“ماضی بے داغ “ حال شاندار “ اور مستقبل عظیم الشان “

 محترم قارئین سلام

سیدُالانبیا والمُرسلین کا فرمانِ دلنشین ہے - تھوڑا سا ریِا بھی شِرک ہے - اور جو اللہ عزوجل کے ولی سے دُشمنی کرے وہ اللہ عزوجل سے لڑائی کرتا ہے -

اللہ عزوجَلَ٬ نیکوں٬ پرہیز گاروں٬ چُھپے ہوؤں کو دُوست رکھتا ہے - کہ غائب ہوں تُو ڈھونڈے نہ جائیں اور اُن کو نزدیک نہ کیا جائے اُن کے دِل ہدائت کے چراغ ہوں ہر تاریک گرد آلود سے نکلیں- ( مشکاتہ المصابیح جلد ٢ صفحہ٢٦٩ حدیث ٥٣٢٨ )

محترم دوستوں معلوم ہوا کہ بارگاہ خُداوندی میں مقبولیت کا معیار شہرت ناموری یا طاقتور ہونا نہیں بلکہ بارگاہ خُداوندی میں تو مُخلص بندے ہی مقبول ہوتے ہیں- اگرچہ دُنیا میں اِنہیں کوئی اپنے پاس بھی کھڑا ہونے نہ دے گُم ہو جائیں تو ڈھونڈنے والا کوئی نہ ہو کسی مِحفل میں آجائیں تو بھاؤ پوچھنے والا نہ ہو ایسے ہی  اہل اللہ کو کہتے ہیں “ گُدڑی کے لعل “

محترم دوستوں جب ہم جانتے ہی نہیں کہ کون اللہ کے قریب ہے کون گدڑی کا لعل ہے تو ہمیں ہر مسلمان کا ہی احترام کرنا چاہیے کہ اولیا اللہ وہ لوگ ہیں جنہیں رب عزوجل نے اپنا دوست کہا جو بارگاہ ایزدی میں قسم کھالیں تو اللہ عزوجل اُن کی قسم پوری فرما دے جو مُستعجاب الداعوات ہیں جن کی کبھی دُعائیں اللہ عزوجل رد نہیں فرماتا جنکی نظر قلب کی کیفیت کو تبدیل کردے- جنکے واسطے پیارے آقا علیہ السلام فرما دیں کہ مومن کی فِراست سے بچوُ کہ وہ اللہ کے نُور سے دیکھتا ہے جو راتوں کو طویل قیام کریں اور کسی پر حالات مُنکشف نہ کریں جن کے واسطے قران پُکارے

اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللہِ لَا خَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ (٦۲﴾ سورہ یونس

سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم

محترم ساتھیوں اکثر علماء اِس آیتہ مُبارکہ کی تشریح یوں بیاں کرتے ہیں -
اللہ عزوجل نے اپنے اولیا کی شان اِس آیت مُبارکہ میں بیان کی ہے -
یہاں بتایا گیا ہے کہ اولیا اللہ کو نہ غم ہوگا اور نہ ہی خوف-

چونکہ غم کا تعلق ماضی سے ہے اور خوف کا تعلق مُستقبل سے ہے- مِثال کے طور پر یوں سمجھ لیں کہ کسی شخص کی دو بچیاں ہوں اُن میں سے خدانخواستہ ایک بچی گھر چھوڑ کے چلی جاتی ہے اِس واقعہ پر والدین کی کیفیت غم اور افسوس کی ہوگی اور بچی کا چلا جانا ماضی کی طرف اِشارہ کرتا ہے - لیکن والدین کو ڈر ہے کہ اِس واقعہ کا اثر دوسری بچی پر نہ پڑے اور “ خوف “ ہے کہ کہیں وہ بھی بڑی بہن کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ایک دِن ہمیں رُسوا نہ کر جائے - اِ۔سکا تعلق مُستقبل سے ہے

معلوم یہ ہوا کہ جو اللہ کے دوست بن جائیں اللہ عزوجل اُن کے ماضی اور مُستقبل کی ضمانت لے لیتا ہے اور یہاں لطیف نقطہ یہ ہے کہ جسے ماضی اور مُستقبل کی ضمانت مِل جائے اُسکا حال خود بخود شاندار ہوگا یعنی جو اللہ عزوجل کے ہوجائیں اُن کا “ ماضی بے داغ “ اُن کا حال شاندار “ اور مستقبل عظیم الشان “  ہوگا اے ہمارے رب عزوجل ہمیں بھی اُس صراط مُستقیم پر چلا جِس پر تیرے انعام یافتگان بندے چلے اور بچا اُس راہ سے جِس پر گمراہ چلے - اور ہمیں تیرے نیک بندوں کی تعظیم کی توفیق اور اُنکی قربت عطا فرما -
آمین بجاہِ نبی الامین صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم 
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1060429 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More