مسجداقصی کے قریب یہودی عبادت خانے کی تعمیرکے لئے کھدائی کاانکشاف

مسجداقصی سے متصل وادی حلوہ میں متعددمکانات کی دیواریں گرنے سے اسرائیلی انتظامیہ کی زیرزمین کھدائی کاایک اورمنصوبہ بے نقاب ہوچکاہے جس پرفلسطینی مسلمانوں میں غم وغصے کی نئی لہر دوڑی ہے ۔خفیہ طورپر ہونے والی کھدائی سے جہاں تاریخی اہمیت کی حامل متعدد عمارتوں کی دیواروں کی انہدامی شروع ہوئی ہے وہیں اس سے قبلہ اول کی بنیادوںکوسخت نقصانات پہنچنے کے اندیشے بھی پیداہوچکے ہیں ۔مسجداقصی سے اس قدرقریب زیرزمین کھدائی کامقصد ”ہیکل توراتی “نامی سات منزلہ یہودی عبادت خانہ تعمیرکرناہے جودراصل مسجداقصی کے گردکھینچنے والے صہیونیوں کے تخریبی حصارکاحصہ ہے ۔فلسطین سے شائع ہونے والے عرب جریدے القدس کی رپورٹ کے مطابق مسجد اقصی کے امور کے نگران فلسطینی ادارے الاقصی فاونڈیشن نے منگل کے روزذرائع ابلاغ کوبتایاہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی فصیل اور قبلہ اول کے درمیان یہود کی نئی کھدائی کی ایک اورمذموم کارروائی دیکھی گئی ہے ۔اس منصوبے کاسراغ اس وقت لگالیاگیاجب گزشتہ ماہ ہونے والی بارشوںسے یہاں کی عمارتوں کی دیواریں گریں اورزمین پردراڑیںنمودارہونے لگیں ۔کھدائی سے متاثرہونے والے محلے کانام وادی حلوہ ہے جومسجداقصی اوربیت المقدس کادرمیانی محلہ ہے ۔کھدائی کی جگہ مسجداقصی سے ایک سومیٹر جبکہ تاریخی فصیل سے صرف20 میٹرکی مسافت پر ہے اورزمین پرپڑنے والے اثرات دونوں جانب بڑھتے خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں۔فاونڈیشن کاکہناہے کہ گزشتہ ماہ سے اب تک وادی حلوہ میں متعددعمارتوں کی دیواریں گرگئی ہیں جبکہ کئی دیواروں اورزمین کی سطح پردراڑیں پڑنے سے مقامی باشندوں میں خوف وہراس اورغم وغصہ پھیل گیاہے ۔ الاقصی فاونڈیشن کے مطابق اس تباہ کن کھدائی کے ملنے والے نقشہ جات جو تفصیلات سامنے آئی ہیں وہ انتہائی خطرناک اورتباہ کن ہیں۔ تخریبی منصوبے کے لئے مجموعی طورپر 6،ایکڑکارقبہ مختص کیاگیاہے۔کئی جگہوں پرزمین میں کھودے گئے گڑوں کی گہرائی 20میٹر تک گہری ہے جس سے نہ صرف قریبی واقع مسلمانوں کے مکانات اوراسلامی تاریخی عمارتوںکونقصان پہنچاہے بلکہ اس کے خطرناک اوتباہ کن اثرات سے بیت المقدس کی تاریخی فصیل اورمسجد اقصی کی دیواریں بھی زیادہ عرصے محفوظ نہیں رہ سکیںگی۔زمین پرپڑنے والی دراڑوںسے اندازہ ہوتاہے کہ اگراس کی ضروری روک تھام نہیں کی گئی تومسجداقصی کے بعض حصے جلدخودبخود منہدم ہوناشروع ہوجائیں گے جویہودیوں کامنصوبہ ہے۔الاقصی فاونڈیشن کے مطابق زیرزمین ہونے والی کھدائی کوباہمی ملانے کے لئے سرنگیں تعمیر کی گئی ہیںجبکہ انڈرگراونڈ کارروائیوں کوخفیہ رکھنے کی غرض سے اوپری سطح پربھی یہودی انتظامیہ نے بھار ی مشینری کام پرلگادی ہے تاکہ مسلمانوںپر زمین پر پڑتی دراڑوںاورگرتی دیواروں کے اصل محرک کاسربستہ رازنہ کھلے۔تاہم بارشوںسے پڑنے والی دراڑوںنے منصوبے کو بے نقاب کردیاہے جس سے یہ بات کھل کرسامنے آئی کہ گزشتہ کچھ عرصے سے مسجداقصی کے گردپولیس چوکی کے بہانے اسلامی مقبرے اورتاریخی عمارتوں کی مسماری محض مسلمانوں کومصروف رکھنے کی یہودی کوشش تھی جس کامقصدانہیں اصل کارروائی سے بے خبررکھناتھا ۔رپورٹ کے مطابق یہودی بلدیہ کی جانب سے ہونے والی اس غیرقانونی کھدائی کی کی سرپرستی اسرائیل کے محکمہ آثار قدیمہ کررہاہے اور پروجیکٹ پرآنے والا تخمینہ صہیونی فاونڈیشن ”العاد“اداکرہی ہے جوفلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری کے لئے رقوم مہیاکرنے والابڑاادارہ ہے ۔زیرتعمیرعمارت کے لئے یہودکے مزعوم ہیکل سلیمانی کی مناسبت سے ہیکل توراتی تجویزکیاگیاہے جو درحقیقت ہیکل سلیمانی کے ملحقات میں سے ہے ۔القدس کے مطابق بیت المقدس پرقابض یہودی بلدیہ عظمی کی نگرانی میں زیرتکمیل معاندانہ منصوبے کی منظوری متصعب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے دی ہے ۔اقصی فاونڈیشن نے اوآئی سی اوراسلامی برادری سے یہودکے اس ناپاک اقدام رکوانے کے لئے بھرپوردباﺅ ڈالنے کی اپیل کی ہے اور خبردارکیاہے کہ صہیونی محکمہ آثار قدیمہ کھدی گئی جگہ پر واقع اسلامی عمارتوں کومسمار کررہاہے اوران کی بنیادوں کو مزعوم ہیکل کے آثار کانام دے رہاہے تاکہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لئے جوازپیداکیاجاسکے ۔

دوسری جانب عرب خبررساں ادارے الجزیرہ نے پیرکو فلسطینی اتھارٹی کے صدرمحمودعباس کی واشنگٹن میں امریکی صدرباراک اوباماکے ساتھ ہونے والی ملاقات پرروشنی ڈالتے ہوئے لکھاہے کہ اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کے لئے تیارکئے جا نے والے امریکی فریم ورک میںبعض شقوںپر فلسطینی صدرکے تحفظات سے امریکی انتظامیہ خاصاپریشان ہے ۔فلسطینی مذاکرات کارصائب عریقات نے کہاہے کہ واشنگٹن میں ہونے والے عباس اوباما ملاقات میں کچھ مشکلات پیش آئی ہیں ۔مشرق وسطی کے ذرائع ابلاغ نے لکھاہے کہ امریکی صدرمحمودعباس سے ملاقات کے دوران سخت متفکراورکسی مسئلے پرسوچتے ہوئے دیکھے گئے جیسے کہ وہ کسی خاص الجھن کو سلجھانے کی کوشش کررہے ہو۔رپورٹ کے مطابق ملاقات میںامریکی صدرنے محمودعباس پرزوردیاہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن کے لئے سخت فیصلے کریں اورخطرات کومول لیں۔محمودعباس نے اس بات پرزوردیاکہ امریکامزیدفلسطینی قیدیوںکی رہائی کے لئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوپردباﺅ ڈالے ۔واضح رہے کہ اسرائیل اورفلسطینی اتھارٹی کے درمیان گزشتہ برس جولائی میں امریکاکی ثالثی میں امن مذاکرات بحال ہوئے تھے لیکن دونوں کے درمیان متنازعہ امورکوطے کرنے کے لئے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکاہے جس کے لئے امریکاکی جانب سے 29اپریل کی ڈیڈلائن دی گئی ہے ۔رپورٹ کے مطابق متنازعہ امورمیں سے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی اورفلسطینی علاقوں میں مزید یہودی آبادکاری کی روک تھام بھی شامل ہے تاہم اسرائیل دونوں باتوںسے انکارکرکے ہٹ دھرمی پراڑاہے ۔منگل کو اسرائیلی وزیرلیونی نے محمودعباس کی جانب سے اسرائیل پر قیدیوںکی رہائی کے لئے امریکاسے دباﺅ بڑھانے کے مطالبے کے بعدکہاہے کہ اگرفلسطینی صدرامریکی فریم ورک کے مطابق اسرائیل سے امن مذاکرات کے لئے تیارنہ ہوئے تو اسرائیل رواںماہ 29مارچ کو فلسطینی قیدیوںکی رہائی کے معاہدے پر عمل درآمدنہیں کرے گا۔الجزیرہ کے مطابق رواں ہفتے فلسطینی صدرکے دورہ امریکاکے دوران ان سے اظہاریکجہتی کے لئے حماس اورالفتح سمیت تمام جماعتوں اورتنظیموں نے مشترکہ ریلیاںنکالیں جس پر امریکااور خطے میںموجوداس کے اتحادیوںنے سخت ناراضگی ظاہرکی ہے ۔مشرق وسطی کے سیاسی مبصرین کاکہناہے کہ امریکی فریم ورک کے مطابق بیت المقدس سے دستبرداری سے انکار پرامریکانے فلسطین میں متبادل سیٹ اپ تلاش کرلیاہے ۔بیت المقدس کی دستبرداری سے انکارپرحکمران پارٹی الفتح بھی امریکی نافرمانی کامرتکب ٹہری ہے جس کی وجہ سے اس کے زیرعتاب آنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔محمودعباس کے مقابلے میں الفتح کے منحرف رہنما محمددحلان امریکااوراس کے خلیجی اتحادیوںکی منظورنظرشخصیت قرارائے ہے ۔عرب ذرائع ابلاغ نے لکھاہے کہ اسرائیل کی بے لگام آبادکاری اوربیت المقدس کویہودی قبضے میں دینے سمیت اسرائیل کویہودی اسٹیٹ کے طورپرمنوانے کی تیاری ہوچکی ہے۔مصرکی نئی حکومت اس سازش میں امریکااوراسرائیل کی بھرپورمعاونت کررہی ہے ۔مصرکے یہود نوازسرکاری میڈیامیںحماس اورالفتح کی کردارکشی جاری ہے جبکہ اسرائیلی ایجنٹ محمددحلا ن کو فلسطینی قیادت کے لئے ہیروکے طورپر پیش کیاجارہاہے ۔عرب ویب سائٹ وطن نیوز نے لکھاہے کہ متحدہ عرب امارات بھی اس کھیل کاحصہ ہے اسرائیل سے تعلقات کی استواری کے خواب کوتعبیر دینے کے لئے یواے ای کی حکومتیں اسرائیلی ایجنٹ محموددحلا ن کی غیرضروری تواضع میں مصروف ہیں ۔الجزیرہ سمیت مشرق وسطی کے آزاد ذرائع ابلاغ نے کہاہے کہ محمددحلان کو اسرائیلی مفادات کے لئے کسی خاص ذمہ داری دیئے جانے کافیصلہ ہوچکاہے ۔فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق منگل کو غزہ میں محمود عباس کے حق میں نکالی جانے والی ریلیوں میں محمددحلان اورمحمودعباس کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں اورہاتھاپائی کے واقعات بھی رونماہوئے جس میں دونوں فریقوں کے افرادکی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔اس شورشرابے اوربدامنی کامقصدامریکی دورے کے موقع پر حماس اورالفتح کی مثالی یکجہتی کے نتیجے میںقائم ہونے والی فلسطینی عوام کی وحدت میں نقب لگاناتھاجس کے لئے محمددحلان کے مٹھی بھر زرخرید وںکواستعمال کیاگیا۔عرب میڈیامیں موجود امریکااوراسرائیل کے وفادارعناصران اختلافات کو غیرضروری ہوادے رہے ہیں۔منگل کو مصرکے سرکاری چینل پرمحمددحلان کاایک انٹریونشر کیاگیاہے جس میں اس نے فلسطینی صدرمحمودعباس کو مصرکے معزول صدرڈاکٹرمحمدمرسی سے تشبیہ دی ہے مشرق وسطی کے مبصرین کاکہناہے کہ اس کامقصد فلسطین اورمصرمیں محمودعباس کے خلاف عوام کے دلوںمیں نفرت پیداکرکے اسرائیل نواز نیامتبادل نظام لاناہے ۔
علی ہلال
About the Author: علی ہلال Read More Articles by علی ہلال : 20 Articles with 15156 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.