دنیا میں آنے والا ہر انسان
پیدائشی طور پر اس کمیونٹی کا ممبر ہوتا ہے جس کا سربراہ اللہ رب العزت ہے جس
نے اس کمیونٹی جسے بنی نوع انسان کہتے ہیں کی تشکیل کی۔ اللہ رب العزت اس کا
حاکم اور فرمانروا ہے اور اس کے فرشتے اس کے پرسنل آرڈر ٹیکرز ہیں ان کےذریعے
اس کائنات کا نظام چلا جارہا ہے۔ اب یہ بات تو ہمیں معلوم ہے کہ یہ ساری کائنات
انسان کے لیے بنائی گئی ہے اور یہ کہ انسان کو بنانے کا مقصد بھی آئین
خداوندی(قرآن مجید) کے آرٹیکل نمبر ٢-٦٧ میں یوں بیان کیا ہے کہ“وہ ذات جس نے
موت و حیات کو اس لیے پیدا فرمایا ہے کہ وہ تمہارا امتحا ن لے کہ تم میں سب سے
اچھے عمل کون کرتا ہے“پھر رہی جنت اور دوزخ تو اصولی طور پہ جو لوگ اس ٹیسٹ میں
کامیا ب یا ناکام ہونگے تو ان کو انعام یا سزا کے طور پہ ملے گی۔ اللہ تعالیٰ
نے ایک ایسا دستور شائع کیا جو کہ تمام ممبران کی راہنمائی کرتی رہے۔ کچھ اشارے
اور پوائنٹس اپوزیشن پارٹی کے دہنما ابلیس کے بارے میں بھی ہمیں دے دئے ۔ ایک
گروہ انبیا کا تشکیل دیا جو کہ اس کمیونٹی کے لیے لیڈر اور گائیڈز کے فرائض دیے
گے۔انہوں نے دستور خداوندی کی تشریح اور وضاحت بھی کرنی ہے اور ان کو عملی طور
پہ لاگو بھی کرنا ہے۔
آخر میں ایک اوتھ ٹیکنگ لی گئی جس میں تمام نسل انسانی کو حاضر کیا اور عہد
لیا کہ وہ وفادار اور فرمانبراری سے اپنے فرائض اور زمہ داریاں سنبھالیں گے ۔
اس اجلاس کے فورا بعد بزم کائنات کا شروع ہوتا ہے۔ اس کے بعد آج تک وہی سلسلہ
جاری ہے مگر پارٹیاں بدلنے اور لوٹے بازی کا سلسلہ بھی جاری ہے خداے واحد کی
کمیونٹی کو توڑ لیا گیا ہے اس میں کتنے گروہ بن چکے ہیں جنگ و جدل کا سلسلہ
جاری ہے کوئی کہتا ہے کہ ہمارا لیڈر حق پہ تھا اب ہم کسی اور کو اپنا لیڈر
تسلیم نہیں کرسکتے ۔ کسی نے آئین خداوندی کو ماننے سے انکار کردیا اور کسی نے
یہ کہا کہ اپنے آئین کو ماننے گے لیکن اس کو نہیں مانتے حالانکہ یہ دستور
خداوندی کا تسلسل ہے جو مختلف زمانوں کے حساب اور وقت کی مناسبت سے نازل ہورہا
تھا۔ نجانے کیا سے کیا ہوگیا ۔ اپوزیشن لیڈر شیطان نے اپنی مکاریوں سے کتنوں کو
اپنے ساتھ ملا لیا اور کتنوں کو بہکا دیا۔ اور جو پارٹی کے اپنے ممبران تھے
انہوں نے بھی کافی پریشانیاں پیدا کردی کسی نے دستور خداوندی کی غلط تشریح کی
اور کسی نے اس کا مفہوم بدل لیا کوئی سست اور کاہل نکلا تو کوئی شدت پسند ہوگیا
کسی نے دستور پاک کی ایک چیز پکڑ لی تو کسی نے دوسری کو اپنا لیا ۔ غرض خدا کی
کمیونٹی نے اپنے حاکم کی ہر بات سے منہ موڑ لیا ہے اور وہ یہ بھول گئی ہے کہ کل
یوم حساب بھی ہے جس کی ڈیٹ گو معلوم نہیں لیکن فائنل ہے۔ |