سام سنگ نے اپنے نئے گلیکسی نوٹ میں ایک ٹیبلٹ اور لیپ
ٹاپ کی خصوصیات یکجا کر دی ہیں۔ اسے دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا
ہے کہ آیا یہ ایک ٹیبلٹ کمپیوٹر ہے یا پھر لیپ ٹاپ۔
ڈوئچے ویلے کے مطابق اس کی اسکرین پر موجود ’کی بورڈ‘ میں وہی خصوصیات ہیں،
جو عام طور پر لیپ ٹاپ کمپیوٹرز میں ہوتی ہیں۔ دوسری جانب اس کی اسکرین
بیشتر لیپ ٹاپس کے مقابلے میں بڑی ہے۔ گلیکسی نوٹ پرو 12.2 ٹیبلٹ کے صارفین
اس میں ایک ساتھ کئی ایپلیکیشنز استعمال کر سکتے ہیں جبکہ اس میں کسی
کمپیوٹر کی طرح ایک سے زائد صارفین کو اپنے انفرادی پروفائل کے ساتھ
استعمال کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
|
|
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سام سنگ نے یہ کوشش بھی کی ہے کہ اس کی نوٹ
پرو پروفیشنل صارفین کے لیے بھی کارآمد بنے تاکہ وہ گھر سے نکلتے ہوئے لیپ
ٹاپ کے بجائے اسی ٹیبلٹ پر بھروسہ کر سکیں۔
اسے بزنس ٹُولز کا مکمل پیکیج بنا دیا گیا ہے جیسے ’ویب ایکس‘ ورچوئل
کانفرنسنگ ایپ، بلوُم برگ بزنس ویک کے ڈیجیٹل میگزین کی ایک سال کی
سبسکرپشن اور گوگو کے ذریعے ہوائی سفر کے دوران ایک سال کے لیے وائی فائی
کی سہولت۔
اس گلیکسی نوٹ کی خصوصیات کو انتہائی متاثر کُن قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم
اے پی کے مطابق بدقسمتی یہ ہے کہ اس کی قیمت بہت سے لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کے
مقابلے میں زیادہ ہے۔ یعنی 32 گیگابائیٹس اسٹوریج کے ساتھ اس کی قیمت ساڑھے
سات سو ڈالر ہے جبکہ 64 جی بی کے ساتھ اس کی قیمت ساڑھے آٹھ سو ڈالر ہے۔
اگر آپ ٹیبلٹ اس لیے خریدنا چاہتے ہیں تاکہ اس پر ویڈیوز دیکھ سکیں، موسیقی
سُن سکیں، کتابیں اور میگزینز پڑھ سکیں تو پھر نوٹ پرو آپ کے لیے نہیں ہے۔
بہت سے سستے ٹیبلٹ کمپیوٹرز بازار میں دستیاب ہیں جو یہ تمام مقاصد پورے
کرتے ہیں۔
اے پی کے مطابق نوٹ پرو ان لوگوں کے لیے ہے جو ٹیبلٹ پر لیپ ٹاپ کی سہولتیں
چاہتے ہیں لیکن لیپ ٹاپ خریدنا یا ساتھ لیے پھرنا نہیں چاہتے۔
|
|
اس کی اسکرین 12.2 انچ کی ہے یوں یہ اپیل کے آئی پیڈ ایئر سے قدرے بڑی ہے،
حتیٰ کہ یہ اسکرین لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ کی خصوصیات کے ساتھ قبل ازیں متعارف
کروائے گئے مائیکروسافٹ کے سرفیس پرو ٹُو سے بھی بڑی ہے۔ سرفیس پرو ٹُو کی
قیمت آٹھ سو ننانوے ڈالر ہے۔ اس طرح نوٹ پرو سستا بھی ہے۔
نوٹ پرو کو بڑی اسکرین کی بدولت دیگر ٹیبلیٹ کمپیوٹرز پر اس لیے بھی سبقت
حاصل ہے کہ اس پر ویڈیوز اور دیگر مواد دیکھنا زیادہ پرکشش ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب اس پر ڈیجیٹل میگزین پرنٹ ایڈیشن کی طرح معلوم پڑتے ہیں، بہر
حال منفی پہلو یہ ہے کہ بعض ڈیجیٹل میگزینز کو اتنی بڑی اسکرین کے لیے
ڈیزائن ہی نہیں کیا گیا۔
|