ہزاروں سال سے انسان ایسے پودوں کی تلاش میں ہے جو
انسانی جسم کو وٹامن اور دیگر غذائی اجزاءکے فوائد پہنچاسکیں۔ اللہ تعالیٰ
نے ہزاروں ایسے پودے اور درخت پیدا کئے ہیں جن میں سے کچھ پودے زہریلے ہوتے
ہیں‘ اسی لئے ان کے استعمال میں بے حد احتیاط کی تاکید کی جاتی ہے ‘جب کہ
بہت سے کھانے کے قابل اور غذائی اعتبار سے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں
۔ ان ہی پودوں اور درختوں میں سے ایک مونگرا بھی ہے جو انڈیا‘ ملائشیاءاور
مشرقی ایشیاءکا مقامی درخت ہے ۔اس کی مستند غذائیت اور گوناں گو فوائد کی
وجہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا کے غذائی قلت والے ممالک میں مونگرے کی
پھلیاں اُگانی چاہئے کیوں کہ یہ مکمل غذا کی حےثیت رکھتی ہیں۔
مونگرے یا سوہانجنے کے درخت انڈیا‘ فلپائن اور ملائیشیاءمیں لگائے جاتے
ہیں‘ تاہم انہیں دیگر ممالک میں بھی اُگایاجا جاسکتا ہے۔ اس کی لمبائی36فٹ
تک جب کہ عمر20سال سے زیادہ ہوسکتی ہے۔مونگرے کے پتے اور بیج بھی غذائی
حیثیت اور فوائد کے مالک ہیں۔
مونگروں کو انگریزی ڈرم اسٹک ٹری (drumstick tree)کہتے ہیں جب کہ اس کا
نباتاتی نام مورنگا اولیفیرا(moringa oleifera )ہے۔ اسے اردو میں ساہانجنا
بھی کہا جاتا ہے جب کہ اسے پنجابی میں سنجینا‘ سندھی میں سنوانجرا کہتے
ہیں۔یہ پھلیاں سبزی کے طور پر پکاکر استعمال کی جاتی ہیں۔
ناسا نے مونگروں کو 21ویں صدی کا درخت قرار دیا۔ اس کے پتوں میں وٹامن اے
گاجر سے 4 گنا ‘ وٹامن سی مالٹے سے7گنا‘ لحمیات دہی سے 2گنا‘ کیلشیم دودھ
سے2 گنا‘ پوٹاشیم کیلے سے3گنا زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس میں سرطان‘ ٹی بی‘
ہیپاٹائٹس اور ذیا بیطس سے بچاﺅ کے لئے بے شمار اینٹی بایوٹک ‘ انٹی الرجک
اور دیگر ادویاتی اجزاءپائے جاتے ہیں۔ مونگرے کے بیج کا تیل زیتون کے تیل
کی طرح سے پکانے کے لئے بہترین ہے۔ اس کے پتوں کو چارے کے طور پر استعمال
کرنے سے جانوروں کا دودھ 30سے40فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں
مونگرے سے قدرتی غذائی مشروبات‘ طاقت ور مشروبات‘ ادویات اور میک اپ
کاسامان بنایا جاتا ہے ‘یہاں تک کہ اس کے تیل سے گاڑیوں کا ایندھن بنایا
جارہا ہے‘جب کہ غریب ممالک میں اس کے خشک پتوں کا سفوف غذائی کمی پورا کرنے
کے لئے استعمال ہورہا ہے۔
ایک اوسط خوراک میں 125فیصد کیلشیم ‘61فیصد میگنیشم‘ 41فیصد پوٹاشیم‘
71فیصد فولاد‘ 272فیصد وٹامن اے اور22فیصد وٹامن سی پائے جاتے ہیں۔مونگرے
میں 90ضروری حیاتین‘ معدنیات اور دیگر ایسے ضروری غذائی اجزاءپائے جاتے
ہیںجو کسی دوسری چیز میں نہیں ہیں۔
ماہرین کی مطابق روزانہ مونگرے کھانے سے مزاج بہتر ہوتا ہے۔ یہ نظام ہضم کو
درست رکھتا ہے‘ پیٹ کے السر سے بچاتا ہے‘ توانائی بحال کرتا ہے اور مدافعتی
نظام کو فعال رکھتا ہے۔مونگرے وزن میں کمی کا باعث بنتے ہیں اور اسے کھانے
والے دیگر افراد کی نسبت زیادہ محنت کرپاتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ
روزانہ کی بنیاد پر بھوک کو کم کرتا ہے۔ کم حرارے کھانے سے چربی کم ہوجاتی
ہے جس کا نتیجہ وزن کی کمی کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔
موسم سرما میں مختلف اقسام کی ترکاریاں ہوتی ہیں جن میں مونگرے‘ مٹر اور
گوبھی قابل ذکر ہیں۔مونگرے کی گرم تاثیر ٹھنڈک ختم کرنے کا موثر ترین ذریعہ
ثابت ہوسکتی ہے۔ مونگروں میں لحمیات‘ کیلشیم‘ حیاتین ‘پانی‘گھی‘ معدنی نمک‘
نشاستہ دار اجزاء‘ فولاد‘ چونا اور فاسفورس بڑی مقدار میں موجود ہیں۔
غذائیت سے بھرپور اورلذیذ غذا کھا کر جسم کی ٹو ُٹ پھو ُٹ اور سردی کی شدت
سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔اس میں ایسے جراثیم کش عناصر پائے جاتے ہیں جو
ہیضہ‘ ٹی بی‘ ایڈز‘ ذیا بیطس اور امراض قلب میں مفید ہیں۔ اس میں اس قدر
طاقت ور اور طبی عناصر ہیں کہ اس کے استعمال سے انسان کی کھوئی ہوئی طاقت
اور صلاحیتیں چند ہی دنوں میں لوٹ آتی ہیں۔ اس پودے کے ہر حصے ّمیں قدرت نے
کمال کی غذائیت رکھی ہے۔ اس کے پتے‘ پھول‘ پھلیاں‘ جڑیں ‘ چھال اور بیج
قدرت کا انمول خزانہ ہیں۔اس کے بیج کا سفوف بناکر پانی میں ڈالنے سے پانی
چند ہی گھنٹوں میں بالکل صاف ہوجاتا ہے۔
مونگروں کے موسم میں اسے ہفتے میں دوبار ضرور پکانا چاہئے۔بہت سے لوگ
مونگروں کو اس کی کڑاہٹ کی وجہ سے پسند نہیں کرتے جب کہ مونگرے چھیلیں
اورنمک لگا کر ایک گھنٹے کے لئے رکھ دیں ‘پھر انہیں اچھی طرح دھو لیں تو
اُن کی کڑواہٹ دُور ہوجائے گی۔ |