تعلیم اور تجربہ

تعلیم اور معاشرہ کا گہرا تعلق ہے تعلیم ہی انسان میں شعور کا اُجاگر کرتی ہے معاشرتی تبدیلیوں کا سبب بنتی ہے اور تعلیم ماحول سے مطابقت سکھاتی ہے اور مُستقبل کی تیاری کا ذریعہ بنتی ہے اور تعلیم کے ذریعے ہی معاشرے میں ارتقاء ممکن ہے فرد اور معاشرے کی ترقی کی راہیں کھولتی ہیں ااور اُن راہوں کی نشاندہی کرتی ہے جن پر چل کر فرد بہتر مستقبل کی تیاری کرتا ہے چونکہ تمام مسائل کا حل بھی تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے ویسے تو پاکستان ان گنت مسائل سے دو چار ہے جن کا سدباب بہت ضروری ہے لیکن جب مسئلہ تعلیم کا آجائے تو تمام مسائل ایک طرف ہو جاتے ہیں کیونکہ موجودہ دور تیز رفتار ترقی کا دور ہے جس میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تجربہ کو کافی اہمیت حاصل ہے یعنی آجکل ٹیکنالوجی کے دور میں کیرئیر کے ارتقاء میں طلبہ میں کام کی دُنیا ’’world of work ‘‘کا شعور پایا جاتا ہے اور پیشہ وارانہ ، کیریئر کے ارتقاء کا تصور کوئی نیا نہیں بلکہ قدیم دور میں بھی یہ خیال کیا جاتا تھا کہ علم و عمل کو ساتھ چلنا چاہیے پو شیدہ ہے اس میں کام کی عظمت کا تصور بھی مو جود ہے اسلام نے بھی پیشہ وارانہ تعلیم کو اہمیت کو تسلیم کیا ہے خود نبی اکرم ﷺ نے بھی ہاتھ سے کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہ کی اسلام نے محنت میں عظمت کادرس دیا ہے مسلمان مفکرین چاہے امام غزالی ؒ ہوں یا ابن مسکویہ ،شاہ ولی اﷲ ہو ں یا سر سید ،علامہ اقبال ہوں یا ڈاکٹر ذاکر حسین سب ہی نے محنت کی عظمت کو تسلیم کیا ہے اور تعلیم کے دوران عملی تربیت پر زور دیا ۔

پاکستان میں جہاں طلبہ کو تعلیم کے دوران کئی مسائل کا سامنا ہوتا ہے وہی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بھی ایک بڑا مسئلہ روزگار کاہے کیونکہ جب ہم اپنی سولہ سالہ تعلیمی قابلیت کے پیش نظر کہیں نوکری کے خواہش مند ہوتے ہیں تو ہمیں تجربہ نہ ہو نے کی بنیاد پر اس عہدے کا اہل نہیں سمجھا جاتا کیونکہ ہمارے تعلیمی نظام میں دوران تعلیم تجربہ کا موقع کم ہی فراہم کیا جاتا ہے کیونکہ تعلیم کا مقصد صرف محض کتابی تعلیم نہیں بلکہ مستقبل میں اقتصادی زندگی کی بہتر تعمیر اور کیرئیر کا بہتر ارتقاء ہے کیونکہ اگر تعلیم کے دوران پیشہ وارانہ تربیت فراہم نہ کی جائے تو طلبہ عام قسم کی تعلیم حاصل کرتے رہتے ہیں جو انہیں عملی زندگی میں کوئی مدد فراہم نہیں کرتی اور معاشرہ بھی ہنر مند افراد سے محروم رہتا ہے اور جب غیر تربیت یافتہ افراد کسی ملازمت یا پیشہ سے منسلک ہوتے ہیں تو ایک جانب خود ان افراد کو دُشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،دوسری جانب ادارہ نقصان اُٹھاتا ہے پاکستان میں طلبہ عام قسم کی تعلیم حاصل کرتے ہیں یہی وجہ ہے مُلک میں بے روزگاری میں اضافہ کاسبب ہے اور مختلف اداروں میں ہنر مند افراد کی قلت نظر آتی ہے ۔

لہذا ایجوکیشن اتھارٹی کو چاہیے کہ کالجز اور جامعات میں ایسی تعلیمی پالیسیاں ترتیب دے کہ دوران تعلیم طلبہ کو مختلف اداروں،فرمز یں انٹرن شپ جیسے پروگرامز اور دیگر پیشہ وارانہ کورسز اور دیگر تجربات کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ آئندہ آنے والی زندگی اور بہتر پاکستان کے مستقبل کے لیے آنے والے معماروں کو بھر پور اور منظم طور پر کیرئیر کے ارتقاء میں مدد مل سکے تاکہ مُلک ہُنر مند اور تعلیم یافتہ افراد کی مدد سے اور رہنمائی سے استفادہ حاصل کر کے ترقی کی جانب گامزن ہو سکے ۔
Kashaf Ahmed
About the Author: Kashaf Ahmed Read More Articles by Kashaf Ahmed: 6 Articles with 4658 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.