سندھی ثقافت کے نام پر
(Ata Muhammad Tabasum, Karachi)
سندھ بھر میں سندھی کلچرل فیسٹیول کی
تقریبات جاری ہیں۔ جس کے پروگرام 15 فروری تک 18 مختلف ثقافتی مقامات پر
ہوں گے۔ سندھی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے حکومت سندھ کے اخراجات اربوں
روپے کے ہوں گے سندھ کی ثقافت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے افتتاحی
تقریب تاریخی شہر موئنجودڑو میں ہوئی جس میں بلاول بھٹو زرداری، بختاور
بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ، سید قائم علی شاہ، سابق
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، حنا ربانی کھر، سندھ کے علاوہ صوبائی وزرااور
پیپلزپارٹی کے رہنما سمیت 500 مہمان شریک ہوئے۔موہینجوڈارو کے کھنڈرات ایک
طویل عرصے سے ویرانی اور عدم توجہی کا شکار ہیں۔ لاڑکانہ شہر میں بہت عرصے
بعد سڑکیں بنی ہیں، باقی سب پہلے کی طرح ہی دھول مٹی اڑتی ہے۔ موہنجو ڈارو
کا میوزیم کب کا اجڑ چکا ہے، ترایخی نوادرات میں سے اکثر غائب ہیں، جہاں ان
کی نقل رکھی ہوئی ہے۔ گو ہائی کورٹ کے ایک مقدمے میں اس بات کی تنبیہ کی
گئی تھی کہ تاریخی آثار قدیمہ میں کوئی توڑ پھوڑ نہ کی جائے،لیکن اس کے
باوجود تاریخی سٹوپا کے سامنے لکڑی کا 80 فٹ چوڑا اور پچاس فٹ طویل سٹیج
تیار کیا گیا اور مختلف تاریخی آثار میں ہی خوبصورت لائٹنگ بھی کی گئی۔
پانچ ہزار سال پرانی تہذیب کی یاد میں سندھ فیسٹیول سے ایران کے بادشاہ رضا
شاہ پہلوی کی یاد تازہ ہوگئی، انھیں بھی اپنی ہزار سالہ تہزیب پر فخر تھا،
انھوں نے بھی ان آثار پر ایک جشن منایا تھا، پھر نہ بادشاہت رہی نہ وہ ہزار
سالہ تہذیب۔سندھ فیسٹیول میں سندھ کے نامور فنکار کی جگہ پوپ گلوگار اور
ڈانسرزبلائے گئے تھے۔ جو صوفیانہ اورلوک موسیقی اور لوک گیتوں کے ساتھ جو
کچھ پیش کر رہے تھے وہ سندھی ثقافت کے نام پر ایک سیاہ دھبہ تھی۔ سندھ کی
قدیم اور جدید ثقافت پر مبنی عروسی لباس پہنے ماڈلز نے جلوے بکھیرے،گلوکارہ
عینی نے گیت کے دوران جو بوسے دیئے ، وہ کس ثقافت کی عکاسی کررہے تھے۔ کس
کو نہیں معلوم ،آتش بازی کے شاندار مظاہرے سے بھی کچھ سندھی ثقافت اجاگر
ہوئی۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ ممتاز علی بھٹو کو اپنے نواسے بلاول کے یہ
انداز شائد پسند نہیں آئے۔ اس لئے انھوں نے سوال کیا کہ سندھ میں کروڑوں
لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ، سندھ حکومت بتائے وہ
کس مقصد کیلئے اربوں روپے کے اخراجات سے جشن منا رہی ہے ، اگر جشن کا اتنا
ہی شوق ہے تو رقم غریبوں میں آٹا اور چاول تقسیم کرکے پورا کر لی جائے۔
انھوں نے سندھ کے حکمرانوں سے یہ بھی پوچھا کہ وہ قوم کو بتائیں کہ کیا وہ
جشن پر پیسہ اپنے غیر ملکی اکاؤنٹس سے نکال کر خرچ کریں گے یا پھر عوامی
خزانے پر ڈاکہ مارا جائے گا۔ یہ رقم ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص فنڈز کو
روک کر جشن پر خرچ کی جائیگی۔ خبر یں یہ ہیں کہ اس جشن کے لئے مہمانوں کو
لیجانے کے لئے ایک کروڑ روپے تو جہاز کے ٹکٹ پر خرچ کئے گئے۔ مجموعی طور پر
افتتاحی تقریب پر تقریبا پچھتر کروڑ روپے کا خرچہ آیا ہے۔ موہن جو ڈارو کئی
ہزار برس قبل دریائے سندھ کے کنارے آباد ایک بہت بڑی تہذیب تھی، جو مٹ گئی،
مگر اپنے پیچھے تاریخی نقوش چھوڑ گئی۔موہن جو ڈارو کے آثار میں سے صرف ایک
تہائی سن 1922 میں دریافت کیے گئے تھے۔ سرزمینِ سندھ ہمیشہ سے صوفیا اور
اولیا اﷲ کیسرزمیں ہے۔ سندھ کی مہمان نوازی بھی مشہور ہے۔ سندھ کے لوگ سچے
سیدھے سادے ہیں ۔ ان کی حقیقی ثقافت دیکھنی ہو تو سندھ کے کسی گاؤں دیہات
میں چلے جائیں۔ جہاں ایک غریب اپنی غربت اور مفلوک الحالی کے باوجود مطمئن
زندگی گزار رہا ہے۔لیکن آج سندھی چینل اور ارباب اختیار ایک دوسرا سندھی
معاشرہ دکھا رہے ہیں ،جو اپنی اصل اقدار سے دور ہوتا نظرآہا ہے۔ سندھ کے
نوجوانوں کو ایک خاص مہم کے ذریعے اپنی ثقافت اور روایات سے دور کیا جارہا
ہے۔ اس مہم کا سہرا سندھی میڈیا کے سر جاتا ہے، جو دعویٰ تو سندھ اور
سندھیوں کی ترقی کا کرتا ہے، لیکن حقیقت اس سے یکسر مختلف نظر آتی ہے۔سندھی
میڈیا نے سندھ میں اسلحہ کلچر کو عام کیا۔ ٹی وی ڈراموں میں پیش کردہ
کرداروں سے متاثر ہوکر نوجوانوں نے اسلحہ اٹھالیا ہے جس سے ان کا اور
معاشرے کا مستقبل تباہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔سندھی اخبارات اور ٹی وی
چینلز کے بعد ہر روز اخبارات میں اور ٹی وی پر کئی پریمی جوڑوں کی خبریں
پڑھنے کو ملتی ہیں۔ سندھی روایات ایسی نہیں کہ ان کی بچیاں گھروں سے بھاگ
کر شادی کریں اور نہ ہی سندھ کی روایات میں یہ شامل ہے کہ چھوٹی بچیوں کی
زبردستی شادیاں کی جائیں۔سندھی میڈیا نے شراب نوشی کے کلچر کو عام کر دیا
ہے۔ سندھی کلچر ڈے کے نام پر سندھی خواتین کو ٹوپی اجرک پہنا کر سڑکوں پر
نچانے کا سہرا بھی سندھی میڈیا کے سر جاتا ہے۔ اگر سندھی ثقافت کو دیکھا
جائے تو معلوم ہوگا کہ اس میں سندھی ٹوپی اور اجرک مرد کی شان ہے، نہ کہ
عورت کی۔آج کا سندھی میڈیا سندھی کم اور مغربی زیادہ لگتا ہے۔اب امتحان
سندھ کے دانشوروں اور سندھی زبان، ثقافت اور روایات کی حفاظت کے دعویداروں
کا ہے۔ وہ بتائیں کہ اصل سندھی کلچر کیا ہے؟ سندھ، سندھی ثقافت اور سندھ کے
معاشرے سے پیار رکھنے والے کیا اپنی قوم اور ثقافت کو تباہی کی طرف جاتا
دیکھ کر اب بھی خاموش رہیں گے۔ |
|