پاکستان کے قیام کو آج ایک عرصہ
ہو چلا ہے لیکن جس دن سے قائد کی وفات ہوئی ہے اس دن سے لیکر آج تک یہ
المیہ رہا ہے کہ ان لوگوں کو پاکستان کی حکمرانی کا اختیار دیا جاتا رہا ہے
کہ جو اس کے قابل نہیں تھے اور جنہوں نے اس کو لوٹا ہی ہے بنایا کچھ نہیں
اور جو فرائض ان کے تھے ان کا غلط استعمال کیا بلکہ مجرمانہ غفلت کا باعث
بھی بنے اسی قسم کے حالات کے بارے میں راقم نے پہلے بھی لکھا تھا کہ اس ملک
میں جو جتنا بھی بڑا کرپٹ ہوتا ہے اس کو اتنا ہی بڑا عہدہ دیا جاتا ہے اور
وہ سیاسی لوگوں کی نظر میں اتنا ہی معزز کہلاتا ہے اور جو جتنی زیادہ لوٹ
مار کرتا ہے اس میں سے انتہائی قلیل سرمایہ خرچ کر کے پہلے سے زیادہ معزز
ہو جاتا ہے جیسا کہ آپ کے سامنے بہت سی مثالیں موجو د ہیں ااج تک جتنے بھی
بڑے بڑے مالیاتی سکیندل منظر عام پر اائے ان میں کوئی بھی ایسا نہین جس میں
کسی نہ کسی سیاست دان کا ہاتھ نہ ہو ایسا کیوں ہے ایسا اس لئے ہے کہ ہم لوگ
سیاست کو عبادت سمجھ کر نہیں بلکہ سیاست کو لوٹ مار کا ایک زریعہ سمجھتے
ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ سیاسی لوگوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ایسا
صرف ہمارے سیاست دانوں کے ان سیاہ کارناموں کی سے ہے جو کرپشن اور ناجائز
اختیارات میں اپنا ثانی نہیں رکھتے جیسے ہی ان کو اقتدار ملتا ہے لوٹ مار
کا بازار گرم کر لیتے ہیں اور اگر کوئی غلطی سے قانون کی گرفت میں آ بھی
جائے تو اتنی آسانی سے دوسرے ہمنوا لوگ اسے بچا لیتے ہیں کہ کسی کو کانوں
کان خبر بھی نہیں ہوتی اس طرح کی کئی میڈیا رپورٹ موجود ہیں -
کرپشن کا خاتمہ کیونکر ممکن ہے یہ ایک ایسا سوال ہے کہ جس کا جواب ہر محب
وطن جاننا چاہتا ہے ہمارے معاشرے میں کرپشن کی جڑیں اتنی زیادہ مضبوط ہو
چکی ہیں کہ ان کو ختم کرنا تقریبا ناممکن لگتا ہے مگر ہے نہیں اگر وہ ادارے
جو کرپشن کے خاتمے کے لئے قائم کیے گئے ہیں اپنا صیحح کردار ادا کریں تو
انھیں اداروں میں اگر کوئی امید کی کرن نظر آتی ہے اسے اس طرح سے سائڈ لائن
کر دیا جاتا ہے کہ جیسے دودھ میں سے مکھی کو اسی حوالے سے وہ لوگ جو اس
پاکستان کو صیحح معانوں میں ا یک ترقی یافتہ اور مثالی ریاست بنانا چاہتے
ہیں ان کے کاموں میں ٹانگیں اڑائی جاتی ہیں اور ان پر اس طرح کے الزامات
لگائے جاتے ہیں کہ ہ بیچارے خود ہی سائڈ لائن ہو جاتے ہیں جس بھی محکمے کو
دیکھ لیں وہاں کام کرنے والے اوپر کی کمائی کے راستے تلاش کرتے نظر آتے ہیں
یہ ایک ایسے پاکستان کی تصویر ہے کہ جہاں کرپشن اپنی آخری حدوں کو چھو رہی
ہے او اگر اس کا کوئی بندبست نہ کیا گیا تو خدانخواستہ ہم اس کو محفوظ نہیں
ر کھ پائیں گے کیونکہ اس بیماری میں جو بھی قومیں مبتلا ہوئیں ان کاحشر
باقی تمام قوموں کے لیے نشان عبرت ہے رینٹل پاور کیس میں پاکستان کے عوام
کے اربوں روپے ہڑپ کر لیے گے جس پر بہت زیادہ شور مچا اور سپریم کورٹ نے
بجلی کے بحران اور کرائے کے بجلی گھروں میں بے ضابطگیوں کے معاملے پر از
خود نوٹس لیا یوں یہ تمام معاملہ عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش کر دیا گیاتھااس
وقت تک پاکستان میں نوے میگاواٹ کے دو بجلی گھر اپنی پیدوار شروع کر چکے
تھے اور سابقہ حکومت کرائے کی بجلی کے حصول پر نوے ارب روپے خرچ کر چکی تھی
لیکن اس کا فائدہ ماسوائے اندھیرے کہ کچھ نہ مل سکا اعلیٰ عدلیہ اگر بروقت
ایکشن نہ لیتی تو عوام کے تو اربوں روپے یہ نام نہاد سیاسی لیڈر ڈکار گئے
ہوتے سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کے معاہدوں کو غیر قانونی اور کالعدم قرار
دے دیاتھا لیکن پھر اس معاملے کا کیا بنا ابھی تاک فائلوں کی دبیز طے میں
دب چکا یہ معاملہ اس پر کئی نامور لوگوں نے لکھا بھی مگر یہاں کوئی خبر اگر
بریک ہو تو اس کا اثر چند دنوں یا مہینوں تک رہتا ہے جس کے بعد معاملہ داخل
دفتر اور کام ختم -
پاکستان کی موجودہ نوجوان نسل تیسری نوجوان نسل ہے جو کہ پاکستان کو بدلنے
کا خواب آنکھوں میں جگائے اسے حقیقی تبدیلی کی طرف لے جانے کا ارادہ کیے
ہوئے ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ آج جب ہماری تیسری نسل آچکی ہے اور ہم ان تلخ
تجربات سے نہیں نکل سکے جو کہ پاکستان کے قیام کے وقت سے ہمارے ساتھ ایسے
چپکے ہوئے ہیں کہ جیسے ہمیں ان سے چھٹکارہ پانے کا کوئی طریقہ ہی نہ آتا ہو
وہ کیا وجوہا ت ہیں کہ پاکستان کی نوجوان نسلیں اس کوچاہنے کے باوجود تبدیل
نہ کر سکی کیا ہمارے اندر مضبوط ارادے اور سچے جزبات کی کمی ہے؟ کیا ہم
دنیا کی دوسری اقوام سے علم میں ، عقل میں ، ٹیلنٹ میں ، وسائل میں ، کم
ہیں؟ کیا ہمارے ہاں علم و ہنر کی کمی ہے ؟یا ہماری لیڈر شب میں وہ سچا جزبہ
نہیں ہے کہ جس کی بدولت ہم باقی اقوام عالم سے اس معاملے میں بہت پیچھے ہیں
دنیاکہ بیشتر ممالک جو ہم سے بعد میں آزاد ہوئے آج سائنس و ٹیکنالوجی میں
ہم سے بہت آگے ہیں ہم نے ملکی ترقی کے بجائے اپنی ذات کے لئے کام کیا مگر
ان قوموں نے اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کرتے ہوئے اپنے آپ کو
مضبوط و منظم کیا جاپان جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹوٹ کر بکھرنے کے قریب
تھا آج دنیا میں اپنے مضبوط معاشی نظام کی وجہ سے مانا اور جاناجاتا ہے
پاکستان کی سرزمین اگر دیگر ممالک سے زیادہ زرخیز نہیں تو کم بھی نہیں ہے-
ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپشن جیسے ناسور کو ختم کرنے کے لئے ان اداروں کو
فعال کیا جائے جن کو ملک سے کرپشن ختم کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے اور اس
آپریشن میں کسی بھی سیاسی وابستگی کو خاطر میں نہ لایا جائے اور جو کوئی
بھی اس میں ملوث ہو اس کا فری ایند فئیر ٹرائل کیا جائے تب جاکہ ملک کو
کرپشن سے پاک کیا جا سکتا ہے- |