سوئیڈن: ماضی کی شاندار گاڑیوں کا قبرستان

سوئیڈن میں ایک ایسا گھنا جنگل موجود ہے جہاں بیتے دور کی شاندار کلاسک گاڑیوں کا ایک مکمل قبرستان موجود ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اس گاڑیوں کے قبرستان کو بھول چکے ہیں- اور اس وقت ان گاڑیوں کی تعداد تقریباً 1000 کے لگ بھگ ہے-

اس جنگل کو ماضی میں گاڑیوں کے اسکریپ یارڈ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور یہ گاڑیاں 1950 کے بعد یہاں لائی گئیں تھیں- لیکن اب ان گاڑیوں کو یہاں لانے والے افراد انہیں یہاں زنگ لگنے کے لیے چھوڑ چکے ہیں-
 

image


یہ سکریپ یارڈ دو بھائیوں نے مل کر بنایا تھا اور وہ اس جنگل میں جنگ عظیم دوئم کے دوران فوجیوں کی جانب سے ترک کی جانے والی گاڑیوں کو ذخیرہ کیا کرتے تھے- لیکن اب اس مقام کو نظر انداز کیا جارہا ہے-

ان زنگ آلود کلاسک گاڑیوں میں اپنے وقت مشہور گاڑیاں اوپل٬ فورڈز٬ وولوز٬ بوئیک٬ Audis, Saabs اور Sunbeam شامل ہیں- اور یہ گاڑیاں اب قدرتی طور پر بڑھنے والے اس جنگل میں دھنستی جارہی ہیں-

جنگل کے گھنے درختوں کے درمیان گاڑیوں کے ڈھانچے اور کائی سے لپٹے اسٹئیرنگ ویل اور سیٹیں دکھائی دیتی ہیں-

گاڑیوں کا یہ قبرستان سوئیڈن کے ایک کان کنی شہر Bastnas میں واقع ہے-

ایک اندازے کے مطابق ان زنگ آلود گاڑیوں کی قیمت 1 لاکھ پاؤنڈ ہے-

54 سالہ فوٹوگرافر Svein Nordrum نے اس گھنے جنگل کے اندر جا کر ان لاوارث گاڑیوں کی تصاویر حاصل کیں -
 

image

مسٹر نورڈرم کا کہنا تھا کہ “ یہ جگہ بہت پرسکون ہے اور عجیب سا احساس ہوتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا کہ جیسے آپ دنیا کے کنارے پر پہنچ گئے ہو“-

“ یہ جنگل بہت گھنا ہے اور آپ کو باہر صرف چند گاڑیاں ہی دکھائی دیتی ہیں جبکہ باقی سب جنگل کے اندر غائب ہوچکی ہیں“-

یہ اسکریپ یارڈ سوئیڈن سے ہی تعلق رکھنے والے دو بھائیوں نے 1950 میں قائم کیا اور یہاں لائی جانے والی گاڑیوں کو اسکریپ میں تبدیل کردیا جاتا تھا اور ان گاڑیوں کے پرزے فروخت کیے جاتے تھے- یہ گاڑیاں جنگ عظیم دوئم کے بعد امریکی فوجی چھوڑ گئے تھے-

اس جنگل کے درمیان میں ہی ان بھائیوں کی رہائش گاہ بھی موجود ہے-

80 کی دہائی تک گاڑیوں کے ان پرزوں کی تجارت جاری رہی مگر 1990 سے قبل ان لوگوں کو یہ جگہ چھوڑنی پڑی جس کی وجہ تیزی سے بڑھتا ہوا جنگل تھا- جنگل مسلسل گاڑیوں کو اپنے گھیرے میں لیتا جارہا تھا-

مسٹر نورڈرم کا کہنا ہے کہ “ یہ گاڑیاں اب فطرت کا ایک حصہ ہیں- درخت ان گاڑیوں پر قبضہ کرچکے ہیں اور ان کی شاخیں ان گاڑیوں کے شیشوں اور بونٹ کو جکڑے ہوئے ہیں“-
 

image

مسٹر نورڈرم کا کہنا ہے کہ “ چند لوگ ان کاروں کو یہاں سے ہٹانا چاہتے تھے لیکن ماہرین ماحولیات نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا ہے“ -

“ اس کی وجہ ہے یہ کہ ان گاڑیوں کے ڈھانچوں میں کئی جانوروں اور پرندوں نے اپنے گھونسلے بنا رکھے ہیں“-
YOU MAY ALSO LIKE:

Inside this forest lies 1,000 forgotten cars from the 1950s - a vintage car collector's dream which has been left to rust. The scrapyard was established by two brothers to store cars abandoned by servicemen during the Second World War now lies neglected. Rusting classic cars including vintage Opels, Fords, Volvos, Buicks, Audis, Saabs and a Sunbeam litter the natural undergrowth.