حاصل وصول

چند دن پہلے جی سی یونیورسٹی کے 12کانو و کیشن میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف بطور مہمان خصوصی مدعو تھے جنھیں اس کا نو و کیشن میں شرکت کرنے پر جی سی یونی ورسٹی کی جانب سے فلاسفی کی پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری پیش گئی جس کو وصول کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان ،ڈاکٹر نواز شریف بن گئے ۔ڈگری دینے کے بعد یو نی ورسٹی انتظامیہ نے ڈاکٹر صاحب سے یو نی ورسٹی کے لیے 9ارب روپے بھی مانگ لیے ہیں۔9ارب روپے کا وعدہ وفاہو یا نہ ہومگر وزیر اعظم صاحب ڈاکٹر بن چکے ہیں۔

ویسے پاکستان میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنا اتنامشکل کام ہے کہ عموما ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے کچھ افراد ہی میدان میں آتے ہیں اور ان میں سے کچھ طالب علم سخت ترین تگ و دو کے بعد ہمت ہار جاتے ہیں جب کہ ان کی جیب تو شروع میں ہی ہمت ہار جاتی ہے ۔ڈاکٹریٹ کی تعلیم مہنگی ضرورہے مگر اتنی مہنگی بھی نہیں کہ ڈگری کے عوض9ارب روپے دینے پڑیں اور ڈگری بھی ملے تو اعزازی۔ ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری تو رحمن ملک کو بھی ملی تھی جو ڈاکٹر رحمن ملک بن گئے تھے کہیں یہ ڈگری اُسی نسل سے تو تعلق نہیں رکھتی ہے؟ مگر شاید نہیں کیوں کہ یہ9ارب روپے کے عوض حاصل ہوئی ہے ۔ویسے ڈگری دینے والوں کو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ میں تمیز کرنی چاہیے اور ایسی ڈگری دینی چاہیے جو وزیر داخلہ کو دی جانے والی ڈگری سے اعلیٰ نسل اور اعلیٰ مقام کی ہو۔پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر کو گورنمنٹ کی طرف سے مراعات بھی فراہم کی جاتی ہے لیکن یہ مراعات اعزازی ڈاکٹر بننے والے افراد کو فراہم نہیں کی جاتی ہیں شاید اس لیے کہ ڈگری میں تمیز رہے۔ڈگری کا کیا رونا،ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے چاہے اعزازی ہو یا۔۔۔۔۔۔۔ چلو مٹی پاؤ

ڈاکٹر میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم پاکستان نے کا نو و کیشن کے موقع پر اساتذہ اور طالب علموں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے دور طالب علمی کو بہت شدت سے یاد کیا خاص کر کینٹین اور کالج کرکٹ ٹیم کے حوالے سے دل چسپ یادیں تازہ کرکے محفل کو پر رونق رکھا۔ڈاکٹر میاں محمد نواز شریف، وزیر اعظم پاکستان نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ وائس چانسلر صاحب نے مجھے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر مبارک باد دی ہے لیکن اس میں میرا کوئی کمال نہیں یہ آپ لوگوں کی وجہ سے ہے کہ آپ نے مجھے ووٹ دیا۔

اس بحث سے ہٹ کر کہ ووٹ اصلی تھے یا اعزازی مگریہ سچ ہے کہ ڈاکٹر صاحب وزیر اعظم پاکستان ووٹوں سے ہی بنے ہیں مگر غور طلب امر یہ ہے کہ جن کی ووٹوں سے ڈاکٹرصاحب کو یہ منصب ملااب ڈاکٹر صاحب کو ان پر نظر کرم کرنا چاہیے۔11مئی سے اب تک مہنگائی کا طوفان ، ظلم زیادتی ،کرپشن کا بھوت، بجلی گیس کی بے پناہ لوڈ شیڈنگ ،سی این جی کی بندش ،معیشت کی تباہی اسی عوام کو میسر ہے جن کی ووٹوں سے نواز شریف ،وزیر اعظم پاکستان ڈاکٹر میاں محمد نواز شریف بنے۔

11مئی تک تو میاں صاحب عوام میں گُھل مل جاتے تھے کہ نہ سیکورٹی کا اندیشہ ہوتا تھااور نہ ہی جان کے جانے کا ،مگر منصب حکم رانیت ملتے ہی اتنی بے رخی کہ کھانا پینا،رہنا سہنا مشکل سے مشکل۔جس اخبار میں میاں صاحب کے ڈاکٹر بننے کی خبر کو چار چاند لگاکر نمایاں کیا گیا اُسی اخبار کے ایک کونے میں یہ خبر بھی تھی کہ وزیر اعظم کی یونی ورسٹی آمد پر سیکورٹی وجوہات کی بنا پرکچھ راستے بند کیے گئے تو ایک سڑک پر ٹریفک جام ہو گئی اور اس ٹریفک جام میں پھنسے ایک رکشا میں ایک خاتون نے بچے کو جنم دے دیا۔ جس راستے وزیراعظم نے ڈاکٹر بننے جی سی یو نی ورسٹی جانا تھااُس راستے کو وزیر اعظم کی آمدکے اعزاز میں سیکورٹی وجوہات کی بناپربند کیا گیایہی راستہ سروسز ہسپتال جاتاتھا اور طیبہ نامی عورت کی بد قسمتی کہ وہ اسی راستے ڈلیوری کے لیے سروسز ہسپتال جارہی تھی مگر سیکورٹی کے لیے بند کیے گئے راستے کی وجہ سے طیبہ نے اسی ٹریفک جام میں بیٹی کو جنم دے دیا۔

یہ نیا سانحہ نہیں ہے یہاں اشرافیہ کے لیے ٹریفک جام ہونا عشروں سے جاری ہے اور ان عشروں میں سیکڑوں مریض انھیں سیکورٹی مسائل کی وجہ سے دم توڑ جاتے ہیں بے رُخی کا یہ عالم کہ ووٹوں کے حصول کے لیے عوام یہی ہوتے جن کے دکھ درد سانجے لگتے اور اقتدار ملنے کے بعد دکھ درد الگ الگ ہو جاتے۔پچھلی حکومت کے پہلے وزیراعظم نے یہ کہا تھا کہ میں ہیلی کاپٹر تب استعمال کرتاہوں کہ لوگوں کو سیکورٹی کی وجہ سے تکلیف نہ اٹھانی پڑے۔گو کہ وہ بھی ایک اچھا قدم نہیں تھا مگر اتنا نہیں جتنا کہ یہ۔۔

گو کہ طیبہ نے با خیر و عافیت بیٹی کو جنم دیا مگر کتنے افسوس کی بات ہے کہ وہ عمل جو پردوں کے اندر پردوں میں ہونا چاہیے سرراہ ہورہا ہے۔ کیا تعلیم یہی سکھاتی ہے؟ کیا ڈگریاں یہی درس دیتی ہیں؟ کیا کانو کیشن اسی لیے کیے جاتے ہیں؟ افسوس افسوس ایسی ڈگریوں پر ایسی تعلیم پراورایسے بھاری مینڈیٹ پر۔۔۔۔
 
Nusrat Aziz
About the Author: Nusrat Aziz Read More Articles by Nusrat Aziz: 100 Articles with 90309 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.