ایک سعودی مذہبی پیشوا کی جانب سے بوفے میں انواع اقسام
کے کھانوں کی غیر متعین مقدار کے خلاف ایک فتویٰ سامنے آیا ہے، جس نے سوشل
نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئیٹر کے صارفین کے درمیان ایک بحث چھیڑ دی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق معروف مذہبی پیشوا شیخ صالح الفوزان نے
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے قرآن ٹی وی پر ایک پروگرام کے دوران کہا کہ
بوفے میں کھلے عام کھانا خلاف اسلام ہے اور کھانے کی مقدار کو فروخت سے
پہلے واضح کیا جانا چاہیے اور خریدار کو معلوم ہونا چاہیٔے کہ وہ کیا خرید
رہا ہے۔
|
|
علامہ فوزان نے التحیر چینل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو لوگ بوفے ڈنر
کھانے جاتے ہیں اور کھانے کی مقدار کا تعیّن نہیں کرتے تو وہ خلاف شرع (غیر
اسلامی) کھانا کھاتے ہیں۔‘‘
ٹوئیٹر پر بوفے کے حامیوں نے ان کے فتوے پر کڑی تنقید کی ہے۔
ٹوئیٹر پر بوفے کی ممانعت کے عنوان سے ہیش ٹیگ کے تحت اس فتوے کی حمایت اور
مخالفت میں بہت سے لوگ اظہار خیال کررہے ہیں۔ ایک صاحب نے لکھا ہے کہ
’’ریسٹورنٹس نے اگر فروخت کیے جانے والے کھانوں کی مقدار واضح نہ کی تو وہ
تباہ ہوجائیں گے کیونکہ یہ شیخ کے اصول کی نفی ہوگی کہ کھانے کی مقدار
نامعلوم ہے۔‘‘
ایک نوجوان نے لکھا ہے کہ ’’یہ محض ایک فتویٰ ہے، قرآن نہیں ہے۔ اگر آپ اس
کی پیروی کرنا چاہتے ہیں، تو آپ اس کے لیے آزاد ہیں لیکن آپ اس کو دوسروں
پر مسلط نہیں کرسکتے۔‘‘
ایک اور صاحب نے اس کا مضحکہ اُڑاتے ہوئے لکھا:’’مبارک ہو۔ اب اوپن بوفے
بھی ان اشیاء کی فہرست میں شامل ہوگیا جو ہمارے لیے ممنوع ہیں۔‘‘
بعض لوگ شیخ صالح کے فتویٰ کی حمایت کر رہے ہیں، اور انہوں نے شیخ کی ذات
پر تنقید کرنے والوں کی خبر لی ہے۔ ان میں سے ایک صاحب نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ
’’یہ بات عجیب ہے کہ جنہوں نے اس موضوع پر بحث کی دعوت دی ہے، وہ خود حقائق
یا شیخ کی تجویز پر بات کرنے کے بجائے ان کی شخصیت پر اظہار خیال کررہے ہیں۔‘‘
|
|
فتوے کی حمایت کرتے ہوئے ایک صاحب نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ ’’افسوس اس بات کا ہے
کہ جو لوگ شیخ پر تنقید کررہے ہیں، وہ کچھ بھی نہیں جانتے۔‘‘
اس فتوے پر بحث ٹوئیٹر یا سماجی روابط کی دوسری ویب سائٹس تک ہی محدود نہیں
رہی ہے بلکہ بعض مقامی اور غیر ملکی اخبارات نے اس کو نمایاں سرخی کے ساتھ
شائع کیا ہے۔
سعودی اخبار المدینہ نے بدھ کو یہ سرخی شائع کی تھی۔
’’اوپن بوفے کی ممانعت کے فتویٰ نے ٹوئیٹر پر طوفان پر برپا کردیا۔‘‘
مصری نیوز سائٹس صداالبلد اور نواریت نے بھی اس بارے میں رپورٹ شائع کی ہے
اور اس کے ساتھ علامہ فوزان کے فتوے پر مبنی ویڈیو بھی اپ لوڈ کی ہے۔
مشرقِ وسطیٰ میں انقلابات کے ساتھ ساتھ متنازعہ فتووں میں بھی کوئی کمی
نہیں آئی ہے۔ یہ کچھ لوگوں کے لیے بحث و مباحثے کا ایک ذریعہ ہیں، کچھ کے
لیے محض تفریح ہیں، ایسے بھی لوگ ہیں جو ان کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیتے
اور انہیں نظرانداز کردیتے ہیں۔
بشکریہ: (ڈان نیوز) |