آزادی کا مطلب بےلگام ہوجانا تو نہیں

 بہت پہلے 1971 کا عشرہ تھا۔ پاکستان ٹی وی، اب کی طرح ماد رپدرآزاد بھی نہ تھا۔پاکستان کے چار صوبائی اسٹیشن تھے، جو ہر طرح کے پروگرام پیش کیا کرتے تھے۔ پاکستان ٹی وی کا ایک ضابطہ اخلاق تھا، جس کی حدود میں تمام پروگرام پیش کئے جاتے تھے۔ اس وقت انڈین فلمیں دیکھانا ممنوع تھا۔ ہر پروگرام کا ایک میعار ، اور وقار ہوتا تھا۔ اس وقت پاکستانی ڈراموں کا میعار اس قدر بلند تھا کہ انڈیا میں پسند کئے جاتے تھے۔ اسکے علاوہ عرب مملک میں بھی انکی مانگ تھی ۔ اور دیکھے جاتے تھے۔ یہ سلسلہ 2000ءتک رہا بعد میں مشرف کے دور میں میڈیا میں ترقی ہوئی۔ اور چند نئے چینل پرائیوٹ سیکٹر میں کھلے۔ اور لائسنس دئے گئے۔

یہ وہ دور تھا۔ کہ جب آزادئی کے نام پرصحافت، بے لگام ہوگئی، اور تمام ضابطہ اخلاق کو بالاء طاق رکھ دیا گیا۔ جس میں اخبارات کے مالکان کو بھی چینل کھولنے کی اجازت دی گئی۔ بعض نے تو اخلاقیات کو اور تہذیب کے سارے پردے چاک کردئے۔ اور بے حیائی کا ایک دور بے لگام گھوڑے کی طرح سرپٹ دوڑنے لگا۔ اخلاقیات کو ایک طرف رکھ دیا گیا۔ تہذیب اور قومی وقار، طرزمعاشرت، پر اس قدرشدید حملے کئے گئے، کہ انسان حیران اور ششدر رہ گیا،۔دنیا کے کسی ملک میں اس قدر آزاد میڈیا کوئی اور نہیں۔

ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفادات کو بھی داؤ پر لگا دیا گیا۔ اس حد سے بھی گزر گئے، کہ قومی سلامتی کے اداروں کو بھی ادھیڑ کر رکھ دیا۔ اور بالا جواز تنقید کا نشانہ بنایا گیانظریہ پا کستان کو اور قیام پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ لاکھون مسلمانون کی قربانیون ،اور قائد اعظم کی فکری اور عملی کوششون کو ایک علطی اور بے وقوفی کہا جانے لگا۔ غیر ملکی معاشرت اور تہذیب کو بھرپور پرچار کیا جانے لگا۔

اسلامی طرز زندگی، طرز معاشرت،اور فکری اساس کو بنیاد پرستی اور دقیانوسی کہ کر خدا کی وحدانیت، اور نبی کریم ﷺکی حیات طیبہ کا امذاق بنایا گیا ( نعوذوباللہ ) ملک کو کھوکھلا کرنے والوں کو مظلوم اوردفاعی اور عسکری ادارون کو ظالم اور جابر ثابت کرنے کی کوششیں کی گئیں ۔ عوام اور نوجوانون کو دفاعی اداروں کے خلاف اکسایا گیا۔ دیاندار افسرون کو غدار ثبت کرنے کے کئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیئے جاتے رہے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ حکومت وقت کے اور دیگر ادارے ، یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ اور خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ سیاست دان اور حکمران اپنی عیاشیوں اور بد کرداری، کرپشن کی وجہ سے میڈیا آئیکون کے ہاتھون بلیک میل ہو رہے ہیں۔ اور اپنا حصہ بٹور رہے ہیں۔ حد تو یہ کہ ایک بڑا مذہبی اورنظریاتی طبقہ بھی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ اور اپنا حصہ بٹور رہا ہے۔ علماء اور مذہبی اکابرین کا معاشرہ اور تہذیب کی ترقی اور ترویج میں بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ جو نہیں کیا جارہا۔ جسکی وجہ سے اسلامی اقدار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ جو نسلوں کی تباہی اور قوم کی بربادی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

یہ ایک لمحہ فکریہ ہے، پاکستان کی آزادی صرف اسلئے نہیں حاصل کی گئی تھی، کہ ہمیں ایک زمین کا ٹکڑا چائیے تھا۔ رہنے کے لئے۔ بلکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے۔ جسکا وجود نظریاتی ،تہذیبی،معاشرتی اور مذہبی اساس ہے۔ یہ آزادی اس لئے حاصل کی گئی تھی۔ کہ ایک ایسا خطہ ہو ، جہان مسلمان اپنے اسلامی، ٹہذیبی اور معاشرتی طرز زندگی آزادی اور بے فکری سے گزار سکیں۔ یہی وجہ تھی ۔کہ نعرہ لگایا گیا۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہٰ اللہ ۔( ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام) آزادی کا مطلب بے لگام ہوجانا تو نہیں ہوتا۔؟

فاروق سعید قریشی
About the Author: فاروق سعید قریشی Read More Articles by فاروق سعید قریشی: 20 Articles with 19856 views میں 1951 میں پیدا ہوا، میرے والد ڈاکٹر تھے، 1965 میں میٹرک کیا، اور جنگ کے دوران سول ڈیفنش وارڈن کی ٹریننگ کی، 1970/71 میں سندھ یونیورسٹی سے کامرس می.. View More