بسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی
رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ
شان رسول ﷺ اس کائنات کا سب سے اولین موضوع اور صفحہ ہستی کا سب سے پہلا
مضمون ہے ۔،یہی امر کُنْ کی تجلی اور یہی لَوْلَاکَکے خطاب کا سینہ ہے ،
یہی نور اول کا جلوہ اور یہی شان ارواح کا نغمہ ہے ۔
کتاب ہستی کے سر ورق پر گر نام احمد ﷺرقم نہ ہوتا
نقش ہستی ابھر نہ سکتا وجود لوح و قلم نہ ہوتا
شان رسول ﷺ ہی کے بارے میں رب ذوالجلال نے لا مکان اور عالم ارواح میں تمام
انبیاء کرام علیہم السلام سے حلف لیا ۔ اس شان پر ایمان اور نصرت کو لازم
قرار دیا ،اس عہد کی پاسداری کو نبوت کے برقرار رہنے کی ضمانت قرار دیا ۔
یہ وہی شان اقدس ہے جو پرور دگار عالم عزَّ اِسمہ فرشتوں کے سامنے مسلسل
بیان کرے ۔ حضرت سیدنا آدم علیہ السلام محافل جنت میں اسی کا تذکرہ کریں ،
حضرت سیدنا نوح علیہ السلام اپنی کشتی کی نجات میں اسی کا ورد کریں ، حضرت
سیدنا ابراھیم علیہ السلام نار کے گلزار ہونے کے پر اسی کا خطبہ دیں ، حضرت
سیدنا موسی علیہ السلام کے طور پر اسی کا سرور اور حضرت عیسی علیہ السلام
کے دست شفا سے اسی کا ظہور تھا ۔
شان رسول ﷺ ہی سچی محبتوں کا پیش لفظ ، روشن عقیدتوں کا مقدمہ ، حسین
ارادتوں کا ابتدائیہ اور بے تاب الفتوں کی تمہید ، یہی عرش کے تاج کی توقیر
، لوح قدس کی اولین تحریر ، نگاہ انسان کی پہلی تنویر اور زبان آدمیت کی
پہلی تقریر ہے ۔
شان رسول ﷺ انجیل کا عنوان ، تورات کی سوغات ، زبور کی زیبائی ،صحائف کی
رعنائی ،’’وَالْقَلَمِ وَمَایَسْطُرُوْنَ‘‘ کی روشنائی اور یہی ’’اِقْرِا
بِاسْمِ رَبِّکَ ‘‘کی پڑھائی ہے ،یہ شان رب نے ایسی بنائی کہ ہر گھڑی
بڑھائی ہے
شان رسول ﷺ زبان کعبہ کی گفتگو ، دار ارقم کی خوشبو ، غار حرا کی آبرو ،غار
ثور کی جستجو ، اعلان نبوت کا فیضان ، ہجرت کا وجدان ، بدر و حنین کا نشانہ
، احد و خندق کا ترانہ ، حدیبیہ میں لعاب دھن ماتھے پہ لگانے والوں کا نعرہ
مستانہ اور فتح مکہ کا خزانہ ہے ۔
شان رسول ﷺ تبلیغ دین کا آغاز، شب معراج کی پرواز ، سدرۃ المنتھی کی صدا ،
بیعت عقبہ ثانیہ کی وفا ، بیعت رضوان کی نوا ، منی کی دعا اور حجۃ الوداع
کا خطبہ ہے۔
شان رسول ﷺ پے چار یا ر رضی اﷲ عنہم جان نثار ، پنج تن پاک رضی اﷲ عنہم
پہرے دار ، اھل بیت رضی اﷲ عنہم وفا شعار اور صحابہ اسی پر مر مٹنے کیلئے
ہر وقت تیار تھے ۔
شان رسول ﷺ کا تذکرہ حرم حرم ،بزم بزم ، قلم قلم ،قدم قدم ، بالعزم والجزم
جس میں زبان کے تکلم کو بھی حصہ ملے اور آواز کے ترنم کو بھی ، ہونٹوں کے
تبسم کو حصہ ملے اور آنکھوں کے نم کو بھی ، یہ نوک قلم سے بیان ہو ، سوز
سخن سے بیان ہو اس کے بیان کرنے کیلئے منبر بھی ،مسند بھی ، محفل بھی ،
کربل بھی ، مشھد بھی ، مدفن بھی
شان رسول ﷺ ہمہ تن خوشبو ہو کر بیان کی جاتی ہے ،اور کبھی لہو سے با وضو ہو
کر بھی بیان کی جاتی ہے ، کبھی نگاہیں جھکا کر بیان کی جاتی ہے اور کبھی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بیان کی جاتی ہے ، کبھی میدانوں میں اترتے ہوئے
بیان کی جاتی ہے اور کبھی تختہ دار پہ چڑھتے ہو ئے بیان کی جاتی ہے ۔
شان رسول ﷺ کے ذکر سے غم کا ازالہ ہو ، خوشی دوبالا ہو ، زندگی مسرور ہو
قبر پر نور ہو ، زبان معطر رہے دھیان منور رہے ،دل میں ایمان رہے راضی
رحمان رہے ۔ اس شان کا بیان ضروری ہے تعمیر سیرت کیلئے نور بصیرت کیلئے ،
دل کی صفائی کیلئے ، گناھوں کی دھلائی کیلئے ہر رہنمائی کیلئے ، حقیقی
بینائی کیلئے مشکل کشائی کیلئے ۔
شان رسول ﷺ پڑھنے میں بھی لذت ، لکھنے میں بھی لذت ، سننے میں بھی لذت ،
سنانے میں لذت ، دیکھنے میں بھی لذت ، دیکھنے کے انتظار میں بھی لذت اس شان
کا تذکرہ خزاؤں میں بہار کا ضامن ، اجڑے دلوں کیلئے قرار کا ضامن ،
ناکامیوں میں کامیابی کی نوید ، مایوسیوں میں روشنی کی امید سیاہ بختیوں
میں سعادت کی کلید ، مردہ دلوں کے لئے زندگی کی عید۔
شان رسول ﷺ کے بیان سے زبان کو عزت ملے ، قلم کو عظمت ملے ، مکان کو رفعت
ملے ، زبان کو شوکت ملے ، دل کو چاندنی ملے ، دماغ کو روشنی ملے ، خیال
مسرور ہو جائے شعور پر نور ہو جائے ۔
ان کی یاد ہو تو گھر برباد نہ ہو ، سوچ میں فساد نہ ہو ،سینہ ویران نہ ہو ،
چہر ہ پریشان نہ ہو ، جگر کو خون ملے ، سر کو سکون ملے ، مقدر سنور جائے
قسمت نکھر جائے ، مشکل ٹل جائے گرتا سنبھل جائے ، مرجھایا کھل جائے ، تقدیر
بدل جائے ۔
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلادیئے ہیں
شان رسول ﷺ بڑھتی ہے گھٹتی نہیں ، پھیلتی ہے سمٹتی نہیں ، اس میں کثرت ہے
قلت نہیں ، یہاں عروج مگر زوال نہیں ، ترقی ہے تنزل نہیں
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
شان رسول ﷺ کے دشمن ابوجھل ، ابو لھب سے لے کر آج کے ملعو نوں تک بدتر بھی
ہیں اور ابتر بھی ہیں، بے شرم و بے حیاء بھی ہیں ، ذلیل و رسوا بھی
ہیں،حقارت کا حوالہ بنے ، نفرت مقام قرار پائے ،آتش جھنم کا ایندھن بنے اور
نار سقر کا بندھن بنے ۔
مٹ گئے مٹتے ہیں مٹ جائیں گے اعداء تیرے
نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا
شان رسول ﷺ کے متوالے کل بھی ھمالے ،آج بھی ھمالے ، کل بھی نرالے ،آج بھی
نرالے ان کے چہروں پہ کل بھی اجالے، آج بھی اجالے ، پہلے امامت میں کامل
پچھلے اقتداء میں کامل پہلے دیدار پہ شیدا پچھلے نام پہ بھی فدا ، اُن کا
عشق مصروف دید ، اِن کا عشق محو تقلید ، ہر نئی صدی میں نئے سال میں نئی
صبح میں نئی شام میں نئی گھڑی میں نئی آن میں عشق رسول ﷺ کی تازہ لہر
حسن یوسف پہ کٹیں مصر میں انگشت زناں
سرکٹاتے ہیں تیرے نام پہ مردان عرب
شان رسول ﷺ کے لئے جتنے جلسے منعقد ہوتے ہیں اتنے کسی اور انسان کیلئے نہیں
جتنے آنسو ان کی یاد میں بہائے گئے کسی اور کیلئے نہیں جتنا خون اس کی
حفاظت کیلئے پیش کیا گیا کسی اور کیلئے نہیں ،شان رسول ﷺ کیلئے جتنا سوچا
گیا جتنا لکھا گیا جتنا پڑھا گیا کسی اور انسان کے لئے نہیں یہ شان جتنی
کتابوں میں ہے کسی اور کی نہیں ،جتنے خوابوں میں ہے کسی اور کی نہیں ،یہ
شان جتنی زبانوں پہ ہے کسی اور کی نہیں جتنے زمانوں میں ہے کسی اور کی نہیں
کلیم و نجی ، مسیح و صفی خلیل و رضی رسول و نبی
عتیق و وصی غنی و علی ثنا کی زبان تمہارے لئے
سچ فرمایا تھا مخدومہ کونین ،طیبہ طاہرہ حضرت آمنہ رضی اﷲ تعالی عنہا نے جب
ان کے پاس حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اﷲ تعالی عنہا رسول اکرم ﷺ کو مدت مکمل
ہونے سے پہلے ہی واپس چھوڑنے آ گئیں کہ مجھے ان پر شیطان کے حملوں کی وجہ
سے خطرہ ہے تو میں امانت سپرد کرنے آگئی ہوں تو حضرت آمنہ رضی اﷲ تعالی
عنہا نے فرمایا کہ
وَاللّٰہِ مَا لِلشَّیْطَانِ عَلَیْہِ سَبِیْلٌ وَ اَنَّہ‘ لَکَائِنٌ
لِاِبْنِیْ ھٰذَا شَانٌ عَظِیْمٌ ……[مواہب اللدنیہ باب حادثہ شق الصدر، ج 1
، ص 156]
خدا کی قسم میرے لخت جگر کا شیطان کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا یقینا مستقبل
میرے بیٹے کی بڑی شان کا اظہار ہونے والا ہے ۔شان رسول ﷺ کے بارے میں بندہ
نے ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر یہ اشعار لکھے ۔
کتنے جو بن پہ ہے دیکھو آج فیضان رسول ﷺ
تھام کے بیٹھے ہیں سارے دل سے دامان رسول ﷺ
عرش کی چوٹی پہ ہے پرچم شہ لولاک کا
یہ مقام مصطفی ﷺہے پڑھ لو قرآنِ رسول ﷺ
بس وہی مومن ہے جس کو جان سے ہوں یہ عزیز
وہ بخاری میں ہے دیکھو واضح فرمان رسول ﷺ
کہہ رہے ہیں جو نبیﷺ کو آج بھی اپنی مثل
کر عطا ان کو خدایا پھر سے پہچان رسول ﷺ
مغربی آنکھوں میں ہے گستاخیوں کا موتیا
ورنہ ہر سو جلوہ گر ہے عظمت و شان رسول ﷺ
بستی بستی سے چلے ہیں عاشقوں کے قافلے
کتنی الفت سے لئے ہیں دل میں ارمان رسول ﷺ
وار دیں گے ان کی خاطر جان بھی ہم ایک دن
کر رہے ہیں عھد پکا سب غلامان رسول ﷺ
ہے دعا آصفؔ کی مولا جو سنے ہو جنتی
بیٹھ کے جنت میں لکھی میں نے یہ شان رسول ﷺ
(شان رسول ﷺ پر پہرا دینے کیلئے 15 مارچ 2014 ء بروز ہفتہ کو لاہو گڑھی
ریلوے اسٹیڈیم میں بعد نماز مغرب تاریخی شان رسول ﷺ کانفرنس میں شرکت کو
یقینی بنایئے ۔ چلو درسگاہوں سے ،خانقاہوں سے، آرامگاہوں سے، سیر گاہوں سے
،دفاتر، دکانوں سے، کھیتوں کھلیانوں سے اور باطل پر لرزہ طاری کر دو۔ |