تھرپارکر کے قحط زدگان اور ملک ریاض کا جذبۂ خیر

صوبہ سندھ کا علاقہ تھرپارکر آج کل شدید قحط کی زد میں ہے۔ ایک طویل عرصے سے اس علاقے میں بارش نہیں ہوئی جس کے باعث سبزہ سوکھ گیا ہے اور چرند و پرند مر رہے ہیں۔ حتیٰ کہ انسان بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ طرح طرح کی بیماریوں نے تھرپارکر میں گھر کر لیا ہے۔ سندھ کی حکومت اس خوفناک سانحے سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ یہ درست ہے کہ وزیرِ اعظم میاں محمدنواز شریف نے تھرپارکر کا خصوصی دورہ کیا ہے اور وہ حالات کو دیکھ کر اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے۔ ان کے دماغ میں گذشتہ دنوں ہونے والا سندھ فیسٹول بھی ہوا ہو گاجس کے ذریعے سندھ میں دودھ اور شہد کی نہریں بہائے جانے کی خوش خبریاں دی گئی تھیں ۔ ابھی سندھ فیسٹول کی گرد بھی نہ بیٹھی تھی کہ تھرپارکر کو آفت نے آ لیا۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کو تو شاید اس وقت پتہ چلا جب ذرائع ابلاغ نے تھرپارکر کے جاں بلب لوگوں کی تصاویر نشر کرنا شروع کیں۔ گندم ذخیرہ خانوں میں خراب ہوتی رہی اور تھرپارکر کے لوگ بھوکے مرتے رہے۔ اس پر اگر سندھ کے حکمران شرم سے مر جاتے تو قباحت نہ ہوتی۔ قائم علی شاہ کو اپنے نام کے اندر موجود لفظ علی کا ہی خیال کرنا چاہیے تھا کیا سیدنا علی المرتضیٰ ؓ اسی طرح کی حکمرانی کیا کرتے تھے؟

ملک میں ذرائع ابلاغ کی مہم کے نتیجے میں بیداری کے کچھ آثار ہویدا ہوئے ہیں۔ مختلف سماجی تنظیموں نے تھرپارکر کے مصیبت زدہ لوگوں کے لیے عطیات دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ان میں سب سے بڑھ کر ملک ریاض حسین نے کردار ادا کیا ہے اور اپنے انسان دوست ہونے کا ایک بار پھر ثبوت دیا ہے۔ اس سے پہلے وہ زلزلہ اور سیلاب زدگان کی مدد میں بھی پیش پیش رہے ہیں۔ ملک ریاض حسین کو اﷲ تعالیٰ نے جس طرح نواز رکھا ہے وہ اس کا حق ادا کرتے رہتے ہیں تاہم جہاں ذرائع ابلاغ ان کی دولت کے منفی مقاصد کے حصول کے لیے بھی استعمال کی خبریں بھی دیتے رہتے ہیں جیسے کہ ارسلان افتخار کا معاملہ ہے وہیں ذرائع ابلاغ نے ملک ریاض کی انسانی خدمات کو سراہا بھی ہے۔

ملک ریاض حسین نے تھرپارکر کے مصیبت زدگان کے لیے 20کروڑ روپے کی نقد امداد کا اعلان کیا اس کے ساتھ ساتھ 3موبائل ہسپتال بھی بھجوا دیے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ متاثرہ علاقوں میں 6ماہ تک امدادی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ اسی طرح وہ 1700میٹر کی گہرائی پر موجود پانی نکالنے کے لیے 200ٹیوب ویل بھی لگوا رہے ہیں جس پر 2کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی۔ ملک ریاض کا یہ جملہ ان کی انسانیت نوازی پر دلالت کرتا ہے جس میں وہ کہتے ہیں اﷲ تعالیٰ ہمیں وسائل دیتا ہے اور ہم انہیں اﷲ تعالیٰ کی مخلوق کی فلاح و بہبود پر خرچ کرتے ہیں۔

ملک ریاض ! آپ کو انسانیت دوستی کا یہ جذبہ مبارک ہو۔ آپ نے لوگوں کی خدمت کو اپنا شعار بنا لیا ہے اور ملک بھر کے اہلِ خیر کے لیے ایک مثال بن گئے ہیں۔ آپ کے ان اقدامات کے پیچھے سنتِ نبوی ﷺ کے اتباع کا جذبہ موجود ہے۔ سیرتِ خلفائے راشدین نے بھی یہی درس دیا ہے کہ مخلوقِ خدا کی خدمت کو حرزِ جاں بنایا جائے۔ آپ کے قریب ترین دوست ملک معراج خالد مرحوم کا تذکرہ بھی لازم ہے جنہوں نے نہایت محدود وسائل کے باوجود خدمت خلق اور سادگی کی ایک نادر مثال قائم کی تھی۔ اﷲ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے ۔ اسی طرح اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کے خدمتِ خلق پر مبنی اقدامات کو شرفِ قبولیت بخشے۔ آمین
Syed Muzamil Hussain
About the Author: Syed Muzamil Hussain Read More Articles by Syed Muzamil Hussain: 41 Articles with 68552 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.