پوری دنیا میں فیس بک ایک انفیکشن کی طرح پھیل رہا ہے
لیکن لوگ دھیرے دھیرے اس کی دلکشی سے دور ہوتے جارہے ہیں اور سال 2017 میں
عوام بڑے پیمانے پر اسے چھوڑ دے گی۔ پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے یہ
انکشاف کیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق فیس بک کے خاتمے کی پیش گوئی مشہور آن لائن سوشل نیٹ
ورکس کے وبائی مقبولیت اور ان کے گراف کے خم کا موازنہ کرتے ہوئے کی گئی ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ببونک بندروں سے پھیلنے والے طاعون ( ببونک پلاک)
کی طرح فیس بک بھی آخر کار مرجائے گا۔
|
|
فیس بک اس وقت دنیا کا مقبول ترین سوشل نیٹ ورک پلیٹ فارم ہے اور اس سال
چار فروری کو اسے پورے دس سال ہوجائیں گے۔ پرنسٹن نے پیش گوئی کی ہے کہ
اگلے تین برس میں اس نیٹ ورک کے اہم ترین یوزر اسے چھوڑ جائیں گے۔
امریکہ میں واقع اس یونیورسٹی کے مکینکل اور ایئروسپیس انجینیئرنگ ڈپارٹمنٹ
کے جان کیناریلا اور جوشوا اسپیکلر نے اپنی یہ پیشگوئی اس بنیاد پر کی ہے
کہ گوگل پر لفظ فیس بک کتنی مرتبہ ٹائپ کیا جاتا ہے۔
گوگل ٹرینڈز سے حاصل ہونے والے چارٹس اور گراف ظاہر کرتے ہیں کہ فیس بک کی
تلاش دسمبر 2012 میں اپنے عروج پر پہنچی تھی اور اس کے بعد گوگل سرچ میں اس
میں بتدریج کمی ہوئی ہے۔
' خیالات یا آئیڈیاز، اپنی موت آپ مرنے سے قبل لوگوں میں کسی انفیکشن کی
طرح پھیلتے ہیں، اور ان کی پیش گوئی بھی وبائی امراض کی طرح کی جاسکتی ہے،'
یہ دعویٰ ایک ریسرچ پیپر میں کیا گیا ہے جو ' ایپی ڈیمیولوجیکل ماڈلنگ آف
آن لائن سوشل نیٹ ورکنگ ڈائنامکس' کے نام سے شائع ہوا ہے۔
' آئیڈیا اور خیالات مختلف لوگوں کے درمیان شیئر ہوتے ہیں۔ اس کے بعد خود
اسے پروان چڑھانے والے اسے چھوڑ دیتے اور اس کی تائید نہیں کرتے اور اس طرح
عوام ان خیالات سے اس طرح دور ہوجاتی ہے جس طرح وہ کسی وبائی مرض سے حفاظت
( امیونٹی) حاصل کرتی ہیں۔'
گزشتہ اکتوبر تک فیس بک یوزر کی ماہانہ تعداد 1.2 ارب تک ہوگئی تھی۔
اگرچہ ڈیسک ٹاپ ( مثلاً پی سی اور لییپ ٹاپ) سے فیس بک تک جانے والوں کی
تعداد کم ہورہی ہے اور اس کا کم از کم حصہ موبائل فون کی جانب چلا گیا ہے
جو موبائل نیٹ ورک سے فیس بک سے جڑتا ہے۔
اپنے مطالعے کے لئے پرنسٹن یونیورسٹی کے ان دونوں ماہرین نے وبائی امراض کا
ایک ماڈل آزمایا ہے جسے ایس آئی آر ( زد میں آنا، متاثر ہونا اور ٹھیک
ہونا) کہتے ہیں۔ یہ ماڈل وبائی امراض کی ریاضی کو استعمال کرتے ہوئے ایک
نقشہ بناتا ہے جس میں مرض سے مریض کے متاثر ہونے اور شفا حاصل کرنے کا
جائزہ لیا جاتا ہے۔
|
|
اسی سے قبل انہوں نے مائی اسپیس نامی سوشل ویب سائٹ کے زندگی کے بارے میں
پیش گوئی کی تھی اور پھر اسے اب فیس بک پر آزمایا ہے۔ مائی اسپیس 2003 میں
بنائی گئی اور سال 2007 میں اپنے عروج پر تھی اور اسے تقریباً 30 کروڑ
افراد استعمال کررہے تھے جبکہ اس کا زوال 2011 کو ہوگیا اور وہ اب اس کا
نام بہت کم کم سننے میں آتا ہے۔
واضح رہے کہ مائی اسپیس کو روپرٹ مرڈوخ نیوز کارپوریشن نے 580 ملین ڈالر
میں خریدی تھی اور ایک مقام پر اس کی قیمت 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی اور
آخر کار اسے صرف 35 ملین ڈالر میں فروخت کیا گیا۔ |