"وقت سے بڑا کوئی استاد نہیں اور
وقت اچھے اچھوں کی اکڑ ختم کر دیتا ہے۔"
پتہ نہیں یہ خیال کس نے کہا مگر کہا سو فیصد سچ کیونکہ زندگی میں وقت ہی
ایک ایسی چیز ہے جو کہ مستقل تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ وقت کی سب سے
اچھی بات یہ ہے کہ آپ کو اس کے گزرنے کا انتظار نہیں کرنا پڑتا اور یہ
بھاگم بھاگ نکل جاتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج کے دور کی ہر دل عزیز شکایت
سب کو یہی درپیش ہے کہ وقت سکھ کا سانس نہیں لینے دیتا۔ اگر دیکھاجائے تو
واقعی میں وقت نے سب کا سانس پھلا رکھا ہے اور سب کچھ بھلا رکھا ہے۔
ہر ایک اس بے چارے سے نالاں اور ناراض ہے بات بھی سچ ہے اگر آپ یہی ذرا ٹی
وی پپر چینل سرچنگ کرنے بیٹھیں تو اتنی جلدی گزرتا چلا جاتا ہے کہ حد نہیں
اور آپ اگر آدھے گھنٹے کے لئے سوچ کر بیٹھیں تو بہت آرام سے دو گھنٹے گزرنے
کا پتہ ہی نہیں لگتا اس طرح چوبیس گھنٹوں میں سے دو گھنٹے تو آرام سے نکل
گئے۔ وقت کی رفتار کیا کیا جائے۔
وقت سے ساتھ ساتھ چلنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ آپ آج کے دور کی جدید
ٹیکنالوجی کے استعمال سے آراستہ و پیراستہ ہوں اور آپ کو ان کا استعمال
بخوبی آتا ہو اور آپ ان پر باقاعدگی کے ساتھ اپنے ٹیلنٹ کے جوہر دکھاتے
رہیں یہی وجہ ہے کہ فیس بک پر جب آپ جاتے ہیں تو آُ نے صرف جدید معلومات سے
ہم آہنگ ہی تو ہونا ہوتا ہے لیٹسٹ ٹریندز کو ہی تو آدھے گھنٹے میں جاننا
ہوتا ہے جب آپ ابھی پتہ کر رہے ہوتے ہیں تو اچانک سے ڈیڑھ گھنٹے گزر جاتے
ہیں اسی طرح اگر اب دیکھا جائے تو جب آپ فیس بک پر موجود ہیں تو دوستوں کے
بارے میں جاننا اور خیر خبر رکھنا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے تو پندرہ منٹ
کے لئے ان کی ایکٹویٹی کے بارے میں نہ جان لیا جائے۔
جانتے جانتے آپ کو اچانک سے احساس ہوتا ہے کہ آپ ڈیڑھ گھنٹہ پھر یہیں گزار
چکے ہیں اور دن کے مزید تین گھنٹے پھر یہیں پر نکل گئے اس طرح چوبیس گھنٹوں
میں سے پانچ گھنٹے تو آرام سے گزر گئے۔ یہ تو مسئلہ ہے کچھ وقت رکھنے والے
نوجوانوں یا فارغ البال ذمہ داریوں سے فارغ افراد کا۔
اگر آفس کے لوگوں کی بات کی جائے تو یہ لوگ بہت کمال ہوتے ہیں کیونکہ ان کو
بخوبی آتا ہے کہ کس طرح آرام سے آپ اپنے کمپوٹر کو استعمال کرتے ہوئے کام
کرنے کے ساتھ ساتھ فیس بک یا ٹوئٹر ٹائپ کی چیز استعمال کر سکتے ہیں۔ یہی
وجہ ہے کہ کبھی کبھار ایسا ہہو جاتا ہے کہ آپ کو ایک گھنٹے کا کام دو
گھنٹوں میں کرنے کا مسئلہ درپیش آجائے مگر یہ ہے کہ آُ بے حد آرام سے ایک
وقت میں دو کام ڈبل وقت خرچ کر کے کرسکتے ہیں۔
اسی طرح اگر خواتین کا مسئلہ دیکھا جائے تو وقت ان کو سب سے زیادہ تنگ کرتا
ہے مثلا سونے کا وقت ہی اتنا تھوڑا اور ناکافی ہوتا ہے کہ دن بھر میں جب جب
موقع ملے سونے کا موقع نکال لیا جاتا ہے ۔ اسی لئے اکثر ہی آٹھ کے بجائے
کچھ وقتا فوقتا وقت نکال کے آٹھ سے ذیادہ گھنٹے سونے میں لگا دئے جاتے ہیں۔
وقت کا کیا کیا جائے فون پیکجز پر بات کرتے ہوئے بھی گھنٹوں گزرنے کا پتہ
نہیں چلتا یہ وقت نے ہی تنگ کر رکھا ہے۔۔ |