قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی

4اپریل کا پاکستان کی سیاسی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جب شہید ذوالفقار علی بھٹو نے محنت کش طبقے کی فتح پاکستان میں جمہوری نظام کے استحکام اور پاکستان کی ایٹمی قوت و خوشحالی کیلئے اپنی جان اس شان سے قربان کردی کہ بقول شاعر
جس شان سے کوئی مقتل میں گیا
وہ شان سلامت رہتی ہے

بھٹو ایک شخص کا نام نہیں ایک تحریک کا نام ہے ایک جذبے کا نام ہے، ایک عشق کا نام ہے اور جس جس میں عشق بھٹو سما گیا اُسے دنیا کی کوئی طاقت اُن عوام کے دلوں سے بھٹو کا عشق نہیں نکال سکے کیونکہ ننگے پاؤں عوام کے دلوں میں بھٹو کا عشق اور محبت کل بھی زندہ تھا اور آج بھی زندہ ہے اور آئندہ بھی زندہ رہے گا
جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاؤن میں چھالے ہونگے
ہاں وہی لوگ تیرے چاہنے والے ہونگے

یہ شعر شہید ذوالفقار علی بھٹو کے جیالوں اور جیالیوں پر پوری طرح صادر آتا ہے جنہوں نے مفادات نہیں بلکہ جذبات کے زیر اثر عشق بھٹو میں نعرہ بھٹو بلند کیا اور کرتے رہیں گے یہی وجہ ہے کہ عوام کل بھی اور آج یہ زمینی حقیقت ثابت کررہے ہیں
جب تک سورج چاند رہے گا
بھٹو تیرا نام رہے گا

بھٹو کی سوچ نے سیاست کو وڈیروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں سے چھین کر عوام کی قدموں میں ڈال دیا۔ شہید ذوالفقار بھٹو کے سیاسی فلسفے کی جیت تھی کہ جمہوریت کے متوالوں نے کوڑوں کی جھنکار پر موت کا رقص کرتے ہوئے پھانسی کے پھندوں پر جھوم گئے۔

قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریبات 3اپریل کی شام سے گڑھی خدابخش اور نوڈیرو میں شروع ہو جائیں گی جو 4اپریل کی شام تک جاری رہیں گی۔دعا 4 اپریل کی رات 2 بجے اور قرآن خوانی 3اپریل کی شام سے شروع ہو جائے گی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر 3اپریل کو پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت نوڈیرو ہاؤس میں ہو گا۔

ذوالفقار علی بھٹو کی عظمت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اُنہوں نے تاریخ کے ہاتھوں قتل ہونا منظور نہیں کیا مگر آمر ضیاء الحق کے آگے جھکنے کی بجائے پھانسی کا پھندا چوم لیا۔ اگرچہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کے عزم اور آغاز کار کے جرم میں ہنری کسنجر نے نشانِ عبرت بنانے کی دھمکی دی تھی مگر سفید ہاتھی امریکہ کی دھمکی کو قائد عوام نے عوام کے سامنے جلسہ عام میں آشکار کیا لیکن پاکستان کے قومی مفادات اور ایٹمی پروگرام کی سمت پیش رفت سے منہ کا موڑا۔

بھٹو کے چند کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی داغ بیل ہے۔ یہ بھٹو ہی تھا جس نے بابائے ایٹم بم خان عبدالقدیرخان کو پاکستان واپس بلایا اور اسے ایٹم بم بنانے کا کام سونپا۔ بھٹو کا دوسرا بڑا کانامہ 1973 کا آئین تھا جو اس نے اپنی ذہانت سے اس وقت کے جغادری سیاستدانوں سے منظور کروایا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے جو اہم اقدامات اٹھائے جن کے باعث آج بھی عوام بھٹوز سحر سے آزاد نہیں ہو پائے وہ یہ ہیں۔پاکستان میں پہلی بار زرعی اصلاحات کا نفاذ کیا، لیبر پالیسی نافذ کیاور مزدوروں کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا، پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے فرانس سمیت دیگر ممالک سے دفاعی سازو سامان خرید کر افواج پاکستان کے حوالے کیا ،ایٹمی اسلحہ کی تیاری کے لیے بنیادی اقدامات اٹھائے، ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کو ہالینڈ سے پاکستان لائے، پاکستان میں دوسری اسلامی سربراہ کانفرنس منعقد کروائی، قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے کرفتنہ قادیانیت سے مسلم امہ کو نجات دلانا، قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمداقبال کی صد سالہ جشن یوم ولادت منانا،غریبوں کے بچوں کوتعلیم سے بہرہ مند کرنے کے لیے طالب علموں کو بسوں کے کرایوں میں چھوٹ، بے گھر افراد کو پانچ پانچ مرلہ کے پلاٹوں کی الاٹ منٹ شامل ہیں۔

یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ہی تو تھے جنہوں نے پاکستان میں پہلی بار شراب کی پابندی لگانے اور قادیانیوں کو غیر مسلم کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ ملک میں جمعہ کے دن مکمل طور پر عام تعطیل کا اعلان بھی کیا یوں اِن کے اِن اقدامات سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ وہ ایک اﷲ ، ایک رسولﷺ اور ایک قرآن کو ماننے والے پکے اور سچے مسلمان بھی تھے اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام جب یہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں جہاں یہ قید تھے اس وقت تک پاکستان کی تاریخ پر ایسے واضح اور انمٹ اثرات مرتب کئے ہیں کہ آج تک پوری پاکستانی قوم اِن کے ثمرات سے مستفیدہورہی ہے اورتاقیامت ہوتی رہے گی۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو درپیش تمام مسائل خصوصا مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا اور عالمی برادری کو یہ باور کرنے میں کامیاب ہوئے کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ کشمیر پاکستان کا جزو لائیفک ہے صرف یہی نہیں بلکہ آزادی کشمیر کیلئے ہزار سال تک لڑنے کا برملا اظہار کرکے کشمیر پالیسی کو واضح کردیا کہ کشمیر کی آزادی تک پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

پاک چین دوستی کی گرم جوشی سے تحریکی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے ہی رکھی تھی تو پھر مردِ آہن داماد بھٹو نے اپنے دور میں چین کے سب سے زیادہ دورے کیے اور اس دوستی کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی تو ان کی لاڈلی بیٹی پنکی بینظیر بھٹو شہید نے ایٹمی میزائل پروگرام کو وسعت دی اور پاکستان دشمنوں کی دہشت گردی کیخلاف جانبازی کردی مگر پاکستان کا پرچم سربلند رکھا۔
دہشت گردوں نے بینظیر بھٹو کو شہید کردیا مگر آج پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری دہشت گردوں کے خلاف سینہ سپر اور پاکستان کے تحفظ کیلئے میدانِ عمل میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ پاکستان سے محبت اور قربانیاں بھٹو خاندان کا اثاثہ اور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی میراث اور اثاثہ ہے جس کی اہل پاکستان حفاظت بھی کرینگے اور پیپلز پارٹی کے مرد و زن اور کارکن تحفظ و استحکام پاکستان کو پارٹی اور زندگی کا مشن بنائے رکھیں گے۔
 

Shaheen Kusar Dar
About the Author: Shaheen Kusar Dar Read More Articles by Shaheen Kusar Dar: 7 Articles with 4708 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.