ہم اور وہ

یہ سچ ہے کہ اللہ ہر انسان کو اسکے ظرف کے مطابق عطا فرماتا ہے اسی طرح دنیا میں جتنی قومیں ہیں ترقی یافتہ یا ترقی پذیر ان کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے آپ نے کبھی سوچا کہ انگریز قوم ہر لحاظ سے سب سے آگے کیوں ہیں؟ ان میں کچھ ایسی اقدار ہیں جن کی بدولت ان کو اللہ تعالیٰ نے نوازا ہوا ہے وہی اقدار اگر مسلمان اپنے اندر پیدا کرتے تو شاید معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں ارشاد فرمایا ہے کہ بخیلی نہیں کرنی چاہیے اور لوگوں کو چھوٹی موٹی برتنے کی چیزوں سے نہیں روکنا چاہیے ۔ لیکن اس کے برعکس ہماری یہ حالت ہے کہ ہمارا بس چلے تو ہوا اور پانی پہ بھی ٹیکس مقرر کردیں غیر مسلم اقوام کو دیکھیں انہوں نے علم کو اتنا پھیلایا کہ آج ہماری آنکھیں کھل گئی ہیں انہوں نے علمی مواد کو عام کردیا خواہ انٹرنیٹ کے ذریعے یا کہ میڈیا کہ ذریعے سائنس میں اتنی ترقی کی کہ ہماری زندگیاں بہت سہل ہوگئی ہمارے گھر ہمارے دفاتر ہماری مارکٹیں سب انہی کی علم دوستی کی وجہ سے ہیں یہ سچ ہے کہ وہ بخیل نہیں اور ہم بخیل ہیں۔ دوسری کوالٹی ان میں یہ ہے کہ وہ انسان دوست ہیں ان کے دلوں میں انسانیت کے لیے درد ہے اور وہ جانوروں سے بھی محبت کرتے ہیں انہوں نے اللہ کے رسول کے اس ارشاد کو بن پڑھے اپنایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ زمین والوں پر رحم کرو اللہ آسمان پہ تم پہ مہربان ہوگا۔ اور یہ کہ جانوروں پہ بھی ظلم نہیں کرنا چاہیے احادیث میں واضح طور پہ ارشادات موجود ہیں۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ جس نے ایک شخص کو قتل کیا اس نے گویا ساری انسانیت کو قتل کیا ۔ آج ہم اپنے فرقوں کی بھینٹ کتنی معصوموں کو چڑھاتے ہیں کتنی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ خود کو حق پرست ثابت کرتے ہیں اور دوسروں کو جھوٹا کہتے ہیں اور ہماری تعلیمی مشاغل انہیں گتھیوں کو سلجھانے میں ہوتے ہیں جن کا کوئی حاصل ہی نہیں بجائے بنی نوع انسانیت کی ہدایت کے لئے راہ ہموار کرنے ہم اس کی ہدایت کے راستے ہموار کر رہے ہیں۔ تیسرا یہ کہ ان میں ایک خوبی یہ ہے کہ وہ جھوٹ اور دغا نہیں دیتے نہ اپنی قوم کو نہ اپنے لوگوں کو نہ ان کے سیاست دان جھوٹے ہیں اور نہ ہی ان کے تاجران جھوٹے ہیں وہ گرانی کرنے کے لیے خوراک کا ذخیرہ نہیں کرتے نہ ہی ملاوٹ کرتے ہیں اس طرح وہ لاشعوری طور پہ اسلامی تعلیمات پہ عمل کر رہے ہیں۔ ان کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کے ساتھ مخلص ہیں انہوں نے زندگی کا ایک معیار بنا لیا ہے اور اس کی سختی سے پیروری کرتے ہیں اور ہم کتنے غیر معیاری ہیں نبی پاک کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے ہے لیکن اسے کم از کم اپنی ذات پہ بھی لاگو نہیں کرتے ۔ چوتھی خوبی یہ ہے کہ وہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا غلط استعمال نہیں کرتے یعنی اگر کسی ادارے میں ہیں تو ان کو جو سہولیات میسر ہونگی انہیں جائز مقاصد پہ ہی لگائے گے یہاں ہمارا یہ حال ہے کہ اگر مفت میں ہمیں زہر بھی مل رہا ہوگا تو اسے ہم اس نیت سے لے لیں گے کہ شاید کسی کام آجائے گا۔ کوئی ورکر ہے تو اسے موقع ملنے کی دیر ہے کام چوری کرے گا ۔ اگر کئی فون کی سہولت نظر آئی تو گھنٹا دوستوں کے حال احوال پوچھے جائیں گے۔ اگر کوئی افسر ہے تو وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔بس یہی باتیں یہں جو ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اگر یہ ہم نہ ہوں تو ہم سے آگے نکلنے والا پھر شاید کوئی نہ ہو کاش کہ ہم اپنے اقدار کو سمجھ لیں کاش ہم اپنے لیے مخلص ہوجائیں کاش ہم یہ سمجھ لیں کہ اسلام نے ہمیں جو سکھایا ہے اسی میں دنیا اور آخرت کی کامیابی
Irfan Ali
About the Author: Irfan Ali Read More Articles by Irfan Ali: 20 Articles with 29648 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.