آزادی کیا ہے؟

پیارے بچوں: آج کل آپ اپنے پیارے وطن پاکستان کے یوم آزادی کی تیاری کر رہے ہوں گے۔ گلی محلہ میں لگے اسٹال پر جھنڈے اور جھنڈیاں دیکھ کر منصوبے بنا رہے ہوں گے کہ رنگ برنگی جھنڈیاں کتنی لینی ہیں۔ سبز رنگ والی کتنی لینی ہے اور جھنڈا کتنا بڑا لینا ہے۔ بیج کون سا لگانا ہے۔ بعض بچے تو اس دن فوجی وردی بھی پہنتے ہیں۔ آپ سب دوست مل کر ایک دوسرے کو اپنے پرو گرام بتا رہے ہوں گے۔ ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہوں گے کہ آپ اپنے گھر کو کیسے سجاﺅ گے۔ پھر دل میں سوچتے ہوں گے کہ میں تو اس سے بھی زیادہ گھر کو سجاﺅں گا۔ کیوں نہیں بھئی ہم میں سے ہر ایک کو اپنے پیارے وطن سے محبت جو ہے۔ ہر شخص کا اپنے وطن سے پیارکرنا فطری بات ہے۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے۔ پھر فرمایا جو وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اللہ کو پیارا ہو گیا وہ شہید ہے۔

پیارے بچوں: آپ نے آزادی منانے کا تو خوب سوچ لیا؟ کیا یہ بھی سوچا ہے کہ آزادی کا مطلب کیا ہے؟ آزادی کسے کہتے ہیں؟ آزاد شخص کے فرائض و حقوق کیا ہوتے ہیں؟ آزاد معاشرہ کیسا ہوتا ہے؟ آزاد ملک کا ماحول کیسا ہوتا ہے؟ آزادی کے حوالے سے ہماری کیا ذمہ داریاں بنتی ہیں؟

پیارے بچوں: اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کی آزادی کا خیال رکھنا دراصل آزاد معاشرے کی نشانی ہے۔ ہم میں سے ہر ایک پر دوسرے کے فرائض ہیں، دوسرے کا حق دینا ہی اصل میں اسکی آزادی کو تسلیم کرنا ہے۔ ہم اپنے گھر میں اپنے بہن بھائیوں اور والدین کے ساتھ رہتے ہیں۔ ہر ایک کی اپنی اپنی چیزیں ہوتی ہیں ۔مثلاً کپڑے، کھلونے، بستر، کمرہ، الماری اور دوسری بہت سی اشیاء۔ کوئی بھی چیز اس کے مالک کی مرضی کے بغیر لینا اس کی آزادی کو چھیننا ہے۔ ہم کسی کے کمرے میں جائیں تو اجازت لے کر جائیں اور کسی کی چیز کو بغیر اجازت نہ لیں۔ اگر کچھ بچوں یا بہن بھائیوں کا کمرہ ایک ہی ہے تو بھی وہاں رکھی دوسرے کی چیز اس سے پوچھ کر استعمال کریں۔ اگر کسی کی کوئی راز کی بات ہے تو دوسروں کو نہ بتائیں۔ اگر کسی کا خط آیا ہے تو دوسرے شخص کو اجازت نہیں کہ اس کو کھول کر پڑھے۔ اب خطوط کا رواج کم ہو گیا ہے۔ موبائل فون عام ہوگئے ہیں۔ تو اخلاقی طور پر یہ درست نہیں ہے کہ ہم کسی کی اجازت کے بغیر کسی کا موبائل فون استعمال کریں۔ صرف والدین کو اجازت ہے کہ وہ بچوں کی ان چیزوں کو ان کی بغیر اجازت دیکھ سکتے ہیں تاکہ انہیں علم ہو کہ وہ غلط راستے پر تو نہیں چل رہے۔ جب ہم ایک ہی گھر میں اکھٹے رہتے ہیں تو گھر میں کھانا وغیرہ تقسیم ہوتا ہے، آئسکریم پھل تقسیم ہوتے ہیں۔ تو ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے حصہ سے زیادہ نہ لیں۔ اگر خود کھا لیا ہے تو دوسرے کی بھی فکر کریں کہ کیا اسے بھی مل گیا ہے؟ جگہ جگہ بیٹھ کر نہ کھائیں۔ کھانے کی جو جگہ ہے وہیں بیٹھ کر کھائیں۔ ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھیں، یہی آزادی ہے۔

پیارے بچوں: اس طرح جب ہم گھر سے باہر آتے ہیں تو گلی محلے میں ہمارے ہمسائے ہیں۔ ہمیں ان کا خیال رکھنا چاہیے۔ انکے گھر جائیں تو دروازہ کھٹکھٹا کر جائیں۔ بغیر اجازت کے اندر نہ جائیں۔اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جائیں اور بُرا بھی نہ منائیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کے گھر جاﺅ تو تین بار اجازت مانگو۔ اجازت ملے تو اندر جاﺅ ورنہ واپس لوٹ آﺅ۔ اپنے ہمسائے کی خبر گیری کرو، اس کی ضرورت کا خیال رکھو۔ اگر غریب ہے تو اس کے کھانے پینے کا خیال رکھو۔ آپ ایسے محلے میں رہتے ہیں جہاں زیادہ غریب لوگ رہتے ہوں تو ہمیں بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ جیسے ہم کوئی پھل وغیرہ کھاتے ہیں تو اس کے چھلکے دور پھینک کر آئیں۔ تاکہ کسی کے دل میں محرومی کا احساس نہ ہو۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سالن پکاﺅ تو اس میں پانی زیادہ ڈالو تاکہ ہمسایہ کو بھی دے سکو۔ جب آپ اپنے گھر کی دیوار اونچی کرنے لگیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ اس سے ہمسایہ کے گھر کی آب وہوا متاثر نہ ہو۔

پیارے بچوں: اسی طرح راہ چلنے والے کا بھی حق ہے۔ ہم دوسروں کا خیال رکھ کر چلیں کسی کیلئے تنگی کا سبب نہ بنیں۔ اسی طرح بازار میں دوکاندار کو اسکی چیز کا صحیح معاوضہ دیں۔ اور دوکاندار کو چاہیے کہ وہ صحیح چیز کو ٹھیک ٹھیک تول کردے۔ اس میں بد دیانتی نہ کرے دو نمبر مال نہ بیچے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ملاوٹ کرنے والا ہم میں سے نہیں۔ اسی طرح ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرنے والے تاجروں کے حقوق و فرائض ہیں۔ غرض بندہ کی ذاتی زندگی سے لیکر بین الاقوامی زندگی تک انسانوں کے ایک دوسرے کے میل جول میں حقوق و فرائض کی ادائیگی کا نام آزادی ہے۔ یعنی دوسروں کے ذاتی امور میں بغیر اجازت مداخلت نہ کرنا اور دوسروں کے حقوق جو ہم پر عائد ہوتے ہیں انہیں ادا کرنا ،کسی کا استحصال (زیادتی) نہ کرنا، کسی پر ظلم نہ کرنا معاشرتی آزادی ہے ۔

پیارے بچوں: کیا آپ نے کبھی ان چیزوں کا خیال رکھا ہے کہ ہم دوسروں کی چیزیں بغیر پوچھے استعمال کر لیتے ہیں؟ دوسرے بھائی کے حصے کی چیز کھا لیتے ہیں؟ گلی میں کھیلتے ہوئے کسی کے گھر گیند چلی گئی تو بغیر اجازت اندر چلے جاتے ہیں۔ گھر بند ہو تو دیوار پھلانگنے سے گریز نہیں کرتے۔ اور اگر گھر والے سوئے ہوئے ہوں گے تو دروازہ پیٹتے رہیں گے جب تک گیند نہ مل جائے۔ اگر نہ ملے تو برا بھلا بھی کہیں گے بعض گالی گلوچ پر اُتر آتے ہیں۔ ہم بسنت مناتے ہیں تو چھت پر چڑھ کر شور شرابہ کرتے ہیں، چند روپوں والی پتنگ پکڑنے کیلئے بغیر اجازت دوسرے کے گھر چلے جاتے ہیں۔ گلی اور سڑک پر چلنے کے آداب بھول جاتے ہیں۔ خوشی کے موقع پر فائرنگ کرتے ہیں، جس کی زد میں آکر کوئی شخص زخمی ہو سکتا ہے بعض مرتبہ تو ہلاکت بھی ہو جاتی ہے۔ آزادی کے گیت سنتے ہیں تو اتنی اونچی آواز میں کے ساتھ گھر والا تنگ ہو جائے۔ گھر کو جھنڈیوں سے سجا کر شیخی بھگارتے کہ ہم نے اتنے پیسے خرچ کیے، کبھی سوچا کی اس سے غریب بچے کے دل پر کیا گزرتی ہوگی۔ قرآن حکیم میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کو شیخی بگھارنے والا(اترانے والا) شوخی باز پسند نہیں۔ ہم جشن آزادی کے موقع پر اپنی موٹر سائیکل کے سائلنسر نکال لیتے ہیں اور گلی، محلوں میں شور مچاتے پھرتے ہیں۔ کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ ہاتھ میں باجا لے کر جان بوجھ کر دوسروں کے کانوں کے قریب بجائیں گے۔ وہ تنگ ہو تو ہمیں پرواہ نہیں ہوتی ہمیں تو اپنی خوشی عزیز ہوتی ہے۔ مریضوں، بوڑھوں، عورتوں کا احترام بھول جاتے ہیں۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ہم میں سے نہیں جو چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور بڑوں کا ادب نہ کرے ۔

بچوں! آپ بھی کہیں گے کہ صاحب کمال کرتے ہیں۔ یہ بھی کوئی آزادی ہے ہر جگہ روک ٹوک، ہر جگہ اجازت یہ کیسی آزادی ہے؟ پیارے بچوں: کیا آپ پسند کرو گے کہ آپ کے گھر میں کوئی آئے اور چوری کر کے چلا جائے یا کوئی بغیر اجازت اندر آجائے۔ آپ اپنے گھر کو تالا لگا کر کسی کے گھر میں مہمان گئے ہوں اور کوئی آپ کے گھر کا تالا توڑ دے یا دیوار پھلانگ کر آپ کے گھر چلا جائے۔ راستے میں چلتے ہوئے کوئی موٹر سائیکل، یا پیدل چلنے والا آپ کو یا آپ کے گھر والوں میں سے کسی کو ٹکر مار کر زخمی کرتا ہوا چلا جائے۔ دوکاندار ایک نمبر چیز کے پیسے لے کر دو نمبر چیز دے دے چیز کم تول کر دے اور پیسے پورے لے۔ آپ کے امتحان ہوں اور آپ نے امتحان کی تیاری کرنی ہے اور گلی میں بچے شور کر کے آپ کو پریشان کریں۔ آپ سفر میں ہوں کوئی آپ کو کچھ کھلا کر یا سونگھا کر بیہوش کرے اور لوٹ لے؟ کیا یہ سب آپ پسند کریں گے؟ نہیں نا؟ یقیناً آپ کا جواب نہیں میں ہوگا۔ کیونکہ اس سارے عمل سے آپ کی آزادی متاثر ہوتی ہے۔ اگر یہ عمل آپ کسی اور سے کریں گے تو اس کی آزادی متاثر ہوگی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مومن نہ دھوکا دیتا ہے نہ دھوکا کھاتا ہے۔

پیارے بچوں: کسی ایک فرد کی آزادی کا نام آزادی نہیں کہ وہ جو مرضی کرتا پھرے۔ اپنی آزادی کا مطلب دوسروں کی آزادی میں مداخلت نہ کریں۔ ہم جیسے اپنی آزادی کا خیال رکھتے ہیں اسی طرح دوسروں کی آزادی کا خیال رکھنا بھی ہمارا فرض ہے۔ کسی پر ظلم نہ کریں۔ معاشرے سے ظلم کو ختم کرنے کیلئے مل جل کر جدوجہد کریں۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچائے۔ آزاد معاشرے کے لوگ ایک دوسرے کو نفع پہنچاتے ہیں نقصان نہیں۔ آزاد معاشرے میں لوگوں کو مفت علاج اور تعلیم کی سہولت ملتی ہے، وہاں امن محبت اور پیار ہوتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے ہمدرد اور غمگسار ہوتے ہیں، وہاں غربت، چوری، لالچ اور جھوٹ نہیں ہوتا، کوئی کسی کے حق پر ڈاکہ نہیں مارتا۔ جس طرح ایک شخص محلہ، شہر کی آزادی ہوتی ہے۔ اسی طرح قومی آزادی بھی ہوتی ہے۔ کسی ملک کو اجازت نہیں کہ وہ کسی ملک کی آزادی کو چھینے۔ اگر کسی ملک کی آزادی چھین لی جائے تو وہاں کے رہنے والوں کا فرض ہوتا ہے کہ اپنی دھرتی کو آزاد کروائیں۔ آزادی کے دن ہمیں اپنے ان بزرگوں کو یاد کرنا چاہیے جنہوں نے ہمارے فائدے کیلئے، برصغیر کی اس دھرتی کیلئے قربانیاں دیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی نے برصغیر پر ظالمانہ قبضہ کر کے یہاں کے مال ودولت اور وسائل کو لوٹا، قتل وغارتگری کی۔ سونے کی چڑیا ہندوستان کو کنگال کر دیا۔ یہاں کے امن کو برباد کر دیا۔ اسی طرح برطانوی سامراج نے یہاں کے رہنے والوں کو آپس میں لڑوایا۔ مذہب کے نام پر تقسیم کر کے نفرتوں کا ایسا بیج بو دیا کہ آج تک ہم ایک دوسرے سے لڑتے ہیں۔ ایک دوسرے کو مارتے ہیں۔ آزادی کے دن ہمیں چاہیے کہ اپنے ان اسلاف (بزرگوں) کو یاد کریں۔ جنہوں نے 300سال تک انگریزوں کے ہر ظلم کے خلاف جدوجہد کر کے بر صغیر کو آزادی دلوائی۔ آج ہمارا فرض بنتاہے کہ اس دھرتی میں امن، پیار اور محبت پیدا کریں۔
تحریر:رشیداحمد
-
rasheed ahmad
About the Author: rasheed ahmad Read More Articles by rasheed ahmad: 11 Articles with 16278 views Ph.D Scholar
Department of Islamic Studies
Bahauddin Zakariyya University, Multan
.. View More