گزشتہ چند سالوں سے میں اپنے ارد گرد کے حالات دیکھ کر
بہت پریشان ھوں کیونکہ میرے پر امن شہر کوئٹہ کے حالات دن بدن خراب ہوتے جا
رہے ھیں۔ پہلے ہم دیکھتے تھے کہ گھروں میں چوریاں اور ڈاکے لگتے تھے لیکن
آج کل میرے شہر کو خون سے نہلایا جا رہا ہے اور صرف اور صرف ہزارہ برادری
کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ پتہ نہیں یہ چند نام نہاد مسلمان اس پر امن شہر
میں کہاں سے پیدا ہو گئے کے اپنے آپ کو مسلمان اور ہزارہ برادری کو کافر
قرار دے رہے ہیں۔
ہماری سالوں سال کی زندگی اور تعلیم انہی ہزارہ برادری کے ساتھ ہوئی لیکن
ھم نے آج تک ان سے کوئی برائی نہیں دی۔ جبکے آج کے فنڈڈ مسلمان جو نبی کریم
صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات، قرآن و سنت کو بھول گئے ہیں اور زور و
زبردستی کی اسلام لوگوں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ھمارے کوئٹہ کے معصوم ہزارہ
برادری کو مار رہے ہیں۔ لیکن سوال تو یہ ہے کہ کیا ھمارے آقا نبی کریم صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بھی یہی کیا تھا لوگوں کے ساتھ؟
اور کیا قرآن پاک ہمیں یہی درس دیتا ہے؟ لیکن صد افسوس کے ساتھ یہ کہنا
پڑتا ہے کہ یہ لوگ اسلام کا نام استعمال کرکے اسلام کو نقصان پہنچا رہے
ہیں۔ اور معصوم و بے گناہ لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں۔ قرآن میں یہ بات صاف
اور واضع کر دیا گیا ہے کہ جس نے ایک بھی انسان کی جان لی گویا اس نے ساری
انسانیت کو مار ڈالا۔
کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی حالت زار یہ ہے کہ وہ ہائے روز اپنی جوان بیٹوں،
بیٹیوں، بچوں اور والدین کی لاشیں اٹھا رہے ہیں لیکن حکومت اور قانون نافذ
کرنے والے اداروں کو معلوم ہوتے ہوئے بھی یہ جرات نہیں ہوتی کہ دہشت گردوں
کو گرفتار کریں۔
گذشتہ دنوں میں کام سے جا رہا تھا کے راستے میں مجھے میرا ایک پرانا کلاس
فیلو ملا جسکا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ میں نے اس کو کہا کل چلو ہوٹل میں
بیٹھ کے چائے پیتے ہیں۔ اس نے بہت افسردہ اور پریشانی سے مجھے کہا کہ یار
یہ تو مسلمانوں کا بازار ہے میں آپ کے ساتھ یہاں نہیں بیٹھ سکتا کیوں کہ
میں یہاں مارا جاؤں گا آپ میرے ساتھ چلو کافروں کے ساٰئیڈ پے وہاں چائے
پیتے ہیں۔ تو اس لمحے مجھے بہت شرمندگی ہوٰیی اور میں اس کے ساتھ چلا گیا
اس نے مجھے کہا کہ ھم اپنے قاتلوں کو جانتے ہیں جو اس ملک کو تباہ کرنا
چاہتے ہیں اور ہماری نسل کشی کر رہے ہیں جو ہائے روز اخبارات میں ہمیں
دھمکیاں دیتے ہیں۔ تو کیا حکومت کو معلوم نہیں ہے۔ لیکن یزید کی حکومت ہے
جو قاتلوں اور دہشت گردوں کو پناہ فراہم کر رہی ہے۔
اس نے آخر میں مجھے ایک باتھ کہی کے ظلم کی حکومت ہمیشہ نہی رہتی ظلم کو
مٹنا ہوتا ہے لیکن ہم آج صد افسوس کر رہے ہیں کے ھم آپ جیسے اچھے دوستوں سے
مل بھی نہیں سکتے اور اگر گورنمنٹ مزید ھمیں مروانا چاہتی ہے تو مروا لے ہم
اپنے انہی شہیدوں کے خون سے جیتیں گے۔
|