ملائیشیا کے جہاز MH370 کو لاپتہ ہوئے ایک ہفتے سے زیادہ
ہوچکا ہے اور دنیا بھر کی تفتیشی ٹیمیں اس کا سراغ لگانے میں ناکام دکھائی
دیتی ہیں- طیارے کی گمشدگی نے کئی ایسے سوالات کو جنم دیا ہے جن کا جواب
کسی کے پاس موجود نہیں- آج ہم اس آرٹیکل میں طیارے کے حوالے سے چند ایسے
حقائق کا ذکر کریں گے جن سے بیشتر افراد اب بھی لاعلم ہیں-
|
Some Passengers Did Not
Board The Plane
ملائیشیا کی حکومت اس وقت ان پانچ مسافروں کے حوالے سے تقتیش کر رہی ہے
جنہوں نے ٹکٹ تو لیے لیکن طیارے میں سوار نہیں ہوئے- ان پانچ مسافروں چیک
اِن بھی کیا٬ یہاں تک کہ ان کا سامان طیارے میں رکھا بھی گیا لیکن طیارے کے
اڑنے سے قبل ہی اسے واپس ہٹا لیا گیا- |
|
Search Teams Were Looking In The Wrong
Place For Five Days
آپ کو یہ جان کر شدید حیرت ہوگی کہ طیارہ تلاش کرنے والی ٹیمیں پاںچ دن تک
غلط مقام پر طیارہ تلاش کرتی رہیں- کولالمپور سے اڑنے کے بعد ویتنام کے
نزدیک طیارے کے ٹرانسپونڈر نے کام کرنا بند کردیا- لیکن پھر بھی طیارہ
ریڈار پر انڈونیشیا اور ملائیشیا کے ساحلی علاقے کے درمیان Malacca کے مقام
پر دکھائی دیتا رہا- بجائے اس کے کہ جہاز کو تلاش کرنے والی ٹیمیں اسے
Malacca کے مقام پر ڈھونڈتی وہ جہاز کو اس مقام پر کھوجتی رہیں جہاں صرف
ٹرانسپونڈر بند ہوا تھا-
|
|
Explosion-Proof Black Box
بلیک باکس کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ طیارے کی تباہی کی صورت میں بھی
بلیک باکس کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا- بلیک باکس کے اندر جہاز کے کاک پٹ
میں ہونے والی گفتگو اور فلائٹ کی تفصیلات 30 دنوں تک محفوظ رہتی ہیں- یہ
بات سمجھ سے باہر ہے کہ کیوں اب تک تفتیش کاروں کو بلیک باکس کے سگنلز
موصول نہیں ہوسکے- عام طور پر بلیک باکس سے ملنے والے سگنلز خود اس مقام کی
نشاندہی کرتے ہیں- لیکن کسی بھی سگنل کے نہ ملنے کی وجہ یہی ہوسکتی ہے کہ
بلیک باکس کو تباہ کردیا گیا ہے-
|
|
The Passengers’ Phones Are Still Ringing,
Even Now
جہاز میں سوار ہونے والے 239 مسافروں میں سے بعض کے موبائل فون پر یکطرفہ
رابطہ ممکن ہے یعنی چند مسافروں کے موبائل پر بیل تو جاتی رہی لیکن کوئی
جواب موصول نہیں ہوا-
|
|
Parts of Aircraft That Are Buoyant
ماضی میں دیکھا گیا ہے جب جہاز کریش ہو کر سمندر میں جا گرتا ہے تو اس کے
متعدد حصے ڈوبنے کے بجائے سمندر کی سطح پر تیرتے رہتے ہیں- لیکن مذکورہ
لاپتہ طیارے کا کسی قسم کا بھی کوئی ملبہ سمنر کے کسی حصے میں تیرتا ہوا
نہیں پایا گیا- اگر طیارے کو ہوا میں بھی تباہی کا سامنا کرنا پڑتا تو تب
بھی اس حصے دور دور تک سمندر میں پھیل جاتے-
|
|
The Location Of Where The Plane
Disappeared Is Not Unknown
ائیر ٹریفک کنٹرولرز کو فضائی حادثات کا تجربہ ہوتا ہے اور ان کے پاس طیارے
کے غائب ہونے سے پہلے کا تمام فضائی ریکارڈ موجود ہے- اور وہ اس ریکارڈ کی
مدد سے معلوم کر سکتے ہیں کہ جہاز کا ملبہ انہیں کس مقام پر ملے گا یا پھر
جہاز کہاں اترا ہوگا- لیکن اس جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجود وہ اس کیس میں
ناکام دکھائی دیتے ہیں اور گمشدہ طیارے کی کھوج نہیں لگا پارہے-
|
|
If The Plane Was Hijacked, It Would Not
Have Vanished
کئی لوگوں کا ماننا ہے طیارہ ہائی جیک ہوا ہے لیکن اگر اس بات کو درست مان
بھی لیا جائے تو پھر بھی ریڈار سے اس کا رابطہ منقطع نہیں ہوسکتا حتیٰ کہ
ٹرانسپورنڈ بند ہی کیوں نہ کردیا جائے- ریڈار سے ملنے والے سگنلز کے ذریعے
اس کو تلاش کیا جاسکتا ہے-
|
|
Missile Had Destroyed The Airplane
ایسی بہت سی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ جہاز کو میزائل سے تباہ کردیا گیا
ہے لیکن اگر ان افواہوں کو سچ مان بھی لیا جائے تو یہ بھی حقیقت ہے کہ تباہ
شدہ جہاز کا ملبہ ریڈار پر ضرور دکھائی دینا چاہیے٬ اس وقت تک جب تک کہ
کوئی ایسا میزائل جہاز پر نہ داغا جائے جس سے جہاز بہت چھوٹے ٹکڑوں میں
تقسیم نہ ہوجائے- لیکن اب تک ایسا کوئی میزائل ایجاد نہیں کیا گیا جو جہاز
کو اس بری طرح تباہ کرسکے-
|
|
Aircraft deviated from its flight path
نئی موصولہ تفصیلات کے مطابق جہاز نے راستہ تبدیل کرتے ہوئے اپنا رخ جزیرہ
اںڈمان کی جانب موڑ لیا تھا- اس تھیوری کی تصدیق ملائیشیا کی آرمی نے کی ہے
کیونکہ کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہونے کے باوجود جہاز ملٹری کے ریڈار
دکھائی دیتا رہا-
|
|
The plane could have flown as far as
India Or Pakistan
نئے ثبوتوں کے مطابق رابطہ منقطع ہونے کے بعد بھی طیارے نے پانچ گھنٹے تک
اپنی پرواز جاری رکھی - اگر ان پانچ گھنٹوں کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات
سامنے آتی ہے کہ طیارے کو بھارت کی سرحد پر یا پھر پاکستان کے کسی علاقے
میں ملنا چاہیے تھا- |
|