بسم اﷲ الرحمن الرحیم
مولانامحمد حنیف جالندھری
ناظم اعلی وفاق المدارس العربیہ پاکستان
وطن عزیز پاکستان میں دینی مدارس کی شکل میں اﷲ رب العزت کی ایسی نعمت
موجود ہے جس پر اﷲ رب العزت کی بارگاہ میں جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے ۔یہ
دینی مدارس اسلام کے قلعے ،دین مبین کی حفاظت واشاعت کے مراکز ،قرآن وسنت
کے ساتھ لوگوں کی وابستگی کا ذریعہ اور نسلِ نو کو اسلامی تعلیم وتربیت سے
آراستہ کرنے کے مراکز ہیں ۔دینی مدارس کے سب سے قدیم ،معیاری اور منظم
ادارے وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے دینی مدارس کے اس سلسلے کو مزیدمنظم
،بہتر ،مربوط اور معیار ی بنانے میں جو کردار ادا کیا وہ بلاشبہ آبِ زر سے
لکھنے کے قابل ہے ۔یہ دینی مدارس جہاں ہمیشہ اسلام پسندوں کے لیے عقیدت
ومحبت کے مراکز رہے ہیں ۔لوگوں نے خو دروکھی سوکھی کھا کر مدارس دینیہ کی
شمعیں فروزاں رکھیں ۔اپنے بچے بھی مدارس کو دئیے اور محنت ومزدوری سے
کمایاہوا مال ودولت بھی مدارس کی تعمیر وترقی کے لیے لٹاتے رہے۔ دوسری طرف
بعض ایسے عاقبت نا اندیش لوگ بھی ہمارے معاشرے کاحصہ رہے جو غیروں کی ایماء
پر مدارس دشمنی اور مدارس دینیہ کے خلاف مختلف قسم کی سازشوں اور شرارتوں
میں مصروف عمل رہے ۔ گو بار ہا تندو تیز آندھیاں چلیں لیکن وفاق المدارس
العربیہ پاکستان کے قائدین نے بادِ مخالف کی تندی سے گھبرائے بغیر جہالت کی
تاریکیوں اور بے دینی کے ویرانوں میں اپنا چراغ جلائے رکھا ۔وفاق المدار س
العربیہ پاکستان کا یہ مبارک سفر گزشتہ ساٹھ برسوں سے جاری وساری ہے ۔ان
ساٹھ برسوں کے دوران عجیب نشیب وفراز آئے ،حالات کے دریا میں کئی مدوجزر
دیکھے گئے لیکن مدارس دینیہ نے قرآن وسنت کے علوم کو بانٹنے کی محنت ہمیشہ
جاری رکھی بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مدار س دینیہ کے نظام میں بہتری آتی
گئی ۔نائن الیون اورافغانستان میں طالبا ن کے ظہور کے بعدمدرسہ عالمی توجہ
کا مرکز ہی نہیں بنا بلکہ استعماری اور طاغوتی قوتوں کا ہدف بھی بن کر رہ
گیا ۔ اس طرح وفاق المدارس کے اکابر کو چومکھی لڑائی لڑنی پڑی ۔ایک طرف
دینی مدارس کے نظام ومعیار کی بہتری ،نصاب تعلیم کی کانٹ چھانٹ ،وسائل کی
فراہمی ،تعمیر وترقی ارباب مدارس کی ذمہ داریوں میں شامل تھی تو دوسری طرف
بے بنیاد پروپیگنڈہ ،ہر طرف سے تنگ ہوتا ہوا گھیرا،حکومتی ایوانوں میں
تشکیل پانے والے منصوبے ،استعماری قوتوں کی مہم جوئی ،ادھر پرویز مشرف جیسے
حکمران ظلمت بعضھا فوق بعض کا منظر پیش کر رہے تھے۔ایسے میں وفاق المدارس
کے قائدین مدارس دینیہ کی کشتی کو طلاطم خیز موجوں میں سے بحفاظت بچا کر لے
گئے ۔
وفاق المدارس نے چھے عشروں پر محیط اپنا طویل سفر جب مکمل کیاتو وفاق
المدارس کے قائدین اور مجلس عاملہ کے اراکین نے مدارس دینیہ کے ساتھ لوگوں
کا رشتہ مزید استوار کرنے ،مدارس دینیہ کے فضلاء اور طلباء کی حوصلہ افزائی
،مدارس دینیہ کے منتظمین اور اساتذہ کے باہمی روابط کو مزید بہتر
بنانے،مدارس دینیہ کے خلاف جاری پروپیگنڈہ کے توڑ ،مدارس کے کردار وخدمات
سے عوام الناس کو آگاہ کرنے اور دشمن کے سامنے مدارس دینیہ کا حقیقی نقشہ
پیش کرنے کے لیے عالمی اجتماع کے انعقاد کی تجویز پر غور وخوض شروع کیا ۔ابتدائی
طور پر اس اجتماع کے انعقاد کا فیصلہ بھی ہو گیا لیکن بوجوہ اس اجتماع کے
انعقاد کی حکمت عملی تبدیل کرنا پڑی ۔ایک طرف مذکورہ بالا مقاصد کا حصول
بھی وقت کی اہم ترین ضرورت تھی اور دوسری طرف بیک وقت اہل حق کی ساری قوت
کو ایک جگہ جمع کرنا ممکن بھی نہ تھا ایسے میں اس ایک اجتماع کا دائرہ
پھیلا کراسے سات ملک گیر اجتماعا ت کی شکل دے دی گئی۔وفاق المدارس کی مجلس
عاملہ نے ملک بھر میں سات اجتماعات کے انعقاد کا اعلان کر دیا جن کی تفصیل
کچھ یوں ہے ۔
پہلا اجتماع ……پنجاب:20مارچ بروزِ جمعرات صبح دس بجے بمقام قلعہ کہنہ قاسم
باغ ملتان۔
دوسرا اجتماع……سندھ:23مارچ بروز اتواربمقام جامعہ دارالعلوم کراچی (سندھ)
تیسرااجتماع……بلوچستان:25مارچ بروزمنگل بمقام جامعہ امدادیہ سریاب مل کوئٹہ
چوتھا اجتماع……خیبر پختونخواہ:27مارچ بروز جمعرات بمقام جامعہ عثمانیہ
پشاور
پانچواں اجتماع……آزاد کشمیر:31مارچ بروز پیر بمقام یونیورسٹی
گراؤنڈمظفرآباد آزاد کشمیر
چھٹا اجتماع……گلگت بلتستان:گلگت(تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی )
ساتواں اجتماع……اسلام آباد:21 اپریل بروز پیر بمقام کنونشن سنٹر اسلام آباد
اسلام آباد میں منعقد ہونے والا اجتماع عالمی نوعیت کا ہوگا ۔ان اجتماعات
میں علماء ومشائخ ،قومی وملی زعماء ،ارباب علم وقلم ،وکلاء ،یونیورسٹیز کے
وائس چانسلرز ،بیوروکریٹس اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو
ان اجتماعات میں شرکت کی دعوت دی جائے گی اور انہیں مدارس دینیہ کے کردار
وخدمات سے آگاہ کیا جائے گا ۔
ان اجتماعات کے انعقاد کے حوالے سے مشاورت اور تیاریوں کا سلسلہ جاری ہی
تھا کہ اسی اثناء میں قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ سامنے آگیاجو پرانے جال
اور نئے شکاری کا مصداق تھا ۔اس مسودے میں دینی مدارس کے بارے میں استعماری
قوتوں کے دیرینہ ایجنڈے کو ایک مرتبہ پھر کمال ہوشیاری سے پیش کیا گیا ہے ۔اس
ایجنڈے میں مدارس دینیہ کے حوالے سے جن مذموم عزائم کا اظہار کیا گیا ہے ان
پر اندرون وبیرون ملک تشو یش کی لہر دوڑ گئی ہے یوں وہ ملک گیر اجتماعات جو
پہلے محض دینی مدارس کے تعارف اور مدارس دینیہ کے کردار وخدمات سے عوام
الناس کو آگاہ کرنے کے لیے انعقاد پذیر ہو رہے تھے اب وہ اجتماعات دینی
مدارس کی بقاء اور دفا ع اور مدارس دینیہ کی حریت فکر وعمل اور آزادی وخود
مختاری کے تحفظ کے عہد کی تجدید کے استعارے کے طور پر بھی انعقاد پذیر ہوں
گے ۔ان اجتماعات کی تیاریوں کے حوالے سے ملک بھر میں مشاورتوں ،ملاقاتوں ،دوروں
،اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ہر کوئی اپنی بساط سے بڑھ کر ان اجتماعات کی
کامیابی کے لیے دامے درمے سخنے قدمے تعاون کر رہا ہے ……
اس سلسلے میں ارباب مدارس سے درخواست ہے کہ وہ
٭……اجتماعات کی کامیابی کے لئے دعاؤں ،ذکر و اذکار اور اوراد و وظائف کا
اہتمام فرمائیں
٭……اپنی ، اپنے ادارے کے اساتذہ و شیوخ الحدیث،بڑی عمر کے طلباء اور دیگر
متعلقین و معاونین کی شرکت کو یقینی بنائیں
٭……اپنے علاقے کے جملہ علماء ،طلباء،خطبا ء،و کلاء،تاجروں،ارباب علم و دانش
اور اہل قلم حضرات سے رابطے فرما کر انہیں مدارس کے کردار و خدمات سے
متعارف کروائیں اور ان اجتماعات میں شرکت پر آمادہ کریں
٭……اپنے علاقوں میں ان اجتماعات کی تشہیر کے لئے اشتہارات ،پینا فلیکس،
بینرز اور اخباری بیانات کا تسلسل کے ساتھ اہتمام فرمائیں۔
اﷲ تعالٰی ہم سب کا حامی و ناصر ہو |