مغربی ذہن اسلام کے بارے میں کچھ
غلط تصورات قائم کیے ہو ئے ہے اسلام کی حقیقت و اصلیت اور اس تصور کے جو
اسلام کے بارے میں مغرب میں رائج ہے ،درمیان ایک وسیع خلا حائل ہے وہ کلیۃً
غلط بیانات ،جو اسلام کے بارے میں مغرب میں جاری ہیں کچھ تو لا علمی کے سبب
اور کچھ (اسلام کو ) بد نام کر نے کی ایک منظم مہم کے باعث لیکن اسلام کے
بارے میں سب سے زیادہ سنگین غلط بیانیاں وہ ہیں جن کا تعلق واقعات سے ہے اس
لیے کہ جہاں غلط قائم کر دہ ۤرا ئے کو قابل معافی سمجھا جا تا ہے وہیں
واقعات کو حقیقت کے خلاف بیان کیا جا سکتا ہے وہ شر انگیز غلط بیانیاں جو
قابل اور نہایت معروف مصنفین شائستہ الفاظ اور مہذب لہجہ میں کر تے ہیں
زیادہ ہیجان اور تشویش کا موجب ہو تی ہیں-
حقیقت میں کو ئی شخص بھی یہ بات معلوم کر کے متاثر ہو گا کہ رومن کیتھو لک
فرقہ کے اعلیٰ کلیسائی طبقہ سے برابر یہ انتظامات کیے جا رہے ہیں کہ اس
غلطی کا ازالہ کیا جائے ۔اور ان غلط نظریات کو تبدیل کیا جائے جو اسلام کے
بارے میں اتنے بڑے پیمانے پر قائم ہو گئے ہیں -
اس تبدیلی کے سلسلہ میں جو گزشتہ چند سالوں میں رونما ہو ئی ہے (اطالیہ )
میں واقع ویٹیکن کی جانب سے ایک دستاویزی تحریک جا ری کی گئی ہے جو اس
اعتبار سے نہایت اہم ہے کہ اس نئی صورت حال کا پتہ چل جا تا ہے جو قرآن
کریم کے بارے میں اختیار کی گئی ہے اس دستا ویز کے تیسرے اضافے میں ہم اس
عبارت کا مطالعہ کر تے ہیں -
"یہ صورت حال قرآن کریم کی جانب سے ہمارے رویہ میں تبدیلی کی طالب ہے ۔سب
سے پہلے ہمیں اس نقطہ نظر کو بتدریج بدلنے کی کو شش کر نی چاہیے جو ہمارے
مسیحی بھائی قائم کئے ہو ئے ہیں ۔یہ سب سے اہم مر حلہ ہے ۔"
"ہمیں لا زمی طور پر اس فر سودہ تصور کو محو کرنا ہو گا جو ہمیں ماضی سے
ورثہ میں ملا ہے یا تعصب یا افترا پر دازی کے طور پر حقائق کو مسخ کر کے
قائم کیا گیا ہے ہمیں مسلمانوں کیساتھ کی جانے والی ما ضی کی اس نا انصافی
کا اعتراف کر لینا چاہیے جس کیلئے مغرب اپنی عیسائیت کی تعلیم کی بنا پر بد
نام ہے "
ویٹیکن سے جاری ہو نیوالی یہ دستاویز ایک سو پچاس صفحات پر پھیلی ہو ئی ہے
لہذا یہ اس کلا مسکی نظریہ کی تر دید کو وسعت دیکر خود ہمیں ان بد ترین قسم
کے تعصبات سے نجات دلاتی ہے جو عسائیت نے اسلام کے بارے میں قائم کر رکھے
تھے ہمیں چاہیے کہ اس حقیقت کا اظہار و اعلان کر دیں ۔
یہ دستاویز عیسائیوں کیلئے مندرجہ ذیل تجاویز پیش کر تی ہے ۔
"اب ہمیں اپنے خیالات کی پو ری طرح تطہیر کرنے کیلئے آمادہ ہو جانا چاہیے
خصوصاً یقینی طور پر یہ فیصلہ جات ہیں ان کا مطلب کیا ہے جو تمام تر اس
عنوان کے تحت بیان کیے گئے ہیں ۔
Orientation Pour un Dialogue enter Cristian et Muslims
ترجمہ:عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان افہام و تفہیم کیلئے صحیح سمت کا
تعین" اور جو اکثر و بیشتر نہایت سر سری انداز میں اسلام کے بارے میں کیے
جا تے ہیں یہ لازمی امر ہے کہ ہم اپنے دلوں میں وہ نظریات قائم نہ کریں جن
تک نہایت رواداری میں اور بے اصولی کے تحت ہماری رسائی اور جو دیندار
مسلمانوں کے نزدیک غلط مبحث کے مترادف ہوں ۔
اس نوع کا ایک پسندیدہ نظریہ وہ "صفت" ہے جو لوگوں کو لفظ "اللہ" استعمال
کرنے کی جانب بار بار مائل کرتی ہے اور جس کا مطلب "مسلمانوں کا خدا سمجھا
جاتا ہے گویا مسلمان کسی ایسے خدا پر یقین رکھتے ہیں جو عسائیوں کے خدا سے
مختلف ہے عربی زبان میں لفظ "اللہ " کے معنی "معبود " اس کا اطلاق "خدائے
واحد " پر ہو تا ہے اور یہ اس چیز پر دلالت کر تا ہے کہ اس کی صحیح تفہیم
سے اس لفظ کا ٹھیک وہی مفہوم نکلتا ہے جو "خدا" یا معبود کا ہے ۔مسلمانوں
کے نزدیک "اللہ " حضرت عیسیٰ کے "خدا" کے سوا کو ئی دوسری ہستی نہیں ہے -
روم کے ویٹیکن سے جو دستاویز شائع ہو ئی ہے وہ اس بنیادی نقطہ پر زور دیتی
ہے جو مندرجہ ذیل الفاظ میں بیان کیا گیا ہے ۔
"یہ کہتے رہنا مہمل و بے معنی ہو گا کہ اللہ سے مراد حقیقاً معبود نہیں
جیسا کہ مغرب کے بعض لوگ کہتے ہیں کلیسائی دستاویز نے مذکو رہ بالا دعویٰ
کو اس مناسب مقام پر رکھا ہے خدا کے بارے میں اسلامی عقیدہ کی وضاحت اس سے
بہتر طریقہ سے نہیں ہو سکتی کہ اس کیلئے لو مین گینٹمLumanGentium سے مندجہ
ذیل اقتباسات پیش کر دیا جائے "مسلمان حضرت ابراہیم کے عقیدہ پر کار بند
ہیں اور ہما ری طر ح خدائے رحیم وکریم کی عبادت کر تے ہیں جو یوم الحساب
میں انسانوں کے اعمال کا حساب لینے والا ہے "
لہذا کو ئی بھی شخص مسلمانوں کے اس احتجاج کو سمجھ سکتا ہے جو اکثر یو رپی
زبانوں میں خداکی بجائے لفظ اللہ پر کر تے ہیں صاحب ذوق مسلمانوں نے ڈی
میسن(D.Meson) کے فرانسیسی ترجمہ کو سراہا اور اس کی تعریف کی ہے کہ اس نے
"اللہ " کی بجائے کم از کم DIEU"دیو" کا لفظ استعمال کیا ہے
ویٹیکن کی دستا ویزات مندرجہ ذیل صراحت پیش کر تی ہیں ۔
"اللہ "ہی وہ واحد لفظ ہے جو عربی بولنے والے عیسائیوں کے پاس خدا کیلئے ہے
"
مسلمانوں اور عیسائی خدائے واحد کی عبادت کر تے ہیں
اسلامی "قضا وقدر" کا مسئلہ وہ شے ہے جس کا سہارا لے کر اور غلط مفہوم پیش
کر کے بڑے پیمانے پر تعصب پھیلایا گیا ہے دستاویز اس کا جائزہ بھی لیتی ہے
اور غلط مفہوم کی تر دید میں اس ذمہ داری کے تصور کو پیش کر تی ہے جو انسان
پر عائد ہو تی ہے اور جس کی جانچ پڑتال اس کے اعمال سے کی جائے گی ۔غلط
مفہوم سے تو بہ مترشخ ہو تا ہے کہ اسلامی عقیدہ نجات بالعمل کا تصور باطل
ہے اس کے بر خلاف قرآن کریم کے دو فقرے پیش کر کے وہ اس غلط مفہوم کو رد کر
دیتی ہے جو مغرب میں عام طور پر پایا جاتا ہے
(قرآن سورۃ 2 آیت 252 میں بیان ہوا ہے )
لا اکراہ فی الدین (ترجمہ)دین کے معاملہ میں کو ئی زور زبر دستی نہیں (یعنی
کسی کو ایمان لانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا)
(قرآن سورۃ 22 آیت 78 میں بیان ہو اہے )
وما جعل علیکم فی الدین من حرج ترجمہ:اور دین میں تم پر کو ئی تنگی نہیں
رکھی گئی
دستاویز ،اسلام کے بارے میں اس تصور کو رد کر تی ہے جو نہایت عام ہے اور جس
کے بموجب اس کو "خوف وہراس"کا دین قرار دیا جاتا ہے ۔ اس کے مقابلے میں وہ
اس کو "پیار کا دین "گردانتی ہے وہ اس غلط طور پر پھیلے ہو ئے تصورات کی
بھی تر دید کر تی ہے کہ "اسلام میں کو ئی ضابطہ اخلاق نہیں اور دوسرے اس
تصور کی جو یہودیوں اور عیسائیوں میں عام طور پر پایا جاتا ہے کہ اسلام کی
بنیاد تشدد پر ہے ۔
اس مسئلہ پر اس کی تو ضیحات حسب ذیل ہیں ۔
"حقیقت میں اسلا م اپنی تاریخ کے دوران اس سے زیادہ متشدد نہیں رہا جتنے
عیسایت کے متبرک بروج ہیں "
اس مو قع پر ویٹیکن کی دستاویز قرآن سے جن عبارات کے حوالے دیتی ہے ان سے
ظاہر ہوتا ہے کہ کس طر ح مغرب میں "جہاد "(مقدس جنگ) کی غلط تعبیر و تاویل
پیش کی گئی ہے ۔عربی میں یہ لفظ جو مفہوم رکھتا ہے وہ "الجہاد فی سبیل اللہ
"(راہ خدا میں سعی بلیغ سے کام لینا ) سے ادا ہو تا ہے اشاعت اسلام میں جد
جہد کر نا اور معاندین کے مقابلے میں اس کا دفاع کر نا ویٹیکن کی دستاویز
میں حسب ذیل طریقہ پر اس کی وضاحت کی گئی ہے
"جہاد "بائبل مقدس کا "خیرم" ہر گز نہیں ہے KHERAMیہ استحصال کی جانب نہیں
لے جاتا بلکہ نئے علاقوں میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی اشاعت اس کا
مقصد ہے انتہائی تشدد کی صورت میں جہاد عموماً قوانین جنگ کو اختیار کر تا
ہے جیسا کہ صلیبی جنگوں کے مو قع پر ہوا علاوہ ازیں مسلمانوں نے کبھی بھی
بد ترین حالات پیدا نہیں کئے اور نہ خون ریزی کی "
آخر میں دستاویز ان تعصبات سے بحث کر تی ہے جن کی بنیاد اسلام کو ایک تنگ
نظر مذہب خیال کیا جاتا ہے جو اپنے ماننے والوں کو فرسودہ قسم کے ازمنہ
وسطیٰ کے اصولوں سے باندھے رکھنا چاہتا ہے اور اس طر ح ان کو جدید دور کی
فنـی کامیابیاں حاصل کر نے کیلئے نا کارہ بنا دیتا ہے اس کا مقابلہ دستاویز
اس مماثل کیفیت سے کر تی ہے جو عیسائی ممالک میں دیکھنے میں آتی ہے اس کا
بیان درج ذیل ہے ۔
"ہم دیکھتے ہیں کہ سویلین معاشرے میں مسلمانوں نے ارتقا کے اصول کے تحت
روائتی طور پر وسعت حاصل ہے "
ویٹیکن میں اسلام کا یہ دفاع آجکل کے بہت سے ایمان رکھنے والوں کو وہ
مسلمان ہوں خواہ وہ یہودی ہوں اور خواہ عیسائی ۔حیران و ششدر کر دے گا
۔مغرب میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جو کیتھولک مذہب کے اس جدید رویہ سے آگاہ
ہوں گے جو اس نے اختیار کیا ہے ۔
ایک مر تبہ جب کو ئی اس حقیقت سے آگاہ ہو جاتا ہے تو اسے اسلام کے بارے میں
اتنی حیرت نہیں ہو تی جتنی ان اقدامات کے بارے میں ہو تی ہے جنہوں نے
مفاہمت کی راہ کو مسدود کر رکھا تھا ۔
پہلا وہ سرکاری دورہ تھا جو ویٹیکن کے امور خارجہ کے صدر نے سعودی عرب کے
سربراہ مملکت شاہ فیصل کی خدمت میں حاضری کی صورت میں کیا تھا ۔پھر وہ
شاندار خیر مقدم تھا جو 1974 کے دوران عرب کے عظیم علما کا سرکاری طور پر
پوپ پال ششم نے کیا تھا ۔اس کے بعد مذہب اسلام کے بارے میں واضح طور پر
معلومات اس وقت حاصل ہو ئیں جب تقدس مآب اسقف الکسنجر نے ان عظیم علما کا
اپنے کنیسہ میں استقبال کیا اور ان کو مسرود خانہ میں عبادت کیلئے دعوت دی
یہ فریضہ انہوں نے قربان گاہ کے سامنے مکہ کی جانب رخ کر کے ادا کیا اس طرح
عیسائی اور مسلم دنیا ،عہد نامہ جدید اور قرآن کے استسنا کے بارے میں
معلومات کا سائنسی طریقوں کی روشنی میں جائزہ لیں
مدت مدید تک عیسائی دنیا میں سائنسی ترقی کی مخالفت زیر غور مقتدرہ کی جانب
سے ہو تی رہی سائنس دانوں کو جلا وطن کیا گیا اور زندہ جلا دیا گیا جیسے
گلیلیو اور گیارہ اور لوگوں کو زندہ جلایا گیا ۔
جہاں تک اسلام کا تعلق ہے اس کا رویہ سائنس کی جانب قطعاً مختلف رہا یہ ایک
تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ قرآن جہاں ہمیں سائنس کو ترقی دینے کا حکم دے رہا ہے
وہیں خود اس کے اندر قدرتی حوادث سے متعلق ایک بڑی تعداد ان مشاہدات کی ہے
اور ان کے سلسلے میں ایسی تشریحی تفصیلات بھی ہیں جو جدید سائنسی معلومات
سے کلی طور پر متفق ہیں لیکن یہودی ،عیسائی کی تنزیل میں اس کے مساوی کو ئی
بھی چیز مو جود نہیں ہے ۔
(ماہنامہ "سبیل ہدایت" لاہور نو مبر2007) |