امریکا کی پاکستانی طالب علم کے معاملے پر لچک

امریکا نے کہا ہے کہ وہ کومہ کے شکار ایک ہسپتال میں داخل پاکستانی طالب علم کے رواں مہینے ختم ہونے والے ویزے کے معاملے پر لچک دکھا رہا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق بیس سالہ محمد شاہ زیب باجوہ گزشتہ سال نومبر میں ہرن کے اچانک کار کے سامنے آنے سے حادثہ کا شکار ہو گئے تھے، جس کے بعد سے وہ ریاست منیسوٹا کے ایک ہسپتال میں کومہ کی حالت میں زیر علاج ہیں۔
 

image


باجوہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انشورنس کمپنی انہیں واپس پاکستان بھیجنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے اور خدشہ ہے کہ باجوہ واپسی کے سفر میں زندہ نہیں رہ پائیں گے۔

باجوہ کے حمایتی ان کے لیے پیسے اکھٹے کرنے اور امریکا میں ان کے ویزے کی معیاد بڑھانے کے لیے ایک آن لائن درخواست پر دستخطی مہم چلا رہے ہیں۔

ادھر امریکا کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ وہ باجوہ کی بہترین نگہداشت کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

محکمہ کے ترجمان مارک تھورنبرگ نے کہا ' ہمارا دل اس مشکل گھڑی میں زخمی طالب علم اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے'۔

انہوں نے مزید کہا ' باجوہ کے مزید علاج کا دارومدار مختلف عناصر پر ہے جن پر ان کے اہل خانہ کو ضرور سوچنا چاہیے'۔

'ہم اس معاملے میں حد ممکن لچک فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں '۔
 

image

باجوہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک ایکسچیج پروگرام کے تحت ہی یونیورسٹی وسکونسن میں ایک سمسٹر پڑھنے کے لیے آئے تھے۔

محکمہ کا کہنا ہے کہ وہ باجوہ کے اہل خانہ کو یہاں لانے کے لیے انتظامات کر رہے ہیں۔

دوسری جانب، ہسپتال کا کہنا ہے کہ وہ اب تک باجوہ کو ساڑھے تین لاکھ ڈالرز کا مفت علاج فراہم کر چکے ہیں اور اٹھائیس فروری کو ویزہ کی معیاد ختم ہونے کے بعد وہ باوجوہ کو مزید اپنے پاس رکھنے سے قاصر ہیں۔

باجوہ کے بڑے بھائی شاہ ریز نے بتایا کہ ان کی انشورنس پالیسی ایک لاکھ ڈالرز کی کوریج فراہم کرتی ہے، جسے ان کے پاکستان میں علاج کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

شاہ ریز نے مزید بتایا کہ انشورنس کمپنی نے باجوہ کو واپس پاکستان نہ لے جانے کی صورت میں یہ رقم روکنے کی دھمکی دی ہے۔

شاہ ریز نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے بھائی کو پاکستان میں مناسب طبی نگہداشت نہیں مل سکتی۔

میری والدہ کا انشورنس کمپنی کے کاغذات پر دستخط کرنا ایسا ہی ہے کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے بیٹے کو مار رہی ہیں'۔

باجوہ کے لیے آن لائن ویب سائیٹ 'گوفنڈمی ۔ کام' پر ایک لاکھ ڈالرز جمع کرنے کی مہم کے تحت جعمرات تک چھیالیس ہزار ڈالرز اکھٹے ہو چکے ہیں۔

اسی طرح 'چینج۔ اورگ' نامی ویب سائیٹ پر ایک درخواست پر چار ہزار سے زائد لوگ دستخط کر چکے ہیں ۔

اس درخواست میں امریکا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ باجوہ کے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے تک یا پھر اس کی صحت میں بہتری آنے تک، ان کے ویزے کی معیاد بڑھا دے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

A nearly-comatose Pakistani student, who was studying in Wisconsin, may be sent back to Pakistan after his student visa runs out at the end of February even though he can no longer talk or care for himself. Muhammad Shahzaib Bajwa, 20, was studying at the University of Wisconsin-Superior when he was in a car accident in November.