انڈیا میں ایک گیارہ سالہ گمشدہ لڑکے کو واٹس ایپ کے
ذریعے ڈھونڈ نکالا گیا۔ پولیس نے اس کی گمشدگی کے بعد لڑکے کی تصویر اور
لاپتہ ہونے کا پیغام واٹس ایپ پر دیا تھا جس کے بعد لوگوں نے اسے شیئر کیا
اور ایک جگہ ایک شخص نے اسے پہچان لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق انڈیا کے شہر بریلی میں لڑکے کی رپورٹ درج ہونے کے بعد
پولیس نے فوری طور پر واٹس ایپ پر تصویر کیساتھ میسج کیا تھا۔
|
|
اس کے بعد ٹرین میں سفر کرنے والے ایک شخص کو یہ واٹس ایپ پر یہ پیغام ملا
اور اس نے اپنے ڈبے میں موجود اس لڑکے کو پہچانتے ہوئے اس کی اطلاع پولیس
کو دی۔
انڈیا میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 90 کروڑ سے ذیادہ ہے اور
واٹس ایپ بے حد مقبول ہے۔ پوری دنیا میں واٹس ایپ 40 کروڑ افراد ہر ماہ
استعمال کرتے ہیں اور سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک نے اسے 19 ارب ڈالر
کے عیوض خرید لیا ہے۔
واٹس ایپ کا استعمال آسان ہے اور اس میں کوئی اشتہار نہیں آتے جبکہ یہ
ایپل، اینڈروئڈ اور بلیک بیری پلیٹ فارمز کیلئے دستیاب ہے۔ ایک سال تک اس
کی کوئی قیمت نہیں جبکہ اس کے بعد سالانہ 90 سینٹس ادا کرنے ہوتے ہیں جو
پاکستانی 100 روپے بنتے ہیں۔
|
|
بچہ لاپتہ ہونے کے بعد پولیس نے اس پمفلٹ کی تصویر لی جس پر بچے کی تصویر
کے ساتھ تفصیلات درج تھیں اور اس پر لڑکے کے والد کے فون نمبر موجود تھے۔
لڑکے کے والد کے ایک جاننے والے کا دوست ، دانش اسی ٹرین میں سوار تھا جس
میں لاپتہ لڑکا موجود تھا اور اس نے لڑکے کی تصویر وصول کی۔
جب دانش کو یہ پیغام ملا تو وہ بریلی سے90 کلومیٹر دور دون ٹرین میں سوار
ہوچکا تھا اور اس نے پیغام موصول ہونے کے بعد اس لڑکے کو پہنچان لیا۔
اب تک یہ بعد واضح نہیں ہوسکا کہ وہ لڑکا گھر سے کیوں دور گیا اور کس طرح
ٹرین میں جا بیٹھا۔
اس سے قبل بھی انڈیا میں فیس بک اور واٹس ایپ کے ذریعے گمشدہ افراد کو تلاش
کیا گیا ہے۔ |