طویل مایوسی کے بعد

ایک طویل مایوسی کے بعد آج محسوس ہو رہا ہے کہ تمام عمر منفی سوچ ، غیر یقینی کی کیفیت اور تنقیدی مزاج کے باوجود ایک لا شعوری قوّت جو چپکے چپکے، نحیف سی پیچھے پیچھے اور آہستہ آہستہ چلی آ رہی تھی وہ باشعور، توانا و دلیر ہو کر سامنے آکر ببانگِ دہل کہہ رہی ہے کہ میں منفی کو منفی سے ضرب دینے کے نتیجہ میں آنی والی وہ قوّت ہوں جو تنقید ضرور کرتی ہوں مگر دلائل کے ساتھ کیونکہ چاپلوسی میرا شیوہ نہیں، غیر یقینی کی کیفیت اُس وقت تک طاری رہتی ہے جب تک حواسِ خمسہ اکثریتی فیصلہ نہ سنا دیں یعنی پانچ میں سے تین متفقہ طور پرچھٹی حِس کے منفی سوچ کے احساس کو، جو مثبت سوچ کے متوازی بیک وقت جنم لیتا ہے۔آج کا دن اس لیئے بدلا ہؤا دن ہے کہ جناب عطا محمد تبسّم صاحب نے مجھ غیر پیشہ ور کالم نگار کے بارے یہ تبصرہ فرمایا :-
" السلام و علیکم مسرت صاحب، اچھی کہانی سوچ کے کئی زاویئے مہیا کرتی ہے، ماشا اللہ اچھا لکھتے ہیں لکھنے پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے،پروفیشن کچھ بھی ہو اصل چیز لکھنا پڑھنا ہے، وزیر آغا،خالد اختر، اور جانے کتنے لوگ انجیئیر تھے۔ لیکن لکھنے والوں میں شامل ہوئے، آپ اچھا لکھتے ہیں، جاری رکھیں"۔ عطا محمد تبسم

نا معلوم کِن اسباب نے مجھے ایک ایرو ناٹیکل انجینئر بنا دیا اور بیالیس برس قومی ائرلائن کی خدمت کی، ریٹائرمنٹ کے بعدکالم نگاری اور ساتھ ہی ایک کتاب بھی لکھ ڈالی، کمپیو ٹر پہ اردو انگریزی دونوں خود ہی لکھتا ہوں میرے پاس نہ تو کوئ لائبریری ہے اور نہ کوئ اسسٹنٹ، خدا بھلا کرے دو عدد "ڈاٹ کام" کا یعنی ہماری ویب اور گوگل۔

جناب عطا محمد تبسّم صاحب نے میری اس بچپن کی سوچ پہ مہرِ تصدیق ثبت کی ہے کہ کوئ بھی انسان کچھ بھی کر سکتا ہے بشرطیکہ اس کے اندر سچی لگن، محنت کا جذ بہ اوردیانت داری ہو۔ نویں جماعت میں اُردو مضمون لے لیا، آسان شاعری میں مزہ آیا جیسے نظیرؔ اکبر آبادی کا "آدمی نامہ" ، لیکن دسویں جماعت میں اردو نثر بھی سر کے اوپر سے گذرنے لگی تو درخواست دے کر سائنس لے لی مگر وہ بھی گلے پڑ گئی۔ اصل میں اس عمر میں اپنے مطلب کے شعر سب کو اچھے لگتے ہیں اور "چور چوری سے جائے ، ہیرا پھیری سے نہ جائے" کے مصداق عرض کیا ہے جس سے لڑکپن کی یادیں بھی تازہ ہونے کی اُمید ہے:-
"دنیا میں بادشا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
اور مفلس و گدا ہے، سو ہے وہ بھی آدمی
زردار، بے نوا ہے، سو ہے وہ بھی آدمی
نعمت جو کھا رہا ہے، سو ہے وہ بھی آدمی
ٹکڑے جو مانگتا ہے، سو ہے وہ بھی آدمی
فرعون نے کیا تھا جو دعویٰ خدائی کا
شداد بھی بہشت بنا کر ہوا خدا
نمرود بھی خدا ہی کہتا تھا بر ملا
یہ بات ہے سمجھنے کی، آگے کہوں میں کیا
یاں تک جو ہو چکا ہے، سو ہے وہ بھی آدمی
مرنے میں آدمی ہی ، کفن کرتے ہیں تیار
نہلا دھلا اٹھاتےہیں، کاندھے پہ کر سوار
کلمہ بھی پڑھتے جاتے ہیں، روتے ہیں زار و زار
سب آدمی ہی کرتے ہیں، مردے کا کاروبار
اور وہ جو مر گیا ہے، سو ہے وہ بھی آدمی
مسجد بھی آدمی نے بنائی ہے یاں میاں
بنتے ہیں آدمی ہی، امام اور خطبہ خواں
پڑھتے ہیں آدمی ہی، قرآن اور نماز، یاں
اور آدمی ہی اُن کی چراتے ہیں جوتیاں
جو اُن کو تاڑتا ہے، سو ہے وہ بھی آدمی"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"مرمّت کرنے لگا جہاز ، عاشقی کے ساتھ
کالم لکھ رہا ہے بڑے مزے کے ساتھ
لکھنے پر کسی کی اجارہ داری نہیں
عطا صاحب نے کہا کسی اور نے نہیں
پروفیشن کچھ بھی ہو اصل میں تو ہے آدمی"
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 182 Articles with 149908 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More