بلوچستان میں تعلیمی انقلاب کا اغاز

دنیا کے ایک عظیم استاد سقراط کے بقول علم نیکی ہے اور جہالت برائیوں کی جڑ ہے۔ علم اچھے اور برے میں فرق سکھاتا ہے۔ تاریخ انسانی اس بات کا شاید ہے کے قومو کے عروج و زوال میں تعلیم ریڈھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہیں۔ دنیا میں کسی بھی طرح کا کوئی انقلاب تعلیم کے بغیر برپا نہیں کیا جاسکتا۔ اج تک جتنے بھی انقلاب دنیا نے دیکھے ہیں وہ سب تعلیم ہی کے مرہون منت ہیں۔ کوئی بھی قوم اقوام عا لم پر اسوقت تک حکمرانی کرتی ہیے جبتک اسکو دوسری قومو پر تعلیم کے میدان مے برتری رہتی ہیں۔ امریکہ، یورپی ممالک، چین، جاپان اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک بھی صرف اپنی تعلیمی ترقی کی بدولت ہی موجودہ دنیا پر راج کرر ہے ہیں اور یہ اس وقت تک حکمرانی کرتے رہیے گے جبتک وہ تعلیم کے لحاظ سے دنیا سے آگے رہیں گے۔ دوسری طرف دنیا کے تمام ممالک ترقی کے لیے تعلیم پر زور دے ر ہے ہیں۔ معا شرے میں تعمیر وہ ترقی کا انحصار ان تعلیمی ادارو اور ان میں دی جانے والی تعلیم پر ھوتا ھے کیونکہ جیسی تعلیم ھوگی ویسی ہی قوم ھوگی۔ یہا پے ایک مثال بطور دلیل پیش کرتا ھو جن سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں کسی بھی طرح کا انقلاب تعلیم ہی کے زریعہ اسکتا ہیے۔ اسلام سے قبل عرب معاشرے اور اسلام کے بعد عرب معاشرے کا موازنہ کیا جائے تو انکے انداز، فکر۔ لین دین اور معاملات میں بہت زیادہ فرق نظر ائیگا۔ یہ ہی تعلیم کی وجہ سے غیر مہزب اور وحشی قوم دنیا کا تہزیب وتمدن والا بن گیا
۔

علم ایک لازوال دولت ھے مگر یہ دولت صرف امیرو کی گرفت میں ہے ھمارے معاشرے میں غریب کے بچے کو یہ مواقع میسر نہیں ہیں ۔پاکستان دنیا کا وا حد ملک ہیے جہاں تعلیم کو بھی معاشی حالت کے لحاظ درجو میں بانٹ دیا گیا ھیے۔ آج ملک میں امیرو اور غریبو کے لیے الگ الگ سکول بنےہیں تعلیم بھی طبقات میں تقسیم ھوا۔ تعلیم کی اس درجہ بندی نے قوم کو بھی مختلف طبقاتی حصو میں تقسیم کر دیا ہیے۔ نچلے درجے کے لوگو کے لیے جو سکول بنائے گئے ھیں ان سکولو سے درجہ ششم کے ملازمین تیار کیا جاتا ھیے۔ جو درمیانی درجے کا سکول ھیے ان میے کلرک اور گریڈ 9 سے لیکر 16 گریڈ کے ملازمین تیار کیا جاتا ھیے۔ جبکے انگلیش میڈیم میں پڑھنے والےسرکاری اور نجی اعلا عہدو کی اہل سمجھے جاتے ھیے۔ھمارے معاشرے کے تعلیمی شعبے میں تمام افراد کا برابر کے حقوق نہیں ھیں بلکہ امیر غریب سے بھتر ھیں اور امیرو کے بچے ایلیٹ کلاس سکول میے پڑھتے ہیے جہا پے وہ تمام سہولیات جو ایک طالب علم کی ضرورت ہیں موجود ھوتے ھیں بلکے اسکے برعکس غریبو کے سرکاری سکولو میں یہ سہولیات موجود نہیں ھوتی ھیں ۔امیر کا بچہ تعلیم کے بغیر بھی افسر ھوتا ھیے اور غریب کا پڑھا ھوا بچہ جاہل افسر کے ماتحت ڈیوٹی سر انجام دیتا ہیے۔

ھمارے صوبے میں تعلیمی ادارو کے بحران کے کئی وجوہات ہیں۔ اساتزہ کی ناقص کار گردگی اور فرائض سے غفلت، ٹرینڈ اساتذہ کا نہ ھونا، پیچھلی حکومتو کا تعلیم ک شعبے پر توجہ نہ ھونا، تعلیمی نظام کا یکسا نہ ھونا، سلیبس اور کورس کا معیاری نہ ھونا، استاتزہ کی میرٹ پر تقری نہ ھونا۔ ایجوکیشنل سٹاف کی نگرانی نہ ھونا، ادارو کو صحیح اور بروقت فنڈز کی فراہمی نہ ھونا، مادری زبانو میں تعلیم نہ دینا، اساتزہ اور طلبا کے درمیان علمی کلچر کا فقدان ھونا، میرٹ پر طالب علمو کو داخلے نہ ملنا اور طریقہ یہ تعلیم اور زریعہ تعلیم بھی اس بحران کی ایک اہم وجہ ھیے۔

دوسری طرف پشتونخوا سٹوڈنٹس ارگنائزیش نے صوبے کے پشتون علاقو میں تعلیم کی ترقی پر زور دیتے ہوئے پچھلے چار سالو سے جہالت اور اندھیروکیخلاف تعلیمی مہم کا اعلان کیا ھیے۔ ھر بچہ سکول میں ھر استاد کلاس میں اور ھر گاوں میں سکول کے سلوگن سے جس کا مقصد ہیں معاشرے سے ناخواندگی ختم کرنا اور علم کی روشنیاں پھیلانا ،بند سکولو کو دبارہ فعال کردینا، یکسا نظام تعلیم رائج کرنا ، تنخوا خور اساتزہ کو کلاسز میں حاضر کرنا،بچو کے لیے ھر گاوں میں نئے سکول تعمیر کرنا،میرٹ کے نظام کو بحال کرنا، نقل، اقربا پروری، سفارش، اور سکولو کو مہمان خانے بنانے کا کلچر ختم کرنا۔ جہالت کا خاتمہ اور تعلیم کو عام اور مفت کرنا ہیں۔ صوبے کے پشتون علاقو کے تمام اضلاء کےھر گھر میں تعلیم کی ا ہمیت کے حوالے سے پیغام پہچانا اور انکے بچو کو نئے تعلیمی سال کے اغاز پر سکولو میں داخل کرنے کی دعوت دی جائیگی۔ جدید زمانے کا تعلیمی سہولیات قوم کے تمام افراد کو مہیاکرنا ییں۔
۔
جس کے نتیجے میں سکولو میں بروقت تعلیمی سرگارمیو کی بحالی اور تعلیمی ماحول کا قیام،
اساتذہ کے حاضری میں اضافہ ھوا اور عوام کا سرکاری ادارو پر دبارہ اعتماد بحال ھوا۔ گھر گھر جاکر ان بچو کو سکول مے داخل کیا گیا جنھونے کبھی سکول دیکھا ھی نہیں تھا۔ تنظیم نے جھالت کیخلاف ایسا علمی اور شعوری جنگ کا اعلان کیا جس کے نتیجے مے بہت ہی کم عرصے میں وطن کے ھر کونے تک علم کی روشنیا پہنچگئ اور سلوگن تعلیمی انقلاب کا اغاز بنا۔

موجودہ تعلیم دوست اور جمھوری حکومت نے بھی عوامی خواہشات پر پورا اترتے ھوئے تعلیمی بجٹ میں 24 فیصد اضافے کا اعلان کیا اور اسکے ساتھ 300 پرائمری سکول بنائیگی، 300 پرائمری سکولو کو مڈل کا درجہ دیگی،300 مڈل سکولو کو ہائی سکولو میں اپ گریڈ کریگی اور صوبے کے تمام ہائی سکولو کو سینئر ہائی سکولو کا درجہ دیا جائیگا جس میں بارہوی جماعت تک درس و تدریس جاری رکھ سکیے گی۔ اور بلوچستان گورنمنت مختلف ڈونرز اور سپورٹر کے مدد سے 2000 فری پرائمری اور پرائمری لیول تک سکول بنائیگی جہاں پرائمری تک بچے اور بچیاں دونوں اکھٹے پڑھ سکیں گی۔ اور ایسی کے ساتھ میڈیکل یونیورسیٹی، زرعی یونیورسیٹی اور میڈیکل کالجز صوبے کے مختلف اضلا ء میں بنا دیا جائیگا-

Hizbullah
About the Author: Hizbullah Read More Articles by Hizbullah: 5 Articles with 4491 views student of journalism department in FCCU lahore... View More