سست رفتار جانور سلوتھ میں چھپا خزانہ

درختوں پر بے حد سست رفتاری سے چڑھتے اور اترتے ہوئے جانور ' سلوتھ' کو تو آپ نے دیکھا ہی ہوگا۔ اگرچہ یہ جانور اپنی سست روی کی وجہ سے ذیادہ توجہ حاصل نہیں کرپایا لیکن اب سائنسدانوں کو یقین ہے کہ اس کے بالوں میں ممکنہ دواؤں کا ایک خزانہ پوشیدہ ہے جن میں کینسر سے لڑنے والے مرکبات ( کمپاؤنڈ) اور اینٹی بایوٹکس تک شامل ہیں۔

ڈان نیوز کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق پبلک لائبریری آف سائنس ( پی ایل او ایس) میں 15 جنوری کو شائع ہونے والے ایک ریسرچ پیپر میں کہا گیا ہے کہ اس جانور کے بالوں میں ایسی فنجائی موجود ہوتی ہیں جن میں بریسٹ کینسر، ملیریا اور بیماری پھیلانے والے پیراسائٹ ( طفیلیوں) کا علاج موجود ہوسکتا ہے۔
 

image


اس طویل مطالعے ( اسٹڈی) میں پنامہ کے جنگلات میں پائے جانے والے اس جانور میں موجود بالکل نئی فنجائی سے ایک دو نہیں بلکہ 84 ایسے اجزا نکالے گئے ہیں جن میں بیماریاں پیدا کرنے والے مائیکروبس اور خلیات ( سیلز) کے خلاف سرگرمی دیکھی گئی ہے۔

پنامہ میں اسمتھ سونین ٹراپیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سائنسدان اور تحقیقی مقالے کی مرکزی مصنف سارہ ہگن بوتھم کہتی ہیں کہ سلوتھ کی کھال میں سبز الجی چپکی ہوتی ہے اور وہ پانی کو ایک فوم کی طرح جذب کرتی ہے اور اس طرح یہ بہت ہی چھوٹے جانداروں کا ایک گڑھ بھی ہے۔ ' میں حیران ہوں اور جاننا چاہتی ہوں کہ اس کی کھال میں اور کیا کیا کچھ ہے،' انہوں نے کہا۔

ان کی تلاش اس وقت پھل لائی جب سلوتھ کی کھال سے حاصل ہونے والے کئی اجزا مختلف امراض کے دشمن پائے گئے اور ان میں سے کئی ایک نے کینسر خلیات اور پیراسائٹس کو روک کر ان کی تباہی کو آدھا کر دکھایا۔

ان میں سے دو اجزا ملیریا کی وجہ بننے والے پیراسائٹ، پلازموڈیم فالکیپرم کیخلاف بہت سرگرم پائے گئے ۔ اور پندرہ اجزا نے بریسٹ کینسر کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوئے۔

سائنسدانوں نے سلوتھ کی کھال میں چھپے 20 دیگر اہم اجزا بھی معلوم کئے ہیں جن میں سے پانچ ایسے ہیں جو اینٹی بایوٹکس بے اثر کرنے والے بیکٹیریا کو سبق سکھاسکتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ اس کے جسم سے ملنے والا ایک کمپاؤنڈ بیکٹیریا کو قدرے انوکھے انداز میں ختم کرتا ہے۔
 

image

برازیل کی رورل فیڈرل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر، گیلینو زاویئر نے کہا ہے کہ اس مطالعے کے بعد ایسے جانوروں کے تحفظ کی اہمیت اور بھی بڑھ جائے گی۔

' ان نتائج سے عوام کو جنگلی جانوروں کی قدر معلوم ہوگی اور پتہ چلے گا کہ وہ ہمارے قدرتی ماحول کیلئے کتنے اہم ہیں،' زاوئیر نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ برازیل کے جانوروں پر بھی ایسی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

اگلے قدم کے طور پر اب سائنسدانوں کا منصوبہ ہے کہ اب سلوتھ کی کھال سے فنجائی میں موجود سرگرم کمپاؤنڈز نکال کر انہیں صاف کر کے اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ ان میں کوئی نئی شے ہے یا نہیں۔

ہم جانتے ہیں کہ بیماریوں کیخلاف نئی دوائیں انسانیت کی شدید ضرورت ہیں۔ اور اب بھی نہ جانے کتنے اہم ادویاتی اجزا ہیں جنہیں ڈھونڈنا باقی ہے۔
 
YOU MAY ALSO LIKE:

Sloths are known for their thick fur which is home to a wide range of microorganisms and insects. A recent study shows that some species of fungi found in sloth fur could eventually be a potent force against certain parasites, cancers, and bacteria. The paper was submitted by lead author Sarah Higginbotham of the Smithsonian Tropical Research Institute and was published in PLOS One.