یہاں جسکو دیکھو روتا پھرتا ہے ۔۔ کہ اسے محبت ہو گئی ہے،
حیرت ہے محبت نہ ہوئ مصیبت ہو گئی، مصیبت نہ ہوئ وحشت ہو گئی!:) ارے محبت
۔۔۔ ھممم محبت ۔۔ محبت تو بہت خوبصورت ہے ۔۔ بہت خوبصورت ۔۔ جیسے صبح کی
نرم گھاس پر پڑی معصوم سی ۔۔ پلکیں جھپکتی شبنم، سورج کی آغوش سے نکلتی
انگڑائیاں لیتی کرنیں، چڑیوں کی چہچہاہٹ سے بھرپور ایک سحر انگیز سی صبح،
کہیں اوس میں لپٹی ٹھنڈی سی روح چھو جانے والی ہوا ۔۔ کہیں دور محوِ طواف
پرندوں کا ایک عجب پر سکون سماں، کہیں بادلوں کا دلکش نقش بنانا محبت ہے،
تو کہیں خاموشی میں اک عجب سوز لیئے انتظار محبت ہے، محبت دل میں ہو تو
زمان و مکان میں جھلکتی ہے، دل میں رنج ہو تو زمان و مکان رنجیدہ ہو جاتے
ہیں،محبت موسم نہیں ہے، انسان کی بےبسی اسکو موسموں کے تغیر میں مبتلا کر
دیتی ہے، اور نادان محبت کو بھی موسم سمجھنے لگتا ہے، اپنے اپنے ظرف کی بات
ہوتی ہے، جسکا جتنا ظرف ہوتا ہے اتنی دیر محبت اسکے پاس رہتی ہے، کسی کی
روح میں اپنا ادراک دے دیتی ہے تو کسی کا اپنا آپ ایسے عیاں کر جاتی ہے کہ
وہ حیران رہ جاتا ہے۔
محبت سچ ہے، سچ میں رہتی ہے، اور سب محبت کے ارادے سے ہے، ایک پل آتا ہے جب
محبت حقیقت میں ڈھل جاتی ہے، تو ادراک ہو جاتا ہے کہ محبت موسموں سے ماورا
ہے، محبت تو موسم کی ماہیت بدل دینے کی طاقت رکھتی ہے، جہاں جون کی چلچلاہٹ
میں لبوں پر مسکان آ جاتی ہے تو کہیں یہ چنچل دسمبر کی یخ بستگی میں دھند
کو گلے لگانے کو بے تاب ہوۓ جاتی ہے ۔۔ کہیں یہ آگ ٹھنڈی کر دیتی ہے، تو
کہیں یہ اپنے بندے کی مدد کے لیئے دریا کا سینہ چیر دیتی ہے، کہیں یہ صلیب
سے زندہ محفوظ اٹھا لیتی ہے، تو کہیں پنگھوڑے میں ہی معصومیت کی گواہی
دلواتی ہے، کہیں چھری تلے تحفہ بھیج کر سرخرو کروا دیتی ہے، تو کہیں معصوم
راتوں رات آسمانوں کی سیر کروا کر ملاقات کا شرف بخش دیتی ہے، موسم بدلنے
کے لیئے ہیں محبت کو بقا حاصل ہے، کیوںکہ محبوب ۔۔ ہاں محبوب سے موسم ہیں
موسموں میں محبوب کی پہچان ہے مگر موسموں سے محبوب نہیں
اور محبت ۔۔ محبت میں بس ایک موسم ہوتا ہے بہار کا موسم۔۔
کوئ موسم ہو تو تیری یاد کو
ہم بہار کیئے رکھتے ہیں۔۔! |