر اور خواہشوں کی تکمیل پانے کے لئے انسان کو ایمان اور تدبیر کی ضرورت ہے اور تدبیر کے لئے عملی قدم اٹھانا پڑتا ہے اگر انسان یہ سوچ لے کہ دنیا میں سب کچھ کر گزرنا ممکن ہے تو انسان اپنے ایمان کوشش اور عمل سے وہ سب کچھ بھی پا لیتا ہے کہ جسے پانا بظاہر دشوار دکھائی دیتا ہے
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456385 views Pakistani Muslim
.. View More