سندھ فیسٹول ، دم دما دم
مست
سندھ کی ثقافت سے بغاوت
تاریخی لحاظ سے سر زمین سندھ کا شمار متمدن دنیا کے چند گنے چنے خطوں میں
ہوتا ہے ۔ اس قدیم تاریخی سر زمین نے بے شمار انقلابات اور متعدد قوموں ،
قبیلوں اور انسانی گروہوں کی شکست و ریخت کا سماں دیکھا ہے ۔ موہن جود ا ڑو
بر طانوی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر جاپان مارشل نے سن 1922ءمیں دریافت کیا تھا
، یہ مقام کراچی کے شمال میں 425 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ موہن
جوداڑو یعنی مردوں کے اس شہر کو جب بلاول زرداری نے سندھ فیسٹول کے نام پر
یہاں میلہ سجایا تو یہ شہر رنگ و روشنی میں نہا گیا مہینوں کی کاوشوں کے
بعد لاکھوں روپے خرچ کر کے اسی فٹ چوڑا اور ساٹھ فٹ اونچا اسٹیج بنایا گیا
آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ بلاول زرداری نے سندھ کی ثقافت کو عالمی طور پر
متعارف کرانے کے لیے جس فیسٹول کا آغاز کیاتھا وہ پندرہ دن تک سندھ کے
مختلف حصوں میں جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہو ا ہفتے کے دن بلاول بھٹو
زرداری نے کراچی سے ایک سو کلو میٹر دور چمال میں واقع مکلی میں سندھ
فیسٹول کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا ۔سندھ فیسٹول کا آغاز جس طرح ایک
تاریخی مقام سے ہوا تھا اس کے اختتام کے لیے بھی ایسی ہی جگہ کا انتخاب کیا
گیا گویا مداری اپنا تماشہ دکھا کے اپنے رستے ہولیا ، اس میلے ٹھیلے کے عوض
سندھ کے حصے میں کیا آیا ؟
سندھ فیسٹول کی افتتاحی تقریب نے ہی وہ طوفان برپا کردیا تھا جو اس فیسٹول
کی غرض و غایت کو ہی بہا لے گیا تھا ۔ سندھ فیسٹول کے نام پر ناچنا ،،پینا
پلانا اور مغربیت کے پرچار کے سوا کچھ نیا یا سندھ کی ثقافت کا کوئی روایتی
رنگ نہ تھا ۔ سندھ فیسٹول کی افتتاحی تقریب کا نغمہ انگریزی میں انگریزی
دھن پر بجایا گیا ۔ اس فیسٹول کے نام پر سندھ کو مغربی طاقتوں کے سامنے
پلیٹ میں رکھ کر پیش کیا گیا ۔ افتتاحی تقریب میں ۰۰۵ سے زیادہ اہم سیاسی و
سرکاری شخصیات نے شرکت کی جن کی موجودگی میں گلوکارہ عینی نے اپنے فن
گائیکی کا مظاہرہ کیا اور بر سر عام اسٹیج پر اس گلوکارہ کے بوس و کنار لیے
گئے ۔ واہ رے سندھ تیری قسمت ، تیری حرمت اپنوں کے ہاتھوں ہی تیری عزت و
عصمت داﺅ پر لگی ، اب کیسی کارو کاری کیسی عورت کی عزت ، عصمت ، سندھ
فیسٹول نے سب ملیامیٹ کر دیا ۔
سندھ کی سر زمین ہزاروں سال کے تاریخی تسلسل کا ایسا گمشدہ باب ہے جو ہر
دور ، ہر زمانے میں تحقیق و تجسس کا دلچسپ موضوع رہا ہے ۔ سندھ سے تعلق
رکھنے والے آفاقی شعراء،عظیم ا لمرتبت صوفی روشن خیال محب وطن ادیب دانشور
جناب ڈاکٹر نبی بخش بلوچ ، جناب شیخ ایاز ، جناب الیاس عاشقی ، پروفیسر
محمد اکرم انصاری ، جناب شیخ راز ، جناب ڈاکٹر ابراہیم ، جناب اختر انصاری
، اکبر آبادی ، جناب عبد الحمید ، ڈاکٹر تنویر عباسی ، پروفیسر آفاق صدیقی
، بہت لمبی فہرست ہے ، جنھوں نے شاہ عبد الطیف بھٹائی کے آفاقی پیغام کو
اپنی تحریروں کے ذریعہ سندھ کے ماتھے کا جھومر بنایا مگر ایسے گوہر ہائے
گراں مایہ کے لیے سندھ فیسٹول نے کیا کیا ؟
مال غنیمت دل بے رحم کی طرح سندھ فیسٹول پر کروڑوں روپے یوں لٹائے گئے جیسے
یہ دولت بلاول زرداری کی اپنی جیب سے خرچ کی جا رہی ہے یا پیپلزپارٹی اپنے
پارٹی فنڈ سے یہ فن ڈرامہ رچا رہی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ سندھ حکومت نے
عوام کے خون پسینے کی کمائی کو ناچ گانے کھانے پینے اور پی پلا کے پندرہ
دنوں میں اڑا ڈالا ، پنجاب و خیبر پختون خواہ کے مقابلے میں سندھ میں غربت
اور جہالت کی شرح بہت زیادہ ہے ۔ دادو ، تھرپارکر ، خیر پور ، لاڑکانہ ،
بدین ، میرپور میں لاکھوں بچے زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے محروم جینے پر
مجبور ہیں ان کے پاﺅں چپلوں سے محروم ہیں تولکھنے پڑھنے کی عیاشی انہیں
کہاں میسر ، سندھ فیسٹول میں دم دمامست کا کلچر عروج پر تھا ، سندھ کی
تقسیم کی بات پر کف اڑانے والے سیاستدان ، سندھ کی دھرتی کو ماں کہنے والے
پوری دنیا میں ماں کو رسوا کراتے رہے سائیں تو سائیں والا گانا سنا کے
بختاور نے بھی سندھ کی حرمت کی خوب دھجیاں بکھریں ، سندھ فیسٹول میں سندھ
کی دوسری بڑی قوت شہری آبادی با الخصوص اہل کراچی کو جان بوجھ کر نظر انداز
کیا گیا ، یہ ہی نہیں بلکہ عوامی اجتماعات ،بن قاسم پارک وغیرہ میں بھی
عوام کی شرکت کو نظر انداز کیا گیا سب سے کم یا ارزاں ٹکٹ ہزار دو ہزار
روپے کا تھا جو عام آدمی کی پہنچ سے دور ہی رہا اور یہ میلہ خالصتا مراءو
روساءکے دل کے بہلاوے کا کھیل تماشہ تھا ۔ موہن جوداڑوکو اقوام متحدہ کا
ذیلی ادارہ یونسکو تاریخی ورثہ قرار دے چکا ہے سندھ حکومت نے ایسے سیاسی
مقاصد کے لیے استعمال کیا ۔ کاش ، بلاول زرداری کو مشورے دینے والے انہیں
سندھ کی غربت اور نا خواندگی کے وہ رنگ بھی دکھائیں جنہوں نے سندھ کے سورج
کو گہنا رکھا ہے ۔ پیپلزپارٹی بھی پاکستان مسلم لیگ کی طرح وہ واحد جماعت
ہے جسے اپنی اپنی قومیتوں کے اعتبار سے بھی بھاری مینڈیٹ ملتا رہا ، پنجاب
میں تو پھر بھی میاں صاحب نے غریب عوام کے آنسو پونچھنے کی کوشش کی لیکن آج
بھی سندھ اور لیاری کے عوام کے پاﺅں ننگے ، پیٹ خالی اور بد حالی کا دور
دورہ ہے ، کیا سندھ فیسٹول کے ان رنگوں میں کوئی ایسا رنگ نہیں ہوسکتا تھا
کہ بلاول زرداری اور وزیراعلی قائم علی شاہ مل کے سندھ کے بچوں کی تعلیم کے
لیے کسی قابل عمل منصوبے کا اعلان کرتے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
|