ریڈیو آزاد کشمیر، قومی قیادت اور میڈیکل کالجز

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت ابو ثعلبہؓ فرماتے ہیں کہ میں حضورؐ سے ملا میں نے عرض کیا یا رسول اﷲؐمجھے ایسے آدمی کے حوالے فرما دیں جو اچھی طرح سکھانے والا ہو۔ آپؐ نے مجھے حضرت ابو عبیدہ بن جراحؓ کے حوالے فرما دیا اور ارشاد فرمایا میں نے تمہیں ایسے آدمی کے حوالے کیا ہے جو تمہیں اچھی طرح تعلیم دے گا اور اچھی طرح ادب سکھائے گا۔

حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اﷲؐ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کب چھوڑا جائے گا؟ آپؐ نے فرمایا جب تم میں وہ باتیں ظاہر ہو جائیں گی جو تم سے پہلے بنی اسرائیل میں ظاہر ہوئی تھیں میں نے پوچھا یا رسول اﷲؐ وہ باتیں کیا ہیں آپؐنے فرمایا جب تمہارے نیک اور بہترین لوگوں میں سستی اور تمہارے برے لوگوں میں بے حیائی ظاہر ہو جائے گی اور بادشاہت تمہارے چھوٹوں میں اور دینی علم تمہارے کمینوں میں منتقل ہو جائے گا۔

حضرت ابو امیہ جمحیؓ فرماتے ہیں حضورؐ سے قیامت کی نشانیوں کے بارے میں پوچھا گیا آپؐ نے فرمایا قیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ علم چھوٹوں کے پاس تلاش کیا جانے لگے گا۔

قارئین! پہلے بھی ہم اس بات کا تذکرہ متعدد بار آپ کی خدمت میں کر چکے ہیں کہ ایسے ایسے واقعات اور حالات آنکھوں کے سامنے سے گزر رہے ہیں کہ اکثر اوقات اپنی عقل پر بے عقلی کا گمان گزرتا ہے ایسی ایسی باتیں دیکھنے اور سننے میں آتی ہیں کہ نہ تو ذہن انہیں تسلیم کرنے کو تیار ہوتا ہے اور نہ ہی دل خوش دلی کیساتھ انہیں قبول یا ہضم کر پاتا ہے کہا جاتا ہے کہ ہر انسان کا ’’قاضی ‘‘اس کے اندر موجود ہوتا ہے جو اس کے ہر فعل کو احتساب کی ٹکٹکی پر باندھ کر چھان پھٹک کر یہ فیصلہ کر دیتا ہے کہ وہ کوئی کام درست کر رہا ہے یا اس سے کوئی غلطی سرزد ہو رہی ہے اس قاضی کو کوئی تو ’’خودی یا خود شناسی‘‘ کا عنوان دے دیتا ہے اور دنیا اسے حکیم الامتؒ کے نام سے یاد کرنا شروع کر دیتی ہے اور کوئی اسے خود احتسابی کا عنوان دے دیتا ہے اس قاضی کا نام دل ہے۔ علامہ اقبالؒ نے اسی حوالے سے ’’ساقی نامہ‘‘ کے عنوان سے ایک طویل تحریر کی تھی جس کے کچھ اشعار کچھ یوں تھے
یہ موجِ نفس کیا ہے تلوار ہے
خودی کیا ہے تلوار کی دھار ہے
تڑپنے پھڑکنے میں لذت اسے
الجھنے سلجھنے میں راحت اسے
خود ی کا نشیمن تیرے دل میں ہے
فلک جس طرح آنکھ کے تِل میں ہے
خود ی شیرِ مولا، جہاں اس کا صید
زمیں اس کی صید آسماں اس کا صید
یہی کچھ ہے ساقی متاعِ فقیر
اسی سے فقیری میں ہوں میں امیر
میرے قافلے میں لٹادے اسے
لٹا دے ٹھکانے لگا دے اسے
جوانوں کو سوزِ جگر بخش دے
میرا عشق میری نظر بخش دے
تڑپنے پھڑکنے کی توفیق دے
دلِ مرتضیٰؓ، سوزِ صدیق دے

قارئین! دنیا کی تاریخ پڑھ کر دیکھ لیجیے وہی قومیں آج ستاروں کو تسخیر کر رہی ہیں ان پر کمندیں پھینک رہی ہیں جنہوں نے خود شناسی کے بعد خود احتسابی کو اپنایا اور اگر آزادی پر اپنا ایمان رکھا تو بغیر کسی لغزش کے آزادی کے اس رستے پر ایسے چلے کہ تمام حدود وقیود بھی عبور کر گئے یہ علیحدہ بات ہے کہ حکیم مغرب کو یہ بات بعد میں سمجھ آئی کہ
دہر میں عیشِ دوام آئیں کی پابندی سے ہے
موج کو آزادیاں، سامانِ شیون ہو گئیں

یہ بات عام طور پر دہرائی جاتی ہے کہ اگر ہم مغرب کا جائزہ لیں اور ان لوگوں کی سچائی، دیانتداری، انسان دوستی اور دیگر مثبت باتوں کو بغور دیکھیں تو اگر وہ صرف کلمہ پڑھ لیں تو یقین جانیے وہ ہم سے سو گنا اچھے باعمل مسلمان ثابت ہونگے ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ قول، قول اورصرف قول کا ہر کوئی قائل ہے لیکن عمل، عمل اور عمل اس کی طرف توجہ نہ ہونے کے برابر ہے یہی وجہ ہے کہ آج قومی سطح پر ہم بڑے بڑے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں آج سے کچھ عرصہ قبل پاکستان میں تعلیمی انقلاب برپا کرنے والے ماہر تعلیم ڈاکٹر عطا الرحمن نے راقم کو ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93 میرپور پر انٹرویو دیتے ہوئے انتہائی افسوس سے یہ بتایا تھا کہ پاکستان اس وقت تعلیمی لحاظ سے عالمی برادری میں سیکنڈ لاسٹ نمبر پر کھڑا ہے حالانکہ وسائل کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے پاکستان کے لوگ اقوام عالم میں ذہانت کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر ہیں، پوری دنیا میں امن قائم کرنیوالی افواج میں پاکستان کا پہلا نمبر ہے، زرعی اجناس، دودھ، گوشت اور دیگر وسائل میں کہیں تو پاکستان ٹاپ فائیو میں شامل ہے اور کہیں ٹاپ ٹین میں۔ لیکن بدقسمتی صرف اور صرف یہی ہے کہ ہمیں آج تک دیانتدار اور اہل قیادت نصیب نہیں ہوئی جس کی وجہ سے قوم آج تک اپنی منزل کی طرف سفر بھی شروع نہیں کر سکی۔

قارئین! اس طویل تمہید کے بعد آیئے اب چلتے ہیں کالم کے عنوان کی طرف۔ ریڈیو آزاد کشمیر اور ایف ایم 93 میرپور تحریک آزادی کشمیر کا ترجمان کہلاتا ہے یہ ریڈیو پاکستان کے ان چند چینلز میں شامل ہے جو فیس بک پر پوری دنیا میں سنا جاتا ہے براہ راست اس کی نشریات مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائی سنتے ہیں اور پاکستان اور آزاد کشمیر کے بہن بھائیوں سے ان کے براہ راست رابطے کا یہ بہت بڑا ذریعہ ہے گزشتہ چند ماہ سے یہ ادارہ محکمہ برقیات آزاد کشمیر کی مہربانیوں سے مختلف مشکلات سے گزر رہا ہے یہاں ہم یہ بتاتے چلیں کہ ریڈیو پاکستان کے تحت چلنے والے تمام براڈ کاسٹنگ ہاؤسز کو پورے پاکستان میں یہ سہولت حکومت کی طرف سے سرکاری سطح پر دی جاتی ہے کہ انہیں چوبیس گھنٹے بلا تعطل بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ میرپور اور آزاد کشمیر میں ایسے ایسے ’’ اگر مچھ اور مگر مچھ‘‘ موجود ہیں کہ ان کی ایک آواز پر محکمہ برقیات نے ان کے گھروں اور دفاتر میں ایک چھوڑ تین تین فیڈرز سے کنکشن دے رکھے ہیں ان میں سے کچھ دوست حکومتی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور کچھ پہلوانوں کا تعلق مختلف اپوزیشن جماعتوں سے ہے ان کا واحد میرٹ ان کی ’’بدمعاشی اور طاقت‘‘ ہے دوسری جانب ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93 میرپور آزاد کشمیر کے ان چند سرکاری اداروں میں شامل ہے جس کے نام ایک روپے کا بھی قرض موجود نہیں ہے اور لاکھوں روپے کا بجلی کا بل یہ ادارہ ہمیشہ بروقت ادا کرتا ہے اس کے باوجود کہ موجودہ وزیر برقیات فیصل ممتاز راٹھور نے میرپور کے محکمہ برقیات کے افسران کو واضح ہدایت جاری کی کہ ریڈیو کو بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کے لئے انتظامات کیے جائیں یہاں کے اعلیٰ افسران یہ کام کرنے کے بجائے اس کام کے راستے میں ہمیشہ کی طرح آج بھی روڑے اٹکا رہے ہیں اس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ آزادی کشمیر کی آواز کئی کئی گھنٹے بند رہتی ہے ہم نے لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کے حوالے سے ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93 میرپور کے مقبول ترین پروگرام ’’لائیو ٹاک ود جنید انصاری‘‘میں خصوصی مذاکرہ بعنوان ’’بجلی کی لوڈشیڈنگ۔۔۔ کیا اس کاکوئی حل ہے ؟‘‘ مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے آزاد کشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر عامر محبوب نے کہا کہ بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے معیشت کا پہیہ بری طرح جام ہو چکا ہے اور بیروزگاری دن بدن بڑھ رہی ہے میں دنیا کے دس کے قریب ممالک دیکھ کر آیا ہوں اور میرا مشاہدہ ہے کہ باوجود اس کے کہ میرپور اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے ہمیشہ پاکستان کے لوگوں کے لئے ہر طرح کی قربانیاں دی ہیں لیکن ایک طرف تو منگلا ڈیم سے بارہ سو میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کی جاتی ہے، بانگ جاتلاں پاور پراجیکٹ سے بھی بجلی پیدا ہو رہی ہے اور اسی طرح نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں ایک ہزار میگا واٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے لیکن پورے کشمیر کی ضرورت جو صرف چار سو میگا واٹ کے قریب ہے وفاقی حکومت وہ بھی فراہم نہیں کرتی، امریکہ، برطانیہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ سے لے کر پوری دنیا میں آبادوہ کشمیر جو نیشنلسٹ کہلاتے ہیں اس معاملے پر وہ جب بات کرتے ہیں تو ہماری لیڈر شپ کے پاس کوئی بھی جواب نہیں ہوتا ریڈیو آزاد کشمیر اور ایف ایم 93 میرپور قومی نوعیت کے ادارے ہیں اور یہ ریڈیو مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کو آزاد کشمیر اور پاکستان کے بہن بھائیوں کو امید کا پیغام دیتے ہیں اس ادارے کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنا ناآزاد کشمیر حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ قومی نوعیت کے معاملات پر پوری قوم کو متحد ومتفق رکھنا ضروری ہوتاہے بدقسمتی سے ہماری سیاسی جماعتیں متحد رکھنے والے قومی اہمیت کے معاملات پر ہی قوم کو تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزار کر اپنی سیاست چمکانا شروع کر دیتی ہیں یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ آج آزاد کشمیر کا سب سے پہلا میڈیکل کالج محترمہ بینظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور بغیر کسی الزام کے اپنے دیانتدار ترین پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ تھرڈ ایئر کی کلاسز کے لئے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی یہ شرط ہے کہ ہر میڈیکل کالج میں کم از کم 23 مکمل پروفیسرز درکار ہوتے ہیں لیکن اس وقت مظفرآباد میڈیکل کالج میں چار پروفیسرز باقی رہ گئے ہیں، راولاکوٹ کے میڈیکل کالج میں آٹھ پروفیسرز بچے ہیں، واحد میرپور کا ایم بی بی ایس میڈیکل کالج معطل کیے جانے والے دیانتدار اور فرض شناس پرنسپل پروفیسر عبدالرشید میاں کی کاوشوں کی وجہ سے اسوقت سولہ پروفیسرز کے ساتھ کام کر رہا ہے حکومت آزاد کشمیر کے انہی اقدامات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری سیاسی قیادت بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے لے کر انتہائی اہم نوعیت کے تعلیمی منصوبہ جات یعنی میڈیکل کالجز کے ساتھ کس درجہ سنجیدگی پر مبنی سلوک کر رہی ہے۔ پروگرام میں کشمیر پریس کلب میرپور کے سینئر نائب صدر سید قمر حیات اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کے پر اسرار طور پر معطل کیے جانے والے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں نے بھی گفتگو کی۔عامر محبوب نے کہا کہ اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنا ہر کسی کا حق ہوتا ہے لیکن میگا پراجیکٹس کا شفاف طریقے سے چلنا اور ترقی کرنا بھی ضروری ہے۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ آزاد کشمیر کے عوام کے اوپر ڈال دینا انتہائی زیادتی کی بات ہے اگر کوئی بھی عوام کی نمائندہ حقیقی اور غیرت مندقیادت برسراقتدار ہو تو وہ انتہائی شائستگی کے ساتھ وفاق سے آزاد کشمیر کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ کروا سکتی ہے لیکن جب حکمران بزدل اور مفاد پرست ہوں تو قوم کے جائز مطالبے بھی تسلیم نہیں کروائے جا سکتے۔ آزاد کشمیر بالعموم اور میرپور بالخصوص میرٹ پر کوالیفائی کرتے ہیں کہ یہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ عوام کو سبسڈی بھی دی جائے کیونکہ یہاں کی عوام نے پاکستان کی خوشحالی کی خاطر اپنے آباؤ اجداد کی قبریں، اپنے کاروبار، گھربار، سب کچھ قربان کر دیا اور پانی کے نیچے ڈبو دیا اگر وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف صرف اپنے والد محترم کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہ ملنے پر جنرل پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ قائم کر سکتے ہیں تو پوری قوم دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دے کہ لاکھوں اہلیان میرپور نے اپنے آباؤ اجداد کی قبریں پاکستان کی خاطر ڈبو دیں کوئی سوچے کہ ان کے دلوں پر کیا گزرتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال کے پروگرام ویژن 2025 کے مختلف سیمینارز میں مجھے شرکت کرنے کا موقع ملا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مایہ ناز پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر ثمرمبارک مند سے بھی میری ملاقات رہتی ہے اور علمی بنیادوں پر ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بجلی کے بحران سے چھٹکارہ پانے کے لئے ہمیں بجلی پیدا کرنے کے متبادلے ذرائع ڈھونڈنا ہونگے مزید ڈیم بننا بھی ضرور ی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہوا اور کوئلے سے بھی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کرنا ہونگے۔ ڈاکٹر عبدالرشید میاں نے کہا کہ میں اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اﷲ نے مجھے یہ موقع فراہم کیا کہ میں نے کشمیری قوم کو دو میڈیکل کالجز قائم کر کے دیئے مجھے پرنسپل کے عہدے سے بغیر کسی جرم کے ہٹایا گیا ہے اور مجھے امید ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید اور چیف سیکرٹری آزاد کشمیر خضر حیات گوندل جو انتہائی دیانتدار اور پروفیشنل لوگ ہیں اس معاملے کا میرٹ پر جائزہ لے کر قوم کے مستقبل کو سامنے رکھ کر درست فیصلہ کریں گے۔ کشمیر پریس کلب میرپور کے سینئر نائب صدر سید قمرحیات نے کہا کہ میں ایف ایم 93 میرپور ریڈیو آزاد کشمیر کی وساطت سے وزیراعظم آزاد کشمیر اور چیف سیکرٹری سے التماس کرتا ہوں کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج کے غیر رسمی انداز میں معطل کیے جانے والے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں کو فی الفور بحال کریں اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے معاملے کو سنجیدہ انداز میں حل کرنے کے لئے تمام سیاسی قیادت کو ایک ایجنڈے پر اکٹھا کریں شرکائے گفتگو نے مشترکہ مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت اور آزاد کشمیر حکومت تحریک آزادی کشمیر کی آواز ریڈیو آزاد کشمیر اور ایف ایم 93 میرپور کو بلا تعطل چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی ممکن بنانے کے لئے خصوصی منظوری دیں۔

قارئین! یہ علمی وعقلی بحث ہم نے آپ کے سامنے رکھ دی ہے اب فیصلہ آپ اپنے دل کی عدالت اور اپنے وجود کے قاضی سے کروا لیجیے کہ کس معاملے میں کون درست ہے اور کون غلط ہے برسرراہ یہ تذکرہ کرتے جائیں کہ ہم نے ریڈیو آزاد کشمیر ایف ایم 93 میرپور کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کا معاملہ سیکرٹری برقیات سردار رحیم خان سے کھل کر ڈسکس کیا ہے انہوں نے ہمیں بھرپور امید دلائی ہے کہ وہ اس معاملے کو بہت جلد حل کر دیں گے سردار رحیم خان ان چند سرکاری آفیسرز میں شامل ہیں جن کا ہم دل کی گہرائی سے احترام کرتے ہیں ہمیں امید ہے کہ ریڈیو کے اندھیرے جلد دور ہو جائیں گے رہی بات پوری قوم کے مقدر کے اندھیروں کی اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج سے لے کر دیگر تمام ایشوز کی تو ہم یہ خوش امیدی رکھتے ہیں کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید اور چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل پر اسرار اور غیر رسمی انداز میں معطل کیے جانے والے پرنسپل پروفیسر عبدالرشید میاں کو بہت جلد بحال بھی کر دیں گے اور اس حوالے سے کسی بھی جگہ پر ضد اور انا پر نہیں اڑیں گے۔ زندہ قومیں غلط فیصلوں سے سبق سیکھتی ہیں اور درست فیصلوں سے اپنی غلطیوں کی تصیح کر لیتی ہیں۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک گھر میں رات کے وقت ایک بچہ اونچی آواز میں رو رہا تھا کسی ہمسائے نے آواز لگائی
’’ارے بچے کو چپ کرانے کے لئے اسے لوری سناؤ‘‘
بچے کے باپ نے شرمندہ ہو کر اونچی اور بھونڈی آواز میں لوری سنانا شروع کی
تھوڑی دیر بعد ہمسائے کی آواز آئی
’’بھائی جان مہربانی کر کے لوری بند کر دیں بچے کا رونا اس سے کافی زیادہ سریلا ہے ‘‘

قارئین! بدقسمتی سے چھیاسٹھ سال کے قومی سفر میں قوم کو لوریاں دینے والے بھی کچھ ایسے ہی لوگ تھے ہمیں امید ہے کہ آزاد کشمیر حکومت کرخت آواز پر مبنی لوریاں بند کر کے بچے کی شکایت بھی دور کرے گی کیونکہ ریاست عوام کے لئے ماں کی حیثیت رکھتی ہے۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374471 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More