پھول کیوں کھلے - پرندے کیوں خوش ہوئے

جنرل موسی
پیدائش بمقام کوئٹہ

اپنی خود نوشت جوان سے جنرل تک (انگریزی) میں صفحہ 134 پر تحریر کرتے ہیں کہ مجھے 1958 میں پاکستان کی تمام مسلح افواج کا سربراہ مقرر کیا گیا - مجھے کسی کام کے سبب کوئٹہ جانا پڑا- سربراہ بننے کے بعد یہ میرا پہلا دورہ تھا - میں کوئٹہ بذریعہ ریل گاڑی گیا- کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر فوج کے سینئر افسران ' ڈپٹی کمشنر' دیگر افسران بالا مجھے لینے آئے تھے - ان کے علاوہ دوسرے بہت سے عام آدمی بھی اپنے شوق میں چلے آئے تھے -

اچانک میری نظر اپنے والد پر پڑی جو ایک کونے میں تنہا کھڑے ہوئے تھے - مجھے ان کے آنے کی امید نہیں تھی -اتنی دور سے میں ان کے چہرے کے تاثرات نہیں دیکھ سکتا تھا لیکن ایک بیٹے کی حیثیت سے میں تصور میں لا سکتا تھا اور اس باپ کی دلی کیفیت کا اندازہ بھی لگا سکتا تھا - میں نے اپنے اے ڈی سی سے بات کی کہ والد کا مرتبہ بڑا ہوتا ہے وہ ایسا کریں کہ جنرل افیسرز اور ڈپٹی کمشنر سے کہیں کہ میں پہلے اپنے والد کے پاس جاوں گا اور اس کے بعد استقبالیہ تقریب کی کارروائی میں شرکت کروں گا - چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اور ٹرین سے اترنے کے بعد میں سیدھا اپنے والد کی طرف گیا --ان کے ہاتھوں کو بوسہ دینے کے بعد انکے پیروں کو چھوا اور ان سے نہایت حلیم لہجے میں کہا کہ وہ گھر چلے جائیں -

بھرے بھرے درختوں کے اوپر نیلگوں فضاوں میں اڑتے ہوئے پرندے ایک دم مسرت سے چہچانے لگے - کہیں پھول کھلےتھے -فضاء جو پہلے ہی خوشگوار تھی اب اس میں پھولوں کی خوشبو بھی شامل ہوگئی تھی

جنرل موسی کہتے ہیں وہاں پر ہر ایک نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تالیاں بجائیں اور عام افراد جو آئے تھے انہوں نے نعرے بھی لگائے ۔ بعد میں بہت سے اخباروں نے اس واقعہ کو نمایاں طور پر چھاپا اور کچھ نے تصاویر بھی چھاپیں -جنرل موسی کہتے ہیں کہ میری اپنی رائے ہے کہ اس کا اتنا تذکرہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی - ہر فرد اپنے والدین کا اتنا ہی احترام و ادب کرتا ہے -میں نے بھی ایسا ہی کیا - ہاں البتہ اتنا ہے کہ جب میں نے یونیفارم پہنی ہوئی تھی اور سارے تمغے لگے ہوئے تھے اس وقت مذہبی اور ثقافتی اقدار کا پاس رکھتے ہوئے والد کے پاس گیا

جنرل موسی کتاب میں کہتے ہیں نواب کالا باغ امیر محمد خان اس واقعے سے شاید بہت متاثر ہوئے تھے کیوں کہ وہ اس کا تذکرہ کرتے رہتے تھے اور اپنے قریبی حلقوں میں بھی بات کی تھی

یہ بات بھی اپنی جگہ قابل ذکر ہے کہ جنرل موسی مرحوم نے اپنے والد کی زندگی کے آخری ایام میں ان کی علالت کے دوران انکا اپنی آخری حد تک خیال رکھا اور ان کی وفات کے سبب اپنا دورہ روس کچھ موخر کردیا - روس کے رہنما باپ کے لئے بیٹے جنرل موسی کی محبت و الفت اور بیٹے کے لئے باپ کی شفقت سے پوری طرح واقف تھے -اسی لئے والد کے انتقال کے موقع پر روس کے وزیر اعظم الیکسی کوسیجن نے اپنی ذاتی حیثیت سے تعزیتی خط لکھ کر افسوس کا اظہار کیا
Munir  Bin Bashir
About the Author: Munir Bin Bashir Read More Articles by Munir Bin Bashir: 124 Articles with 334606 views B.Sc. Mechanical Engineering (UET Lahore).. View More