خود کشی گناہِ کبیرہ ہے

خود کشی اسلام میں حرام ہے۔ نوجوان نسل میں خودکشی کا عمل زیادہ ہے اور اسکی اہم وجوہات میں سے بے روزگاری،امتحان میں ناکامی، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کا فقدان، گھریلو حالات، نا اتفاقی،معاشی حالات وغیرہ ہیں۔ جب تک انسان خود خوشحال نہیں ہو گا وہ کو ئی بھی کام ٹھیک طور پر سر انجام نہیں دے سکے گا نوجوان نسل نے خود کو آج کل غیر ضروری کاموں میں الجھا رکھا ہے، تعلیم کا باقاعدہ حصول نہ ہونا بھی اہم وجہ ہیں۔ گھر والوں سے باتیں چھپانا، ذہین کو غلط سوچ میں الجھائے رکھنا، برداشت میں کمی بھی ہماری نوجوان نسل کو ایسے اقدامات کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ بطور مسلمان ہم کو اﷲ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ غربت اور ذہنی پستی، نا اتفاقی کے واقعات نوجوانوں کے لئے اس اقدام کا باعث بنتے ہیں۔

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعا لی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ جس کسی نے پہاڑ سے گر کر خود کشی کر لی وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اسی طر ح گرتا ہے رہے گا۔ جس کسی نے زہر پی کر خود کشی کر لی زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں اسے ہمیشہ ہمیشہ پیتا رہے گا اور جس نے دھار والی چیز مار کر خود کشی کر لی تو وہ دھار دار آلہ اس کے ہاتھ میں ہو گا جس سے وہ جہنم کی آگ میں مسلسل اپنا پیٹ چاک کر تا رہے گا۔‘‘

انسا ن اپنی زندگی کا آپ مالک نہیں ہے کیونکہ وہ زندگی کے ایک خلیہ کا بھی خالق نہیں ہے۔ زندگی تو اﷲ رب العزت کی اما نت ہے انسان ان کی مدد سے نیکی کی راہ میں اپنی جان قربان تو کر سکتا ہے لیکن اس کو ضا ئع نہیں کر سکتا اور جو شخص یہ بدد یا نتی کر تا ہے وہ اﷲ تعالی کی نظر میں بڑا باغی اور مجرم ہے۔ اسی لئے انسا ن سے سرزد ہو نے والے جرائم میں سب سے سنگین اور گھناؤ نا جر م خودکشی ہے۔ جس نے خود کشی کی خوا ہ کسی ذریعہ سے کی ہو اس نے ایک نفس کو قتل کر دیا جس کا ناحق اﷲ تعالی نے حرام ٹھرایا ہے۔ جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے :
( اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو ، یقین ما نو کہ اﷲ تمہا رے اوپر نہا یت مہربا ن ہے۔ )

اسلام چاہتا ہے کہ مسلمان مشکلات کا مقا بلہ مضبوط قوت ارادی کے ساتھ کرے ، کسی مصیبت سے گھبرا کر یا کسی امید کے پوری نہ ہو نے کی بنا پر زندگی سے فرار کی راہ اختیار کر نا ہر گز جائز نہیں ہے۔ مو من مجا ہدہ کے لئے پیدا ہوا ہے بیٹھے رہنے کے لئے نہیں اور اس کی تخلیق کشمکش کے لئے ہو ئی ہے فرار کے لئے نہیں۔ اس کا ایمان اور اس کا اخلاق کار گاہ حیات سے فرار اختیار کر نے سے اسے روکتا ہے۔ اس کے پاس ایسا ہتھیار ہے جو کبھی خراب نہیں ہوتا اور ایسا ذخیرہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہو تا وہ ہتھیار ایمان ہے اور وہ ایمان محکم ہے اور وہ ذخیرہ اخلاق کی پختگی ہے۔

جو شخص اس قبیح جرم کا مرتب ہو اس کو رسول اﷲ ﷺنے سخت وعید فرمائی ہے کہ وہ اﷲ تعالی کی رحمت سے محروم اور اس کے غضب کا مستحق ہو گا۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ :’’ تم سے پہلے لو گو ں میں ایک شخص تھا اسے زخم لاحق ہوا تو وہ گھبرا گیا اس نے (تنگ آکر ) خود کشی کر لی۔ اﷲ تعالی نے ارشاد فرمایا۔ میرے بندے نے اپنی جان کے خا تمے کے لئے مجھ سے آگے نکلنے کی کو شش کی۔ لہٰذا میں نے اس پر جنت حرام کر دی۔ ‘‘ ۔ یہ مثا ل ہے ایسے شخص کی کو زخم کی تاب نہ لاکر خودکشی کر بیٹھا اور جنت کو اپنے اوپر حرام کر لیا تو جو لوگ کاروبار میں تھوڑے سے نقصان ، امتحان میں ناکام ہو جا نے یاکم مارکس ملنے یا کسی اور دنیاوی مسئلے کی بناء پر خود کشی کر بیٹھتے ہیں ان کا معاملہ کس قدر شدید ہو گا۔ اور ایسے ہی سزا پا نے والوں کے مستحق ارشاد باری تعا لی ہے۔ ( جہا ں پھر نہ مرے گا نہ جیئے گا ( بلکہ حالت نزاع میں پڑا رہیگا۔ ) ( الااعلی ۳۱)

ایک روایت میں اس طرح آتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک جنازہ لایا گیا جس نے تیز ہتھیار سے اپنے آپ کو قتل کر لیا تھا۔ آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی۔ ( بحوالہ مسلم)

یہاں ہر مسلمان کو یہ ضرور سو چنا چاہئے کہ رسو ل اﷲ ﷺ نے منا فقو ں کے سردار عبد اﷲ بن ابی کی نماز جنازہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالی عنہ کے با ر بار نہ پڑھا نے کی درخواست کے باوجود پڑھائی۔ جبکہ صحا بہ کرام کے اصرار کر نے والے کی نماز جنازہ پڑھا نے سے انکار فرمایا۔ اس سے معلوم ہو تا ہے کہ رسو ل اﷲ ﷺ کے نزدیک خودکشی کس قدر گھنا ؤ نا جرم اور کتنا قبیح عمل ہت۔ رحمت ْللعالمین ﷺ کے ان ارشادات کے ہو تے ہو ئے آپ ﷺ پر ایمان لانے والے آپ ﷺ کا کلمہ پڑھنے والے آپ ﷺ کو صا دق و امین تسلیم کر نے وا لے بلکہ آپ ﷺ سے عشق و محبت کے دعوے داروں کے لئے اس قبیح جرم کا تصور کر نا بھی ممکن ہے۔ لیکن افسو س ! آج مسلمان قوم میں ایک تعداد ایمان کی کمزوری اور اعمال سے دوری کی وجہ سے اس خطرناک مرض کا شکار ہو تی جا رہی ہے۔ اگر آپ غور کریں تو اس کا بنیادی سبب وہ بڑھی ہو ئی خواہشات ہیں جن کی تکمیل نہ ہو نے پر انسا ن کو افسر دگی اور ڈپریشن کا مرض لاحق ہو جا تا ہے جو با لاآخر خو د کشی پر ختم ہو تا ہے۔ اﷲ تعالی ہر مسلمان کو اس کے ارتکاب سے محفوظ فر ما ئے ، آمین یا رب العالمین !

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 226 Articles with 277020 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More