کسی بھی ٹیم میں کپتان کی وہی حیثیت ہوتی ہے جو کسی جہاز
کے کپتان کی جو اپنے عملے کے ہمراہ ہواؤں کو شکست دیکر یا سمندر کا سینہ
چیر کر مسافروں کو منزل مقصود تک پہنچاتا ہے۔ ایک کپتان ٹیم کے انتخاب سے
لیکر گراؤنڈ میں فیلڈنگ سیٹ کرنے، باؤلنگ کی تبدیلی اور بلے بازوں کو ان کی
صلاحیتوں کے مطابق کریز پر بھجوانے سے لیکر فتح کا کریڈٹ یا شکست کا داغ
لینے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ وہ کھیل میں کئے گئے ہر فیصلے کا ذ مہ دار ہوتا
ہے۔ ایک ذہین کپتان ہمہ وقت کھیل کے پل پل پر نظر رکھتا ہے اور بروقت
تبدیلیوں سے اپنی ٹیم کو شکست سے بچاتا ہے۔ فتح کی جانب بڑھتا ہے اور کبھی
کبھی تو شکست کو شکست دیکر فتح کا رخ اپنی جانب موڑ لیتا ہے۔ ایسے ہی ذہین
کپتانوں کی ایک فہرست آج کے اس آرٹیکل میں شائع کی جارہی ہے- زیر نظر رپورٹ
دنیا میگزین نے شائع لیکن چند ترامیم کے بعد یہاں ہماری ویب کے قارئین کے
لیے بھی پیشِ خدمت ہے۔
|
رکی پونٹنگ
دنیا میں آسٹریلیا کو نمبر ون کی پوزیشن تک لے جانے اور اس ٹیم کو مضبوط
کر کے اس پر ایک طاقتور ٹیم کی تشکیل دینے کا کریڈٹ رکی پونٹنگ کو ہی جاتا
ہے۔ پونٹنگ کی اس تعریف کو سچ ثابت کرنے کیلئے الفاظ کم لیکن ان کے کارنامے
زیادہ ہیں۔ ان کی کپتانی میں آسٹریلیا نے 265 ون ڈے میچز اور 165 ٹیسٹ
میچز میں سے 108 میں فتح پائی۔ پونٹنگ کی قیادت میں ہی آسٹریلیا نے مسلسل
دو ورلڈ کپ جیتے، یہ اعزاز صرف رکی پونٹنگ کے نصیب میں ہی آیا۔ وہ اعلیٰ
پائے کے بلے باز اور چیتے کی سی تیزی کے حامل فیلڈر بھی تھے۔ |
|
سٹیووا
ایک غیر معمولی آل راؤنڈر اور مستند بلے باز سٹیووا کا شمار بھی دنیا کے
ذہین ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے آسٹریلوی ٹیم کی ون ڈے اور ٹیسٹ
میچز میں 1999ء سے 2004ء تک پانچ برس مسلسل ٹیم کی قیادت کی۔ سٹیووا کو یہ
اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے ملک کو مسلسل 16 ٹیسٹ میں فتوحات سے ہمکنار
کیا۔ ان کی قیادت میں 1999ء کا ورلڈ کپ آسٹریلیا نے جیتا۔ سٹیووا نے نئے
کھلاڑیوں کی تربیت بہت اچھے انداز میں کی۔ انہیں ’’مسٹر کول‘‘ کے نام سے
پکارا جاتا رہا ہے۔
|
|
مہندرا سنگھ دھونی
دھونی اپنے ملک کیلئے بہت سی فتوحات کا موجب بنے ہیں٬ ان کی قیادت میں او
ڈی آئی ورلڈ کپ، چیمپئنز ٹرافی اور ٹی۔20 ورلڈ کپ جیتا گیا۔ بھارتی ٹیم
آئی سی سی کی رینکنگ پوزیشن میں درجہ اول پر فائز ہوئی۔ دھونی میدان میں
بروقت تبدیلیوں اور اہم موقع پر کسی نئے تجربے کی شکل میں جوأ کھیلنے کے
حوالے سے مشہور ہیں۔ دھونی نے باؤلنگ میں سپن باؤلر سے اٹیک کروانے کی
روایت بھی ڈالی۔ وہ مڈل آرڈر کے ایک جارحانہ بلے باز ہیں۔ جن کے چھکے ان
کی پہچان ہیں۔
|
|
ارجنا رانا ٹنگا
سری لنکا کے سرزمین پر دہشت گردی کے سایوں نے نحوست کے جو دائرے پھیلائے ،
لگتا تھا کہ یہ ملک خانہ جنگی کی آگ میں جل کر جھلس جائے گا لیکن سلام ہے
اس قوم کو جس نے اپنے ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائی اور بڑی تیزی سے صحت
مند دنیا کی طرف لوٹی۔ وہاں پر کرکٹ کو فروغ پایا تو ہاتھیوں کی سرزمین پر
بڑے بڑے اچھے کھلاڑی سامنے آئے تین عشرے قبل یہ کرکٹ میں ٹیسٹ کیپ کیلئے
ترلے لیتے تھے اور ٹیسٹ کیپ ملی تو دیکھتے ہی دیکھتے چھا گئے۔ 1996ء کے
ورلڈ کپ تک رسائی پائی اور فتح سمیٹ کر اپنے وطن کو چلتے بنے۔ آج یہ ٹیم
ٹاپ کی ٹیموں میں شامل ہوتی ہے اس سارے روشن منظر کا بہت حد تک سہرا ان کے
کپتان ارجنا رانا ٹنگا کے سر باندھا جاسکتا ہے۔ ارجنا رانا ٹنگا کرکٹ کے
کپتانوں میں سے ایک ذہین کپتان کا نام تھا۔
|
|
گراہم سمتھ
ایک طویل مدت تک پابندیوں کی زد میں آ کر جنوبی افریقہ کی ٹیم بین
الاقوامی کرکٹ سے دور رہی لیکن پابندیوں کے خاتمے کے فوری بعد اس نے اپنی
صلاحیتوں کا سکہ منوایا۔ جنوبی افریقہ کی غیر معمولی ٹیم کی طاقت کا ایک
بڑا ذریعہ ان کے کپتان گراہم سمتھ رہے ہیں جنہوں نے جنوبی افریقہ ٹیم کی
قیادت کی۔ گراہم سمتھ اور گبس بہترین اوپنرز کے طور پر بھی جانے جاتے رہے
ہیں۔ سمتھ 2009ء سے مارچ 2014 تک مسلسل کپتانی کے فرائض سرانجام دیتے رہے
ہیں لیکن مارچ 2014 میں ہی وہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرچکے
ہیں-
|
|
عمران خان
کرکٹ کے میدانوں میں نام پیدا کرنے والا عمران خان آج اپنے ملک کی مرکزی
قیادت میں سے ایک ہیں۔ لوگ انہیں ایک رائٹ آرم فاسٹ باؤلر کی حیثیت سے
جانتے ہیں۔ لیکن دراصل وہ ایک اعلیٰ پائے کے آل راؤنڈر تھے، ان کا شمار
دنیا کے بہترین کپتانوں میں کیا جاتا ہے۔انہوں نے غیر معمولی حالات میں
خوبصورت اننگز کھیل کر سنچریاں بھی بنائیں۔ وہ 1982ء سے 1992ء تک پاکستانی
ٹیم کے قائد رہے اور اپنے جارحانہ فیصلوں کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔ ان کی
قیادت میں ہی عالمی کپ کی فتح کا کارنامہ بھی سرانجام پایا۔ لوگ آج بھی ان
کے دور کی کرکٹ کو یاد کر کے خوش ہوتے ہیں۔ بلاشبہ وہ کرکٹ کے بہترین
کپتانوں میں سے ایک ہیں۔
|
|
ساروگنگولی
سارو گنگولی بھی بھارت کے ہونہار کپتانوں میں سے ایک ہیں ۔وہ 2000ء سے
2005ء تک قیادت کے فرائض سرانجام دیتے رہے اور ون ڈے میچز میں ان کا بطور
کپتان سفر 1999ء سے 2005ء تک محیط ہے۔ ان کی چھ سالہ قیادت میں کل کھیلے
گئے 49 ٹیسٹ میچز میں 21 میں انہیں کامیابی ملی جبکہ 146 ون ڈے میچز میں سے
76 میں وہ فتح یاب رہے۔ انہیں دادا (بنگالی میں بھائی)کہہ کر پکارا جاتا
تھا۔ وہ کھیل کے میدان سے لیکر کمنٹری باکس تک بہت ہی جذباتی رہے ہیں۔
میڈیم پیس باؤلنگ کے ساتھ ساتھ وہ بائیں ہاتھ کے بہترین بلے باز بھی تھے۔
وہ او ڈی آئی میں ٹاپ 5میں شامل رہے۔
|
|
کلائیڈ والکوٹ
سر کلائیڈ والکوٹ ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ہیں۔ انہیں انٹرنیشنل کرکٹ کے
ابتدائی سالوں میں کامیاب بلے باز اور کپتان کہا جاتا رہا ہے۔ انہیں 1958ء
میں ’’سر‘‘ کا خطاب دیا گیا اور اس کے ساتھ وزڈن کرکٹ آف دی ایئر کا اعزاز
بھی دیا گیا۔ والکوٹ نے چھ روزہ ٹیسٹ میچز کی طرز کی کرکٹ میں تقریباً دس
سال قیادت کی اور ان کی کامیابیوں کا تناسب پچاس فیصد ہے۔ ان کی قیادت میں
ویسٹ انڈیز کی ٹیم ہمیشہ اچھی ٹیموں میں سرفہرست رہی۔
|
|
ناصر حسین
بہترین قیادتوں میں سے ایک قائد ناصر حسین ہے جنہوں نے ہمیشہ بلے بازی میں
آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن قیادت پانے کی کبھی خواہش کا اظہار نہ کیا تھا۔
اگرچہ وہ مدراس میں پیدا ہوئے لیکن انگلینڈ کی قیادت ان کو سونپی گئی تو وہ
چار سال تک یہ فرائض سرانجام دیتے رہے۔ کرکٹ میں ان سے زیادہ پرجوش کپتان
ملنا مشکل ہے۔ فیلڈنگ میں ردوبدل اور باؤلنگ میں بروقت تبدیلیوں جیسی
خوبیاں ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہیں۔
|
|
سٹیفن فلیمنگ
ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے نوعمر کپتان سٹیفن فلیمنگ ہیں جن کا تعلق نیوزی لینڈ
سے ہے ۔وہ 1997ء سے 2007ء تک کپتان رہے۔ ان کی قیادت کو شین وارن اور مہیلا
جے وردھنے جیسے کھلاڑیوں نے بھی سراہا۔ وہ نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے
زیادہ عرصہ قیادت کے فرائض سرانجام دینے اور زیادہ کامیابیاں سمیٹنے کے
حوالے سے مشہور ہیں۔ ان کے کیریئر کی بہترین پروڈکشن میک کولم اور کرس کینز
ہیں۔ |
|