مستعمل نام : کڑھی پتے (curry
leaves)
نباتاتی نام: میور ّایا کوینیگی (murraya koenigii)
خاندان : روٹالی(rutaceae)
کاشت کاموسم : مون سون
کڑھی پتے زمانہ قدیم سے بھارت میں استعمال ہونے والی انتہائی مقبول جڑی
بوٹی ہیں۔جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ پتے سالن‘ اسٹواور سوپ جیسے پکوانوں
کا خاص حصہ ّ ہیں۔ برصغیر کے بے شمار معاصر اور روایتی کھانوں کا لازمی ُ
جز ہیں۔یہ صرف کھانوں کے ذائقے میں ہی اضافہ نہیں کرتے بلکہ ان کا استعمال
صحت کے لئے بھی بہترین ہے ‘اسی لئے انہیں مختلف دواﺅں میں بھی استعمال کیا
جاتا ہے۔
یہ درمیانے سائز کے پودے ہیں جن کی زیادہ سے زیادہ قامت 3میٹر تک ہوتی ہے۔
اس کی ایک شاخ پر 20سے 30پتے ہوتے ہیں جن میں تھوڑی کڑوی اور تیز خوشبو
ہوتی ہے۔
یہ بھارت کا مقامی پودا ہے جسے سری لنکا میں بھی کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔
یہ مشرقی خطے ّ میں بڑی مقدار اور ارزاں قیمت میں پائے جاتے ہیں لیکن سرد
ممالک میں یہ انتہائی مہنگے فروخت کئے جاتے ہیں جب کہ انہیں نہایت آسانی سے
گھر کے آنگن‘ کیاری ‘ گملے یہاں تک کہ کنٹینر میں بھی اُگایا جاسکتا
ہے۔کڑھی پتے عام طور پر جڑ وں کی مدد سے لگائے جاتے ہیں‘ تاہم بیجوں سے بھی
کاشت کاری ممکن ہے۔
پودا لگانے کا طریقہ :
کڑھی پتے اُگانے کے لئے 10سے12انچ کے ایسے گملے یا کنٹینر کا انتخاب کریںجس
میں پانی کے بہاﺅ کا راستہ موجود ہو ‘بصورت دیگر اس کی جڑ سڑ جائے گی۔ مٹی
اور کھاد کو اچھی طرح سے ملالیں۔ منتخب شدہ گملے اس مرکب سے بھر لیں‘ کڑھی
پتے کے ایک بڑے پودے میں سے احتیاط سے اس کی چوسنے والی نلی جیسی نم جڑوں
کو علیحدہ کرلیں۔اسے نہایت احتیاط سے مٹی میں دبائیں ۔ صرف جڑ مٹی میں ہونی
چاہئے ‘باقی حصہ ّ مٹی سے باہر ہو۔اس میں اتنا پانی ڈالیں کہ پانی گملے سے
باہر بہہ نکلے۔ گملے یا کنٹینر کو ایسی جگہ رکھ دیں جہاں ہلکی دھوپ آرہی ہو۔
اگر بیجوں کے ذریعے کڑھی پتے اُگانے ہوں تو پھر ¾گملے کو مٹی سے بھرلیں ۔
اس میں کڑھی پتے کے بیج پھیلا کر ڈالیں اور مٹی کی ایک پتلی تہہ اس کے
اُوپر ڈالیں۔اس میں اتنا پانی ڈالیں کہ پانی گملے سے باہر بہہ نکلے۔ گملے
یا کنٹینر کو روشن اور گرم جگہ پر رکھیں۔اگر فلیٹ کے اندر رکھنا ہو تو اس
کے اُوپر کوئی شیڈ لگادیں تاکہ نمی برقرار رہے۔
اگر اسے کسی دوسری جگہ منتقل کرنا ہو تو اُس وقت تک کا انتظار کریں جب تک
یہ 5سے8انچ تک کا نہ ہوجائے‘ پھر اسے گملے سے نکال کر مطلوبہ مقام پر منتقل
کردیں۔
احتیاط:
گرمی کے موسم میں اسے ہر دوسرے دن پانی ضرور دیں جب کہ سردی کے موسم میں
بھی دھیان رکھیں کہ اس کی مٹی خشک نہ ہونے پائے اور ہفتے میں ایک بار اسے
پانی دیں۔مہینے میں ایک مرتبہ اس کی کھاد کو کھرپی کی مدد سے اُلٹ پلٹ کریں۔۔
گملا یا کنٹینر مناسب روشنی میں رکھے جائیں۔ایک بار جب پودا جڑ پکڑ لے تو
پھر یہ باقاعدگی سے نئی شاخیں پیدا کرنے لگتا ہے ۔اگر ٹھنڈے موسم میں کڑھی
پتے کا پودا نئے پتے پیدا نہ کرے تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے
کیوں کہ یہ پودے موسم سرما میں غیر فعال ہوسکتے ہیں‘ البتہ اسے اپنے گھر کے
اندر کسی گرم جگہ پر رکھیں۔کڑھی پتے اچھی طرح سے سو ُکھی ہوئی مٹی میں
زیادہ تیزی سے پروان چڑھتے ہیں لہٰذااس میں اس وقت تک پانی نہ ڈالیں جب تک
اس کی مٹی سو ُکھ نہ جائے‘ البتہ گرمی کے موسم میں اس میں پانی ڈالنے کا
خیال رکھنا ضروری ہے۔
بیماریاں:
کڑھی پتے کے پودے عام طور پر کسی بیماری کا شکا رنہیں ہوتے تاہم اگر پتے
مستقل گررہے ہوں تو یہ تشویش کی بات ہے۔اس صورت میں کیمیائی کیڑے مار
ادویات کے بجائے قدرتی ادویات کا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے ۔اس کی پتیوں
پر چھوٹے چھوٹے کیڑے بمپس (bumps) بھی پیدا ہوجاتے ہیں ‘ ایسی پتیوں کو توڑ
دینا زیادہ بہتر ہے ۔ |